شمشاد
لائبریرین
صفحہ 56
ابتدابہ سکون سنسکرت میں عام ہے۔ عجب نہیں کہ فارس کی قدیم زبانوں میں بھی پہلا حرف ساکن ہوتا ہو۔ خاک عرب کی طبیعت میں ابتدابہ سکون نہ تھا۔ عرب اُسی کے عادی تھے۔ اور اسلام کے بعد فارس میں ابتدائی مصنف عرب ہی تھے۔ یا اُن کے شاگرد۔ تم یہ بھی سُنتے ہو کہ بعض الفاظ فارسی کے اول میں الف اصلی ہے۔ بعض میں زائد ہے۔ کیا عجب کہ اُنہوں نے جس لفظ کا پہلا حرف ساکن سُنا ہو۔ اپنے تلفظ کی آسانی کے لئے اول ایل الف متحرک لگا دیا ہو۔ وہ زائد مشہور ہو گیا۔ جیسے اشگرف۔ شگرف۔ اسمندر، سمندر۔ اشکم۔ شکم۔ اشتر۔ شتر۔ دونو طرح بولتے ہیں۔ آج کون کہہ سکتا ہے کہ ان میں کہاں الف اصلی ہے اور کہاں عرب کا عطیہ ہے۔ ذرا غور کر کے دیکھو۔ جب لفظ کے اول سے الف گراتے ہو۔ تو زبان کی طبیعت چاہتے ہے کہ بعد کا حرف ساکن ہو۔ ہماری زبان کو اس کی عادت نہیں۔ اس لئے کُچھ حرکت دیدیتے ہیں۔ غرض جب ہم دیکھتے ہیں کہ طرز تحریر۔ اقسام حرکات وغیرہ وغیرہ بہت سی باتیں سنسکرت کےمطابق ہیں تو ابتدابہ سکون پر تعجب کیوں کریں!
تعجب ہے تو یہ ہے کہ سنسکرت کا قلم بائیں ہاتھ سے داہنے ہاتھ کو چلتا ہے۔ اور ژند کا دہنے سے بائیں کو۔ اور اس کا سبب اکثر پارسیوں اور جرمن کے عالموں سے بھی پوچھا۔ کُچھ معلوم نہ ہوا۔
کہیں فارسی میں ہے سنسکرت میں نہیں۔
(1) بستر۔ فارسی میں چھوٹے سے بچھونے کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں بستار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بچھانے کو کہتے ہیں۔
ترس ۔ فارسی میں ڈر ہے۔ سنسکرت میں۔ تراس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے یہی معنی ہیں۔
مہ۔ فارسی میں بزرگ کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں مہا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔
ابتدابہ سکون سنسکرت میں عام ہے۔ عجب نہیں کہ فارس کی قدیم زبانوں میں بھی پہلا حرف ساکن ہوتا ہو۔ خاک عرب کی طبیعت میں ابتدابہ سکون نہ تھا۔ عرب اُسی کے عادی تھے۔ اور اسلام کے بعد فارس میں ابتدائی مصنف عرب ہی تھے۔ یا اُن کے شاگرد۔ تم یہ بھی سُنتے ہو کہ بعض الفاظ فارسی کے اول میں الف اصلی ہے۔ بعض میں زائد ہے۔ کیا عجب کہ اُنہوں نے جس لفظ کا پہلا حرف ساکن سُنا ہو۔ اپنے تلفظ کی آسانی کے لئے اول ایل الف متحرک لگا دیا ہو۔ وہ زائد مشہور ہو گیا۔ جیسے اشگرف۔ شگرف۔ اسمندر، سمندر۔ اشکم۔ شکم۔ اشتر۔ شتر۔ دونو طرح بولتے ہیں۔ آج کون کہہ سکتا ہے کہ ان میں کہاں الف اصلی ہے اور کہاں عرب کا عطیہ ہے۔ ذرا غور کر کے دیکھو۔ جب لفظ کے اول سے الف گراتے ہو۔ تو زبان کی طبیعت چاہتے ہے کہ بعد کا حرف ساکن ہو۔ ہماری زبان کو اس کی عادت نہیں۔ اس لئے کُچھ حرکت دیدیتے ہیں۔ غرض جب ہم دیکھتے ہیں کہ طرز تحریر۔ اقسام حرکات وغیرہ وغیرہ بہت سی باتیں سنسکرت کےمطابق ہیں تو ابتدابہ سکون پر تعجب کیوں کریں!
تعجب ہے تو یہ ہے کہ سنسکرت کا قلم بائیں ہاتھ سے داہنے ہاتھ کو چلتا ہے۔ اور ژند کا دہنے سے بائیں کو۔ اور اس کا سبب اکثر پارسیوں اور جرمن کے عالموں سے بھی پوچھا۔ کُچھ معلوم نہ ہوا۔
الف مدہ
کہیں فارسی میں ہے سنسکرت میں نہیں۔
(1) بستر۔ فارسی میں چھوٹے سے بچھونے کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں بستار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بچھانے کو کہتے ہیں۔
ترس ۔ فارسی میں ڈر ہے۔ سنسکرت میں۔ تراس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے یہی معنی ہیں۔
مہ۔ فارسی میں بزرگ کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں مہا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔