ساقی کے ہاتھوں پینے کے دوران بک گئے

مقبول

محفلین
ایک غزل پر طبع آزمائی کرتے ہوئے اشعار کی تعداد زیادہ ہو گئی تو اتفاقاً “دو غزلہ” کی گُنجائش بن گئی ۔ غزل نمبر ۱ پیشِ خدمت ہے ۔ اشعار کی جفت تعداد پر معذرت!

۔ بیوپار ختم ہو گئے دالان بک گئے
اب چھت کے نیچے رہنے کے امکان بک گئے

مدہوش گر نہ ہوتے تو انمول ہم بھی تھے
ساقی کے ہاتھوں پینے کے دوران بک گئے

- یوسف تھے ہم بھی ٹھہرے بلا جُرم قید میں
ہم چُپ رہے حسینوں کے بُہتان بک گئے

اک عالمی بساط میں مُہروں کے طور پر
افسوس اپنے عہد کے سلطان بک گئے

اب تو مسافروں سے بھی ڈرنے لگے ہیں لوگ
جب سے ہمارے شہر کے دربان بک گئے

اخبار نے جمائیں وُہ مقبول سُرخیاں
خبریں تو پیچھے رہ گئیں، عُنوان بک گئے
 
آخری تدوین:
Top