سارے جہاں کے لوگ وفادار ہو گئے

رباب واسطی

محفلین
اُس نے کہا کہ ہم بھی خریدار ہو گئے
بِکنے کو سارے لوگ ہی تیّار ہو گئے
اُس نے کہا کہ ایک وفادار چاہئے
سارے جہاں کے لوگ وفادار ہو گئے
اُس نے کہا کہ کوئی گنہگار ہے یہاں؟
جو پارسا تھے وہ بھی گنہگار ہو گئے
اُس نے کہا کہ عاجز و مسکین ہے یہاں
سب لوگ گردِ کوچہ و بازار ہو گئے
اُس نے کہا کہ کاش کوئ جنگجُو مِلے
آپس میں یار برسرِ پیکار ہو گئے
اُس نے کہا عدیمؔ میرا ہاتھ تھامنا
چاروں طرف سے ہاتھ نمُودار ہو گئے

عدیم ہاشمی
 
Top