سازش کا جھوٹا بیانیہ، پھر راہ فرار، سول ملٹری قیادت کو نامناسب القاب دیئے، ہم نے ملکی مفاد میں حوصلے کا مظاہرہ کیا، صبر کی بھی حد ہے، آرمی چیف

جاسم محمد

محفلین
مجھے تو لگتا ہے میثاقِ جمہوریت کے ردعمل کے طور پر تحریکِ انصاف کو بھان متی کا کنبہ بنایا گیا۔ جیسا کہ پہلے نئے نئے پروڈکٹس کو لانچ کیا جاتا رہا تحریکِ انصاف کو بھی بعینہٖ اسی انداز میں لانچ کیا گیا۔
پیٹرن سیم ہے۔ کچھ بھی مختلف نہیں۔ کچھ ابن الوقت ہر وقت سیاست کی بساط لپیٹنے یا لپٹوانے کے لیے ہر وقت مستعد ہوتے ہیں۔
چوہدری پرویز الہی عرف پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو یعنی آجکل کا وزیر اعلی پنجاب۔ اس نے کئی انٹرویوز میں بتایا ہے کہ ۲۰۱۰ میں آئی ایس آئی ان کی پارٹی کے لوگ توڑ کر پی ٹی آئی میں ڈال رہی تھی۔ اس نے جا کر آرمی چیف کیانی کو شکایت لگا دی تو غالبا ڈی جی آئی ایس آئی شجا پاشا یا ظہیر الاسلام نے ان کو دعوت پر بلا لیا۔ باتوں باتوں میں بات کہیں کی کہیں نکل گئی اور اصل مدعا بھول گیا۔ اسی دوران ڈی جی آئی ایس آئی پرویز الہی سے مخاطب ہوئے اور بولے: آپ کا پی ٹی آئی سے متعلق کیا خیال ہے؟ آپ کو وہاں نہ ایڈجسٹ کروا دیں؟ 😉
علی وقار
 

علی وقار

محفلین
اور اب عالم یہ ہے کہ سب نا مُراد سیاست دانوں کو بڑے گھر سے گلہ ہے اور بڑے گھر والوں کو فساد کی اصل وجہ یہ سب سیاست دان لگتے ہیں۔ :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اور جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ یہ آرمی چیف سول سپرمیسی کے لیے موزوں یا وہ آرمی چیف موزوں ہے۔ یہ ڈھکوسلوں کے سوا کچھ بھی نہیں۔ ایک آدمی چاہے وہ ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ ہی کیوں نہ ہو وہ مطلق العنان تو نہیں ہو سکتا۔
فوج کا بحیثیت مجموعی جب تک سیاسی مداخلت سے جی نہیں بھرتا کوئی دوسرا حل سوائے معجزے کے کچھ نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اختلاف خاک ہونے تھے، وہ معاہدہ بھی دکھاوے کا ثابت ہوا تھا۔ دراصل کوئی سیاسی جماعت اسٹیبلشمنٹ کے سہارے کے بغیر سیاست کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہے۔یہ ایک مشکل سفر ہو گا مگر کوئی اس راہ پر چلنے پر تیار نہیں۔ اگر کوئی ایسا سیاست دان نظر بھی آئے تو انکشاف ہو گا کہ وہ بھی کسی کے اشارے پر چل رہا ہے یا چل رہی ہے۔
عبرتناک و افسوس ناک۔ آپ اس قوم کو کبھی آزاد نہیں کروا سکتے جو خود غلامی ترک کرنا نہیں چاہتی 😭
 

جاسم محمد

محفلین
ایسا کیا گیا ہو گا مگر تحریک انصاف کی انٹری ہوتے ہی میثاق جمہوریت والوں کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور اسٹیبلشمنٹ سے وفاداری کے لیے کسی کو کالا کوٹ پہننا پڑا اور کسی کو این آر او لینا پڑ گیا۔ پس ثابت ہوا کہ وہ جنگیں لڑ پائیں یا نہ لڑ پائیں، سیاست دانوں کو تگنی کا ناچ نچانا وہ بخوبی جانتے ہیں۔
اچھا۔۔۔ تو نواز شریف کے بدنام زمانہ کالا کوٹ پہننے کے پیچھے بھی پی ٹی آئی کی طرف اسٹیبلشمنٹ کا شفقت بھرا ہاتھ کارفرما تھا😎
شکریہ۔ میں کئی سالوں سے اس معمہ کو حل نہیں کر پا رہا تھا۔ آج آپ نے چٹکی بجا کر حل کر دیا۔ 🥳
 

علی وقار

محفلین
اچھا۔۔۔ تو نواز شریف کے بدنام زمانہ کالا کوٹ پہننے کے پیچھے بھی پی ٹی آئی کی طرف اسٹیبلشمنٹ کا شفقت بھرا ہاتھ کارفرما تھا😎
شکریہ۔ میں کئی سالوں سے اس معمہ کو حل نہیں کر پا رہا تھا۔ آج آپ نے چٹکی بجا کر حل کر دیا۔ 🥳
خیر یہ تو کچھ پہلے کی بات ہے مگر شاید انہیں اندازہ ہو چکا ہو گا۔ سیاست دانوں کی حس ذرا تیز ہوتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پس ثابت ہوا کہ وہ جنگیں لڑ پائیں یا نہ لڑ پائیں، سیاست دانوں کو تگنی کا ناچ نچانا وہ بخوبی جانتے ہیں۔
جنرل باجوہ اور وزیر اعظم عمران خان کا کسی بات پر تنازعہ چل رہا تھا تو وزیر اعظم نے اپنا رعب جھاڑتے ہوئے کہہ دیا کہ میرا سیاست میں ۲۶ سال کا تجربہ ہے۔ باجوہ مسکرائے اور کہا ہمارا ۷۵ سال کا تجربہ ہے 😂
 

علی وقار

محفلین
جنرل باجوہ اور وزیر اعظم عمران خان کا کسی بات پر تنازعہ چل رہا تھا تو وزیر اعظم نے اپنا رعب جھاڑتے ہوئے کہہ دیا کہ میرا سیاست میں ۲۶ سال کا تجربہ ہے۔ باجوہ مسکرائے اور کہا ہمارا ۷۵ سال کا تجربہ ہے 😂
کلاسیکل!
 

علی وقار

محفلین
ویسے تو یہ لطیفہ لگ رہا ہے لیکن مجھے اندرونی سورسز سے پتا چلا ہے کہ یہ سچا واقعہ ہے۔ اور غالبا جنرل باجوہ نے خود کسی محفل میں سنایا ہے۔ 🙂
آج کل اندرونی سورسز کا ٹویٹر پر سین پارٹ چل رہا ہے، اس لیے آج کل اس کے استعمال سے پرہیز فرمائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اُن کا تو جی بھر چکا ہو گا مگر سیاست دانوں کا جی اُن سے نہیں بھرا۔ :)
ایسا ہی ہے۔ جب عمران خان کی وفاق و پنجاب میں حکومتیں ختم ہوئی تو چوہدری پرویز الہی نے ایک دن سخت غصے میں عمران کیخلاف وہ معروف زمانہ نیپیاں بدلنے والا انٹرویو دیا تھا۔ اس میں موصوف بڑی حسرت بھرے انداز میں فرماتے ہیں کہ ابھی تو پی ٹی آئی نے اسٹیبلشمنٹ کے سایہ تلے تناور درخت بننا تھا۔ پھل پھول دینے تھے۔ مگر عمران خان کی حماقتوں کی وجہ سے صرف ساڑھے تین سال بعد ہی جرنیلوں کا ان کے ساتھ لو افیئر ختم ہو گیا 😂


محمد عبدالرؤوف
 
آخری تدوین:
۶ سال ہر طرح کی بدمعاشی کرنے کے بعد باجوہ نے مگرمچھ کے آنسو بہا دئے۔۔۔
کچھ بھی ہو ہمیں اپنی فوج کی عزت کرنی چاھئیے ۔
فوج اگر اپنا کام چھوڑ دے تو پاکستان کا بھی کشمیر جیسا حال ہو۔
فوج 24 گھنٹے آن ڈیوٹی رہتی ہے اپنے گھر بار سے الگ جان کا خطرہ مول لے کر ملک کی حفاظت کرتی ہے ۔
 
آپ تو باجوہ ڈاکٹرائن پر پوسٹیں نہیں کیا کرتے تھے چوہدری صاحب؟ :)
ان سے پہلے والے جرنیلوں نے صحافیوں کو بلا کر ادارے کی سیاسی خواہشات کا اظہار کبھی نہیں کیا تھا،وہ جو کچھ کرنا چاہتے تھے، کر گزرتے تھے۔
 
فوج کو جنرل مشرف کی خلاف پیش ہوئی مذمتی قراردادوں اور پھر صدارت سے علیحدگی، افتخار چوہدری کی باامر مجبوری بحالی کی شدیدتکلیف تھی۔ لیکن ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا اسٹیبلیشمنٹ سے صحیح پھڈا اسامہ بن لادن کی انکوائری سے شروع ہوا تھا۔ رہی سہی کسر ریمنڈ ڈیوس کیس اور میمو گیٹ سکینڈل نے پوری کر دی۔

تب اس وقت کی سنئیر چین آف کمانڈ نے ان دونوں سے جان چھڑانے کے لیے پراجیکٹ نیازی لانچ کیا۔ پراجیکٹ کے خالق جنرل کیانی اور پاشا تھے۔ بعد میں راحیل شریف اور باجوہ جبکہ دوسری طرف ظہیر السلام، رضوان، نوید مختار اور فیض حمید انھی آرڈرز کو فالو کرتے چلے گئے۔
 
Top