ستارہ

نور وجدان

لائبریرین
والسماء والطارق

دو لفظ، وسعت ہزار
جیسے کہکشاں میں راز ہزار
بجتے ہیں دل کے تار
عشق ہوتا ہے بار بار
محویت کے جام لکھ بار
ستم کے تیر سولہ ہزار
آشنائی نہیں لفظ سے کہ متکلم کون؟ مستند راوی نہیں؟ کوئی ہادی نہیں؟
قسم کس کی؟
چمکتا ستارا کون؟
محمد ..صلی اللہ علیہ والہ وسلم

اللہ کریم نے کیسے کیسے نعت بیان کی کہ بندہ لفظوں کے سحر میں کھوجائے مگر یہ لفظ جادوگری تو ہے نہیں. تحریر دل میں پلتے نکلنے کو بیتاب تھی اور قرطاس مجھے لکھ رہا ہے، قلم چل رہا ہے

وہ قلم جس کی قسم کھائی گئی "ن "
پھر اس قلم کو متحرک کیا گیا جبرئیل امین آئے
اور وہ امّی نہیں تھے کبھی مگر اب کائنات کی وسعتیں سماگئیں
جب سینہ سینہ سے ملا، صدر سے صدر
الم نشرح لک صدرک ... تو کمر ٹوٹ گئی

پھر جب کمر ٹوٹی تو خشیت کی چادر اوڑھے، جسم پہ لرزا طاری، روح میں اسرار وحی ... نبوت کا آغاز، نشانی سے نشان ہونے کی بات ہے

پہاڑ تو ریزہ ریزہ ہوگیا جب موسی علیہ سلام سامنے دیکھ کے بیہوش ہوئے
یہاں تو دل میں عالم سماگئے تو خشیت سے لرزا طاری نہ ہو
پکارا گیا یا ایھا المزمل
اے تاریکی سے، اندھیرے سے، قرطاس و قلم کے یکجا ہونے میں، دو سے اک یعنی وحدت کے سفر میں جو سہا گیا، جو سنا گیا تو پکارا گیا "المزمل،
محبت کا لقب محبوب نے دیا
محبت کا لقب تب دیا جب دو نقطے متصل ہوئے، گویا انوارات کا آغاز ہوا، گویا علم ملنا شروع ہوا، گویا نور مکنا شروع ہوا، گویا وحی کے سلاسل میں ربط لامتناہی کا طریق جس کے لیے مقام "ورفعنا لک ذکرک " وضع کیا گیا

یہ ہمارے محبوب جن کو لفظ اقراء نے دنیا جہان کا نور دے دیا
یہ ہمارے محبوب جب نور سے نور ملتا رہا اور شجر زیتون کے بابرکت تیل سے سیراب ہوتا رہا، وہ شجر جس کو تجلی نہ بھی ملے تو شفاف اتنا کہ خود ہی آگ پکڑ لے، جب شعلہ دیا جائے تو حال کیا ہوگا

نور وحی کا منطقع ہونا
نور وحی کا رابطہ.
گویا جلال کا سا حال، اک ہو کا عالم اور ویرانہ ء ھو میں ذات باری تعالی ..
پکارا گیا یا ایھا المدثر
جیسا کہ سرخ پوش کملی لیے کھڑے محبوب کبریاء، یاقوتی لبوں پہ مسکراہٹ کی تمکنت و جمال
المزمل المدثر ..صبح صادق و کاذب کے حالات ... یہ جیسے رات تہجد سے نمود صبح کا نظارا
لفظ اقرا سے المزمل المدثر کا سفر اور یہ نور جب مکمل ہوگیا گویا شمس کی مانند طلوع ہوا
تو فرمایا گیا
والسماء والطارق
اے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ چمکتے ستارے ہیں جنہوں نے نور کی یہ منازل طے کی ہیں
اے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ رشد و ہدایت پے فائز ہیں
اے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ "النجم ثاقب " سے ایسے لاتعداد ستارے نکلیں گے اور فرمایا گیا

انا اعطینک الکوثر

تشکر عظیم کے لیے کہا گیا قربانی و نماز کا ..نماز تو محویت کا حال ہے
محویت عشق کمال کا عالم
عشق ہو تو قربانی لازم
تو دی ہے نا قربانی چار یاروں نے
مگر قربانی کی منتہی امام حسین علیہ سلام سے
وہ پاک بابرکت ذات جو ستارے پیدا کرکے، ان کو منور کرتی رہی
اس ذات پے لاکھوں سلام اورسلام درود پنجتن.پاک پے، اصحاب و ال نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم
تری نسل پاک میں بچہ بچہ ہے نور کا

وجے دل والی تار، کلام وی ہووے لکھ بار، جیویں چن دی چانن ایویں محبوب دے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم دی روشنی، جتھے نور محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم بس جاوے، اوتھے شمع ہدایت دی بال دتی جاندی اے. اوتھے تو "تو "میں "دا سیاپا ہوندا نئیں. بس ادب نال کھلو جاوو تے مل جاووے یار

رب نے قسم کھائی والسماء والطارق
جیویں آسماناں تے اووہی، جیہرا آپ آپ آسمان
تے صبح سویر جیہڑا تاراچمکدا پئیا اے، اوہدا ناں محمد
ساہڈا رب سانوں کہندا میں تعریف کرنا محمد دی، صلی اللہ علیہ والہ وسلم، میں ً درود بھیجنا ناں ...

ایہو تے درود اے کدھی یسین، کدی ح۔۔۔۔۔م، کدی طٰہ، کدی مزمل، کدی طس۔۔۔۔۔م، کدی ح۔۔۔مع۔۔۔۔سق، تے کدی ال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔م، تے کدی الم۔۔۔۔دثر

ایڈا سوہنا درود کوئی پیج سکدا؟ پیج کے وکھاؤ، رب رب اے، اوہدی ذات وکھو وکھ اے ...
 

سیما علی

لائبریرین
والسماء والطارق

دو لفظ، وسعت ہزار
جیسے کہکشاں میں راز ہزار
بجتے ہیں دل کے تار
عشق ہوتا ہے بار بار
محویت کے جام لکھ بار
ستم کے تیر سولہ ہزار
آشنائی نہیں لفظ سے کہ متکلم کون؟ مستند راوی نہیں؟ کوئی ہادی نہیں؟
قسم کس کی؟
چمکتا ستارا کون؟
محمد ..صلی اللہ علیہ والہ وسلم

اللہ کریم نے کیسے کیسے نعت بیان کی کہ بندہ لفظوں کے سحر میں کھوجائے مگر یہ لفظ جادوگری تو ہے نہیں. تحریر دل میں پلتے نکلنے کو بیتاب تھی اور قرطاس مجھے لکھ رہا ہے، قلم چل رہا ہے

وہ قلم جس کی قسم کھائی گئی "ن "
پھر اس قلم کو متحرک کیا گیا جبرئیل امین آئے
اور وہ امّی نہیں تھے کبھی مگر اب کائنات کی وسعتیں سماگئیں
جب سینہ سینہ سے ملا، صدر سے صدر
الم نشرح لک صدرک ... تو کمر ٹوٹ گئی

پھر جب کمر ٹوٹی تو خشیت کی چادر اوڑھے، جسم پہ لرزا طاری، روح میں اسرار وحی ... نبوت کا آغاز، نشانی سے نشان ہونے کی بات ہے

پہاڑ تو ریزہ ریزہ ہوگیا جب موسی علیہ سلام سامنے دیکھ کے بیہوش ہوئے
یہاں تو دل میں عالم سماگئے تو خشیت سے لرزا طاری نہ ہو
پکارا گیا یا ایھا المزمل
اے تاریکی سے، اندھیرے سے، قرطاس و قلم کے یکجا ہونے میں، دو سے اک یعنی وحدت کے سفر میں جو سہا گیا، جو سنا گیا تو پکارا گیا "المزمل،
محبت کا لقب محبوب نے دیا
محبت کا لقب تب دیا جب دو نقطے متصل ہوئے، گویا انوارات کا آغاز ہوا، گویا علم ملنا شروع ہوا، گویا نور مکنا شروع ہوا، گویا وحی کے سلاسل میں ربط لامتناہی کا طریق جس کے لیے مقام "ورفعنا لک ذکرک " وضع کیا گیا

یہ ہمارے محبوب جن کو لفظ اقراء نے دنیا جہان کا نور دے دیا
یہ ہمارے محبوب جب نور سے نور ملتا رہا اور شجر زیتون کے بابرکت تیل سے سیراب ہوتا رہا، وہ شجر جس کو تجلی نہ بھی ملے تو شفاف اتنا کہ خود ہی آگ پکڑ لے، جب شعلہ دیا جائے تو حال کیا ہوگا

نور وحی کا منطقع ہونا
نور وحی کا رابطہ.
گویا جلال کا سا حال، اک ہو کا عالم اور ویرانہ ء ھو میں ذات باری تعالی ..
پکارا گیا یا ایھا المدثر
جیسا کہ سرخ پوش کملی لیے کھڑے محبوب کبریاء، یاقوتی لبوں پہ مسکراہٹ کی تمکنت و جمال
المزمل المدثر ..صبح صادق و کاذب کے حالات ... یہ جیسے رات تہجد سے نمود صبح کا نظارا
لفظ اقرا سے المزمل المدثر کا سفر اور یہ نور جب مکمل ہوگیا گویا شمس کی مانند طلوع ہوا
تو فرمایا گیا
والسماء والطارق
اے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ چمکتے ستارے ہیں جنہوں نے نور کی یہ منازل طے کی ہیں
اے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ رشد و ہدایت پے فائز ہیں
اے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ "النجم ثاقب " سے ایسے لاتعداد ستارے نکلیں گے اور فرمایا گیا

انا اعطینک الکوثر

تشکر عظیم کے لیے کہا گیا قربانی و نماز کا ..نماز تو محویت کا حال ہے
محویت عشق کمال کا عالم
عشق ہو تو قربانی لازم
تو دی ہے نا قربانی چار یاروں نے
مگر قربانی کی منتہی امام حسین علیہ سلام سے
وہ پاک بابرکت ذات جو ستارے پیدا کرکے، ان کو منور کرتی رہی
اس ذات پے لاکھوں سلام اورسلام درود پنجتن.پاک پے، اصحاب و ال نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم
تری نسل پاک میں بچہ بچہ ہے نور کا

وجے دل والی تار، کلام وی ہووے لکھ بار، جیویں چن دی چانن ایویں محبوب دے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم دی روشنی، جتھے نور محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم بس جاوے، اوتھے شمع ہدایت دی بال دتی جاندی اے. اوتھے تو "تو "میں "دا سیاپا ہوندا نئیں. بس ادب نال کھلو جاوو تے مل جاووے یار

رب نے قسم کھائی والسماء والطارق
جیویں آسماناں تے اووہی، جیہرا آپ آپ آسمان
تے صبح سویر جیہڑا تاراچمکدا پئیا اے، اوہدا ناں محمد
ساہڈا رب سانوں کہندا میں تعریف کرنا محمد دی، صلی اللہ علیہ والہ وسلم، میں ً درود بھیجنا ناں ...

ایہو تے درود اے کدھی یسین، کدی ح۔۔۔۔۔م، کدی طٰہ، کدی مزمل، کدی طس۔۔۔۔۔م، کدی ح۔۔۔مع۔۔۔۔سق، تے کدی ال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔م، تے کدی الم۔۔۔۔دثر

ایڈا سوہنا درود کوئی پیج سکدا؟ پیج کے وکھاؤ، رب رب اے، اوہدی ذات وکھو وکھ اے ...
ماشاء اللّہ
اللّہ اور اس کے فرشتے صلوٰۃ بھیجتے ہیں، اے مؤمنوں! تم بھی صلوٰۃ وسلام بھیجو ۔
اس سے بڑھ کر اور کیا فضیلت ہوگی کہ اس عمل میں اللّہ اور اس کے فرشتوں کے ساتھ ہمیں شریک کر لیں۔۔۔۔۔۔
کس کی طاقت ہے کہ مدحت میں زبان کھول سکے
جب خدا آپ ہو قرآن میں ثنا خواں ان کا!!!!!!!
 

نور وجدان

لائبریرین
جزاک اللہ خیر
کاش زبان پر پھر سے نام ہو، میں جو کہوں مدحت شہہ خیرالانام ہو

بہت پیاری دعا کا بہت شکریہ

ماشاء اللّہ
اللّہ اور اس کے فرشتے صلوٰۃ بھیجتے ہیں، اے مؤمنوں! تم بھی صلوٰۃ وسلام بھیجو ۔
اس سے بڑھ کر اور کیا فضیلت ہوگی کہ اس عمل میں اللّہ اور اس کے فرشتوں کے ساتھ ہمیں شریک کر لیں۔۔۔۔۔۔
کس کی طاقت ہے کہ مدحت میں زبان کھول سکے
جب خدا آپ ہو قرآن میں ثنا خواں ان کا!!!!!!!

ماشاء اللہ۔ نور بہت بہترین تحریر۔ بہت خوبصورت پیغام۔

اللہ کرئے زور قلم اور زیادہ۔
 
Top