سافٹ ویئر میں خرابی سے قیدی مدت سے پہلے رہا!

arifkarim

معطل
سافٹ ویئر میں خرابی سے قیدی مدت سے پہلے رہا

جلد رہائی پانے والے بہت سے قیدیوں کو سافٹ ویئر کی غلطی کی وجہ سے اپنی سزا پوری کرنے کے لیے پھر سے جیل جانا پڑے گا۔

کمپیوٹر سافٹ ویئر میں خرابی کی وجہ سے امریکہ میں 32 سو قیدیوں کو وقت سے پہلے رہائی مل گئی ہے۔

سافٹ ویئر کی خرابی نے امریکی ریاست واشنگٹن میں اچھا رویہ رکھنے والے قیدیوں کی سزا میں کمی کے بارے میں جو حساب لگایا وہ غلط ثابت ہوا۔

سنہ 2002 میں ایک عدالت نے حکم دیا تھا کہ اگر جیل میں قیدی اچھا برتاؤ رکھیں تو اس بات کو ان کے ’مثبت کھاتے‘ میں ڈال دینا چاہیے۔

سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ جلد رہائی پانے والے بہت سے قیدیوں کو سافٹ ویئر کی غلطی کی وجہ سے اپنی سزا پوری کرنے کے لیے پھر سے جیل جانا پڑے گا۔

واشنگٹن کے گورنر جے انسلے نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’مجھے یہ جان کر بہت مایوسی ہوئی ہے کہ یہ مسئلہ 13 سال سے جاری ہے لیکن اس کے بارے میں کچھ نہیں کیا گیا۔یہ قطعاً قابلِ قبول نہیں بلکہ یہ تو پاگل پن ہے۔‘


واشنگٹن میں اصلاح کے محکمے نے کہا ہے کہ 2012 میں اسے اس مسئلے کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا جب متاثرین میں سے ایک قیدی کے خاندان کو پتہ چلا کہ سزا پانے والے ایک شخص کی رہائی وقت سے پہلے ہوئی تھی۔

تاہم اس کے باوجود خرابی والے سافٹ ویئر کو اس وقت تک ٹھیک نہیں کیا گیا جب تک محکمۂ تصحیات میں نئے سربراہ کا تقرر نہیں کیا گیا۔

نئے سربراہ نے ہی اس بات کا احساس کیا کہ یہ معاملہ کتنا سنگین ہے۔ اس کے بعد مینیجر نے محکمے کے سینیئر سٹاف اور گورنر کے دفتر کو صورتِ حال سے آگاہ کیا۔

غلطیوں کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اوسطاً جن قیدیوں کی سزا کا اندازہ لگایا گیا تھا وہ سزا پوری کرنے سے 49 دن پہلے رہا ہوئے۔ ایک قیدی کی سزا میں چھ سو دن کی کمی ہوئی۔ یہ واضح نہیں کہ کیا کسی قیدی نے وقت سے پہلے رہائی کی بعد مزید جرائم کیے یا نہیں۔

مقامی پولیس اب ان قیدیوں کو جمع کر کے سزا مکمل کرنے کے لیے جیل واپس لانے کی کوششوں میں ہے جو سافٹ ویئر کی غلطی کی وجہ سے سزا پوری کرنے سے پہلے رہا کر دیے گئے تھے۔ پانچ افراد پہلے ہی قید خانے آ چکے ہیں۔

مسٹر انسلے کے مطابق انھوں نے حکم دیا ہے کہ سافٹ ویئر کی خرابی جلد سے جلد دور کی جائے۔

ایک اپ ڈیٹ جس سے سزاؤں میں کمی کا حساب لگانے کے لیے درست فارمولا مل جائے گا، آئندہ ماہ سات جنوری کو فراہم کیا جائےگا۔

لہذا محکمے کو حکم دیا گیا ہے کہ جب تک اچھی طرح پڑتال نہ ہوجائے کسی بھی قیدی کو رہا نہ کیا جائے۔

یہ جاننے کے لیے آزادانہ تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے کہ سافٹ ویئر کی اس غلطی پر اتنا عرصہ کسی کی نگاہ کیوں نہیں پڑی۔
ماخذ

فاروق سرور خان ظہیراحمدظہیر ظفری محب علوی
 

arifkarim

معطل
امید ہے اس حماقت کا الزام بھی ریپبلیکن اوبامہ ایڈمنسٹریشن پر لگانا نہیں بھولیں گے۔
 

زیک

مسافر
یہ بھی نوٹ کریں:
Correction officials are now trying to locate the ex-offenders who were released too early, and state authorities will ensure the ex-offenders will "fulfill their sentences as required by law," officials said.

Those former inmates, however, will be given "day for day" good credit for their time in the community. Depending on how much time remains to be served on their sentence, offenders will go to work release or back to prison, officials said.

That may amount to a relatively small number of ex-convicts who need to be brought back, said Jaime Smith, spokeswoman for the governor's office.

"So far Department of Corrections has identified seven offenders that need to be brought back in, and we've brought in five," she said Tuesday.

Inslee ordered a temporary halt to releasing any state prison inmate "until a hand calculation is done to ensure the offender is being released on the correct date," officials said.
 
بہت سال پہلے اردو ڈائجسٹ میں ایک مضمون پڑھا تھا جس کا عنوان مندرجہ ذیل جملہ تھا۔

امریکہ رے امریکہ تیری کون سی کل سیدھی

بچپن کا پڑھا ہوا یہ جملہ ہماری یادداشت میں یوں چسپاں ہوگیا ، گویا یہ بھی ایک محاورہ ہو۔ جب بھی امریکہ بہادر کی کوئی محیّرالعقل بات سنتے ہیں، فوراً یہ "محاورہ" ہماری زبان پر جاری ہوجاتا ہے۔

"امریکہ رے امریکہ، تیری کون سی کل سیدھی"۔

سوچ رہے ہیں ( وزل کی کامیاب پرواز کے بعد) اردوئے معلےٰ کی طرز پر اردوئے وعلےٰ کیوں نہ ایجاد کی جائے۔ محفلین کی آراء درکار ہیں۔
 
Top