سانحہ ماڈل ٹاون کی تحقیقات مکمل

فرقان احمد

محفلین
رپورٹ تو پبلک کر دی گئی ہے، تاہم، مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ چونکہ اس کمیشن کو زیادہ اختیارات نہیں دیے گئے تھے، اس لیے رپورٹ کا نچوڑ لکھتے وقت آخری سطر میں باقر نجفی صاحب نے اس رپورٹ سے نتیجہ اخذ کرنے کی ذمہ داری پڑھنے والوں پر عائد کر دی ہے۔ ابہام ہی ابہام ہے، ہر کوئی ذمہ داری لینے سے گریزاں ہے۔ دیکھیے، آگے کیا ہوتا ہے؟
 
دس بندے مر گئے 3 سال بعد ابھی صرف نامکمل تحقیقاتی رپورٹ ہی آئی ہے ، اسے کہتے ہیں انصاف! جس پر 70 سال بعد بھی انگریز کا بھوت چمٹا ہوا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
6 دسمبر 2017 : ڈاکٹر محمد طاہر القادری جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کے بارے میں ہنگامی پریس کانفرنس کر رہے ہیں
 

فرقان احمد

محفلین
اس سانحے کی ذمہ داری پوری پنجاب حکومت پر ڈال دی گئی ہے۔ کسی فرد کو خاص طور پر موردِ الزام نہیں ٹھہرایا گیا؛ محض شک کا اظہار کیا گیا۔ مزید یہ کہ سفارشات بھی پیش نہیں کی گئیں۔ اب پڑھنے والا خود ہی مطلب نکالے جو کہ ہر کوئی اپنے حساب سے نکال سکتا ہے۔ ہماری نظر میں، اس رپورٹ سے کوئی خاص نتیجہ برآمد نہیں ہو سکتا۔ سیاسی طور پر ڈاکٹر طاہر القادری کس حد تک دباؤ بڑھا سکتے ہیں، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔
 
Top