ستارے کتنے رنگ کے ہیں؟

3209_32169500.jpg


نعیم احسن
اگر آپ رات کو تاروں بھرے آسمان کا مشاہدہ کریں تو تاریکی میں آپ صرف اپنی آنکھوں کی مدد سے چند ہزار ستارے دیکھ سکتے ہیں۔ چونکہ تمام کے تمام ستارے انتہائی فاصلے پر ہیں اس لئے یہ روشن نقطوں کی صورت میں دکھائی دیتے ہیں۔ اکثر ستاروں کی روشنی چمکدار سفید دکھائی دیتی ہے لیکن کچھ ستاروں سے نارنجی یا سرخ رنگ جھلکتا ہے۔ اسی طرح کچھ ستاروں کا رنگ نیلا دکھائی دیتا ہے۔ کئی ستاروں میں رنگ واضح طورپر دکھائی نہیں دیتا اور اسی کی بھی کئی وجوہات ہیں۔ ستاروں میں رنگوں کا تنوع واضح ہے۔ رنگوں کی ورائٹی نیلے رنگوں سے شروع ہوکر مختلف طرح کی چمک کے ساتھ سفید رنگوں سے ہوتی ہوئی سرخ رنگوں تک جاپہنچتی ہے لیکن اصل سوال یہ ہے کہ ستاروں کے رنگ مختلف کیوں دکھائی دیتے ہیں۔ ستاروں کا رنگ بنیادی طور پر ان کے موثر درجہ حرارت کے عمل کے باعث دکھائی دیتا ہے۔ ستاروں کا طرز عمل اصل میں ایک بلیک باڈی ریڈی ایٹر کی طرح ہے۔ جیسا کہ سیاہ رنگ کے فولاد میں ہوتا ہے کہ جب اس کا درجہ حرارت بڑھتا ہے تو اس کا رنگ بھی تبدیل ہوتا ہے۔ پہلے پہل اس کے انفراریڈ ریجن میں سے ریڈی ایشنز کا اخراج ہوتا ہے۔ اور زیادہ گرم کرنے سے اس کا رنگ بھدا سرخ ہوجاتا ہے۔ حرارت مزید بڑھنے سے یہ بتدریج نارنجی ، پیلا اور سفید ہوتا جاتا ہے اور بالکل جب حرارت اپنی انتہا کو پہنچتی ہے تو اس کا رنگ چمکدار نیلا ہوجاتا ہے۔ یعنی جب درجہ حرارت انتہا کو پہنچتا ہے تو بلیک باڈی کی زیادہ تر توانائی اس کے الٹراوائلٹ ریجن سے خارج ہوتی ہے۔ اگرچہ ستارے مکمل طور پر بلیک باڈیز کی طرح نہیں ہیں لیکن درجہ حرارت کے ساتھ رنگ تبدیل ہونے کا اصول ان پر بھی اسی انداز میں لاگو ہوتا ہے۔ ستاروں کا جو رنگ ہم دیکھتے ہیں وہ عام طور پر ہر طول موج سے ہونے والے اخراج کا امتزاج ہوتا ہے۔ زیادہ گرم ستارے نیلے رنگ میں دکھائی دیتے ہیں کیوں کہ ان میں زیادہ تر توانائی سپیکٹرم کے نیلے حصوں سے خارج ہوتی ہے۔ نسبتاً ٹھنڈے ستاروں میں سپیکٹرم کے نیلے حصوں سے کم توانائی خارج ہوتی ہے اس لئے ان کا رنگ سرخ دکھائی دیتا ہے۔ سورج کی طول امواج کا انتہائی اخراج وائن کے قانون کے مطابق سپیکٹرم کے سبز حصوں کی نمائندگی کرتا ہے لیکن ہمیں اس کا رنگ ہلکا پیلا دکھائی دیتا ہے۔ کیوں کہ اس کے مجموعی رنگ میں اس کے ’’پلانک جھکائو‘‘ کے مختلف حصوں کا بڑا اہم کردار ہے۔ ستاروں کے رنگوں کے استعمال میں فلکیات دانوں کو سب سے پہلے ان کی توضیح کرنی پڑتی ہے اور پھر ان کے پاس ان کی پیمائش کا طریقہ آتا ہے۔ خوش قسمتی سے یہ دونوں کام آسانی سے ہوجاتے ہیں۔ ایک روایتی ستارے کے سپیکٹرم کا تعلق اس کے پلانک جھکائو کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خارج ہونے والی توانائی طول موج کے ساتھ بدلتی رہتی ہے۔ جیسا کہ زیادہ گرم ستارہ سرخ کی بجائے نیلی طول امواج پر زیادہ توانائی خارج کرتا ہے اور نسبتاً ٹھنڈے ستاروں سے توانائی کا انتہائی اخراج سرخ طول امواج پر ہوتا ہے لیکن ان کے رنگ کے مجموعی تاثر میں پلانک جھکائو بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
بہ شکریہ روزنامہ دنیا
 
Top