ستم ایک ہو تو بتائیں کسی کو ٭ اسد اقبال

یہ قصّہ غم کیا سنائیں کسی کو
ستم ایک ہو تو بتائیں کسی کو

تعلّق سبھی ٹوٹ جائیں گے ورنہ
یونہی آپ مت آزمائیں کسی کو

بھلا کون ہے شہر میں جو نہ آئے
اگر پیار سے وہ بُلائیں کسی کو

یہ وہ لوگ ہیں جو بنائیں گے باتیں
سو اتنا نہ سر پر بٹھائیں کسی کو

محبّت کوئی چیز ہے سیکھنے کی
محبّت بھلا کیا سکھائیں کسی کو

اگر آ گیا ہے تو بیٹھا رہے اب
اسد بزم سے کیا اُٹھائیں کسی کو
اسد اقبال
 
Top