سلام بحضور حضرت امام حسینؓ


جن کے دروازے پہ جبریل کا پہرا دیکھا
ہائے افسوس انہیں دشت میں تنہا دیکھا

باپ نے پیاس سے بچوں کو تڑپتا دیکھا
بےکسی تو نے کہیں اور بھی ایسا دیکھا

اک طرف سبطِ پیمبرؐ کا بڑھاپا دیکھا
ایک جانب علی اکبرؓ کا جنازہ دیکھا

سہرے خوشیوں سے سجائے ہوئے دیکھے ہونگے
کیا کبھی خوں میں نہایا ہوا سہرا دیکھا

تیر پیوستِ گلو اور تبسّم لب پر
جان دینے کا کہیں حوصلہ ایسا دیکھا

نعشِ اکبرؓ سے یہ سر پھوڑ کے بولی تقدیر
میں نہ کہتی تھی یہ ہونا ہے، یہ ہوگا، دیکھا

پانی پانی نہ ہوا شرم سے دریائے فرات
وارثِ کوثر و تسنیم کو پیاسا دیکھا

مشک دانتوں میں دبائے وہیں آئے عباسؓ
پیاس سے جب کسی مومن کو تڑپتا دیکھا

خلد میں کوثر و تسنیم لہو رنگ ہوئیں
تیر جب مشکِ سکینہؓ میں اترتا دیکھا

کوہِ غم سر پہ مگر شکر لبوں پر ساجدؔ
یہ توکّل، یہ قناعت، یہ بھروسا دیکھا

(مرزا ساجد حسین ساجدؔ امروہوی)
گہر بخشش، صفحہ 220 - 221​
 
Top