سدا میرے دل سے یہ آواز آئی--- برائے اصلاح

فعولن فعولن فعولن فعولن
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
----------
سدا میرے دل سے یہ آواز آئی
کبھی سہہ نہ پاؤں گا تیری جدائی
------------
زمانے سے تیرے لئے میں لڑوں گا
نہ چھوڑوں گا تیری جو پکڑی کلائی
--------------
مرے دل کو کوئی نہ بھایا ہے تجھ بِن
مرے دل میں تیری محبّت سمائی
-----------
ہوئے دور مجھ سے جو دو چار دن کو
کھٹکنے لگی ہے تمہاری جدائی
-----
کیا لا تعلّق زمانے سے خود کو
تبھی میں نے مجنوں سی صورت بنائی
---------
ہوئے اب تو حالات دنیا کے ایسے
کہ بہتر ہے سب کے لئے ہی جدائی
-----
خطاؤں کی ہم کو سزا یہ ملی ہے
سبھی دل سے توبہ کرو میرے بھائی
--------
حفاظت میں ارشد خدا تجھ کو رکھے
علالت نے تیری ہے درگت بنائی
----------
 
واہ محترم ارشد چوہدری صاحب اِس زمین میں آپ نے یہ غزل مجھ سے بہت پہلے لکھی تھی اور وہ میں نے پڑھی تھی اور داد بھی دی تھی۔ممکن ہے میرے ذہن میں اُسی کی بازگشت رہی ہو(کہیں سے یہ آواز کانوں میں آئی ۔۔والی پوسٹ میں) ۔خدا آپ کو صحت دے:
’’حفاظت میں ارشد خدا تجھ کو رکھے‘‘
کبھی۔ پاس پھٹکے۔ نہ ،تیرے برائی
 
ہاں شکیل خان بھائی اسی زمین وہ غزل تھی لیکن اس میں الفاظ مختلف ہیں ،اسے اساتذہ میں سے کسی نے ابھی تک دیکھا ہی نہیں۔ اسی زمین میں ایک اور لکھ رہا ہوں اس کا مطلع ذرا ایک نظر دیکھ لیں
سراپا ہے انساں کا رب کی صناعی
بہت خوبصورت ہے صورت بنائی
 
آخری تدوین:
سراپا ہے انساں کا رب کی صنائی
بہت خوبصورت ہے صورت بنائی
سراپا ہے انساں کا رب کی صنّاعی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(صنعت ، مصنوعہ،مصنوعی،تصنع،صنّاع وغیرہ وغیرہ اب یہ اساتذہ کرام بتائیں گے کہ صناعی اور بنائی ہم قافیہ ہوسکتے ہیں،مجھے بھی انتظار رہیگا)
 
مکرمی ارشد صاحب، آداب.
امید ہے آپ کی صحت اب بہتر ہوگی. اللہ پاک آپ کو جلد از جلد شفائےکاملہ عطا فرمائے. آمین
قافیہ کی بحث ایک طرف رکھیں، تو بھی صناعی کو مصرعے کے آخر میں لانا ناممکن ہے. جیسا کہ بھائی شکیل نے نشاندہی کی ہے، صناعی کے درست تلفظ میں ن پر تشدید ہے جس کی وجہ سے مصرعہ بحر سے خارج ہوجائے گا.
باقی میرے خیال میں دونوں قافیے بن سکتے ہیں، اگر ایک بحر میں دونوں کو لایا جاسکے تو! جو بظاہر بہت مشکل معلوم ہوتا ہے. صناعی کو ہرجائی، شنوائی، شہنائی کا قافیہ بنانا نسبتا آسان ہوگا.
ویسے دھیان رہے کہ میں بھی علم قافیہ کا محض مبتدی ہی ہوں، لہذا میری رائے غلط بھی ہوسکتی ہے.

دعاگو،
راحل.
 
احسن بھائی یہ مجھے بھی احساس ہو گیا تھا۔ غزل کو ایک نظر دیکھ لیں ۔ وہ غزل جب لکھوں گا تو آپ کے قوافی مددگار ہوں گے
 

الف عین

لائبریرین
سدا میرے دل سے یہ آواز آئی
کبھی سہہ نہ پاؤں گا تیری جدائی
------------ درست

زمانے سے تیرے لئے میں لڑوں گا
نہ چھوڑوں گا تیری جو پکڑی کلائی
-------------- کلائی پکڑنے سے یہ بھی تو سمجھا جا سکتا ہے کہ آپ نے کسی مجرم کی کلائی، ہاتھ یا کچھ بھی عضو پکڑ رکھا ہے، اور اسے چھوڑنا نہیں چاہتے! تعاون کے لیے کلائی پکڑنا فعل درست نہیں، ہاتھ تھاما یا اس قسم کا کچھ فعل استعمال ہوتا تو بات بنتی تھی

مرے دل کو کوئی نہ بھایا ہے تجھ بِن
مرے دل میں تیری محبّت سمائی
----------- تجھ بن کوئی نہ بھایا! کچھ عجیب محاورہ لگتا ہے، تیرے سوا کوئی.. ہو تو بہتر تھا، لیکن اگر اسے قبول کر بھی لیں تو دوسرے مصرعے میں بھی وہی بات ہے، 'بس تیری ہی' کا اضافہ ہی کم از کم ہوتا ورنہ بات بنتی نظر نہیں آتی

ہوئے دور مجھ سے جو دو چار دن کو
کھٹکنے لگی ہے تمہاری جدائی
----- ٹھیک ہے

کیا لا تعلّق زمانے سے خود کو
تبھی میں نے مجنوں سی صورت بنائی
--------- لا تعلق کرنے کی وجہ؟

ہوئے اب تو حالات دنیا کے ایسے
کہ بہتر ہے سب کے لئے ہی جدائی
----- ایک دوسرے سے دوری/ جدائی کہا جاتا تو حالات کے مطابق ہوتا

خطاؤں کی ہم کو سزا یہ ملی ہے
سبھی دل سے توبہ کرو میرے بھائی
-------- سزا کیا ملی ہے؟ اس کا ذکر تو کیا جائے!

حفاظت میں ارشد خدا تجھ کو رکھے
علالت نے تیری ہے درگت بنائی
---------- ٹھیک
 
الف عین
(تصحیح شدہ اشعار )
زمانے سے تیرے لئے میں لڑوں گا
ترا پیار میری ہے ساری کمائی
-------------
سدا میرے دل میں وہ جلتی رہے گی
محبّت کی جو شمع تم نے جلائی
---------
کیا لا تعلّق زمانے سے خود کو
جدائی میں تیری یہ حالت بنائی
---------
وبا پھیلنے کا جو خطرہ ہے لاحق
تو ایسے میں بہتر ہے وقتی جدائی
----------
اُٹھا لے خدا ہم سے سے مہلک وبا کو
سبھی دل سے توبہ کرو میرے بھائی
--------
 

الف عین

لائبریرین
اُٹھا لے خدا ہم سے سے مہلک وبا کو
سبھی دل سے توبہ کرو میرے بھائ
پھر دو لخت ہو گا ہے۔ دعا کرو کا محل ہے توبہ کرنے جا نہیں۔ باقی اشعار ٹھیک ہیں
 
Top