مہوش علی
لائبریرین
ايران میں چھ ملين ڈالر كی لاگت سے ريموٹ كنٹرول قرآن كی تياری-
قرآنی سرگرمياں گروپ:دنيا كا سب سے بڑا قرآن جس كے صفحات ريموٹ كنٹرول سے پلٹے جائیں گے ايك ايرانی ھنر مند كی كوشش سے تيار كيا جا رہا ہے-
ايران كی قرآنی خبر رساں ايجنسی ايكنا) سے اس ھنر مند اسماعيل زادہ نے گفتگو كرتے ہوئے كہا كہ سورہ فاتحہ پر كام مكمل ہو چكا ہے اور يه قرآن ۳۰۰ صفحات پر مشتمل ہوگا اس كی جلد پر مخصوص نقش و نقاری كی جائے گی –
اس قرآن كے ورق الٹنے كے لیے ريموٹ كنٹرول سے استفادہ كيا جائے گا اس كے حروف سياہ رنگ كی ہر حرف كے اندر گل كاری كا كام ہوگا-
انہوں نے مزيد كہا كہ اس قرآن پر ۳۰ افراد كام كر رہے ہیں اس كا طول ۳ میٹر اور عرض دو میٹر ہوگا-
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
میرا تبصرہ:
بہت اچھی بات ہو شاید، مگر یہ چیز شاید صرف نمود و نمائش کے کام آئے۔
پتا نہیں کیوں، مگر میں ان معاملات میں بہت مختلف سوچ رکھتی ہوں اور جب بھی بہت بڑی مزین مسجد دیکھوں، تو مجھے سب سے پہلے غریبوں کے چہرے یاد آنے لگتے ہیں اور اُن کے بھوک ستائے ہوئے بچوں کے چہرے۔۔۔۔
کیا واقعی ہمیں ایسی مزین مسجدوں اور ایسے چھ ملین ڈالر لاگت کے قران کی ضرورت ہے؟ شاید کچھ لوگوں کے نزدیک یہ فن اور فنکار کی حوصلہ افزائی ہو اور اسکی شاید ضرورت بھی ہو، مگر میری پرسنل چوائسز اس معاملے میں بدل جاتی ہیں۔
قرآنی سرگرمياں گروپ:دنيا كا سب سے بڑا قرآن جس كے صفحات ريموٹ كنٹرول سے پلٹے جائیں گے ايك ايرانی ھنر مند كی كوشش سے تيار كيا جا رہا ہے-
ايران كی قرآنی خبر رساں ايجنسی ايكنا) سے اس ھنر مند اسماعيل زادہ نے گفتگو كرتے ہوئے كہا كہ سورہ فاتحہ پر كام مكمل ہو چكا ہے اور يه قرآن ۳۰۰ صفحات پر مشتمل ہوگا اس كی جلد پر مخصوص نقش و نقاری كی جائے گی –
اس قرآن كے ورق الٹنے كے لیے ريموٹ كنٹرول سے استفادہ كيا جائے گا اس كے حروف سياہ رنگ كی ہر حرف كے اندر گل كاری كا كام ہوگا-
انہوں نے مزيد كہا كہ اس قرآن پر ۳۰ افراد كام كر رہے ہیں اس كا طول ۳ میٹر اور عرض دو میٹر ہوگا-
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
میرا تبصرہ:
بہت اچھی بات ہو شاید، مگر یہ چیز شاید صرف نمود و نمائش کے کام آئے۔
پتا نہیں کیوں، مگر میں ان معاملات میں بہت مختلف سوچ رکھتی ہوں اور جب بھی بہت بڑی مزین مسجد دیکھوں، تو مجھے سب سے پہلے غریبوں کے چہرے یاد آنے لگتے ہیں اور اُن کے بھوک ستائے ہوئے بچوں کے چہرے۔۔۔۔
کیا واقعی ہمیں ایسی مزین مسجدوں اور ایسے چھ ملین ڈالر لاگت کے قران کی ضرورت ہے؟ شاید کچھ لوگوں کے نزدیک یہ فن اور فنکار کی حوصلہ افزائی ہو اور اسکی شاید ضرورت بھی ہو، مگر میری پرسنل چوائسز اس معاملے میں بدل جاتی ہیں۔