سال کے پہلے 100دن : 20خودکش حملے 332افراد جاں بحق

قمراحمد

محفلین
سال کے پہلے 100دن : 20خودکش حملے 332افراد جاں بحق

روزنامہ جنگ: لاہور (عامر میر): خودکش حملوں کی تازہ ترین لہر میں سال رواں کے اولین100دنوں میں ملک بھر میں20جان لیوا حملوں کے دوران332 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ یکم جنوری2009ء سے یکم اپریل کے دوران خودکش حملوں میں جاں بحق ہونے والوں میں سے صرف 30افراد کا تعلق سکیورٹی فورسز سے تھا جبکہ بقیہ302ہلاک شدگان بے گناہ اور معصوم سویلین تھے۔ پاکستانی حکام کی جانب سے تیار کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ان انسانی بموں نے سال رواں میں ماہانہ 84افراد کی اوسط سے پاکستانیوں کو ہلاک کیا اس طرح خودکش حملوں سے ہلاک ہونے کی اوسط روزانہ تین افراد بنتی ہے۔ جبکہ ان حملوں میں جام شہادت نوش کرنے والے فورسز سے متعلق تیس افراد میں 18کا تعلق پاکستان آرمی اور فرنٹیئر کانسٹیبلری سے تھا باقی 2ایف سی والے تھے۔

خودکش حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد421 ہے جن کی اکثریت عام لوگوں پر مشتمل ہے۔خودکش حملہ آوروں کے کارناموں کی ماہانہ تفصیل کے مطابق جنوری میں4حملے کئے گئے جن میں21افراد جاں بحق اور52 زخمی ہوئے۔ فروری اس لحاظ سے دوسرا خونریز ترین مہینہ رہا جس کے دوران سات خودکش حملے ہوئے جن میں118افراد جاں بحق اور158زخمی ہوئے جبکہ مارچ میں سب سے زیادہ خون بہایا گیا جس کے دوران چھ خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑایا اور اس کے نتیجے میں130افراد جاں بحق اور147زخمی ہوئے۔

ہلاکتوں کے لحاظ سے بدترین خودکش حملہ27 مارچ کو فاٹا کی خیبر ایجنسی میں جمرود سب ڈویژن میں پشاور طورخم شاہراہ پر واقع ایک مسجد میں کیا گیا جس میں85افراد جاں بحق ہوئے ان میں ایک درجن سے زائد سکیورٹی فورسز والے تھے ماہ رواں کے گزشتہ دس دنوں میں تادم تحریر تین انسانی بموں نے خود کو اڑانے کی سعادت حاصل کی ہے جس کے نتیجے میں63افراد جاں بحق اور 64افراد زخمی ہو چکے ہیں 100دنوں میں کئے گئے خودکش حملوں میں سب سے زیادہ نشانہ بننے کا اعزاز صوبہ سرحد کو حاصل رہا جہاں8خودکش حملے ہوئے۔

یہ حملے مینگورہ ،بنوں ،ڈیرہ اسماعیل خان اور پشاور میں کئے گئے اسی دوران وفاق کے زیر انتظام قبالی علاقوں میں خیبر ایجنسی شمالی اور جنوبی وزیرستان کے مختلف حصوں میں چھ خودکش حملے ہوئے جبکہ پنجاب میں5 حملے ہوئے، خودکش حملہ آوروں نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو 2 مرتبہ نشانہ بنایا جبکہ راولپنڈی، ڈیرہ غازی خان اور چکوال میں صرف ایک ایک خودکش حملہ ہوا۔ اسلام آباد میں سال رواں کا پہلا خودکش حملہ 23 مارچ کو سپیشل ہیڈکوارٹر برانچ کے داخلی دروازے پر ہوا۔
 

arifkarim

معطل
مجھے یاد ہے کہ چند سال قبل کراچی میں ہونے والے بلاسٹس اور فائرنگز کو اخبارات "تخریب کاری" کا نام دیتے تھے۔ آج نام بدل کر مغرب کے کہنے پہ "دہشت گردی" رکھ دیا گیا ہے۔ کل کلاں کو "افرا تفری" کا نام دے دیں گے کہ فلاح شخص نے بم پھاڑ کر لوگوں میں افراتفری مچا دی! :happy:
میرے نزدیک ان تمام حملوں کو ہنگامی حالت میں روکنے کا صرف ایک حل ہے: ملک میں ہر قسم کے اسلحہ و گولہ بارود کو مکمل بین کیا جائے اور تمام موجودہ اسلحہ ضائع کیا جائے۔
دُشمن سے دفاع کیلئے ہمارے ایٹمی مزائل ہی کافی ہیں!
 
Top