سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گھر میں پناہ گاہ قائم کردی گئی

جاسم محمد

محفلین
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گھر میں پناہ گاہ قائم کردی گئی
ویب ڈیسک

February 07, 2020


پنجاب حکومت نے لاہور کے علاقے گلبرگ میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گھر میں پناہ گاہ قائم کردی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ بلاک گلبرگ میں ہجویری ہاؤس کی نیلامی پر عدالت نے حکم امتناع جاری کیا تھا جس کے بعد گھرمیں پناہ گاہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

ضلعی انتظامیہ نے ہجویری ہاؤس کے 12 کمروں میں بیڈ لگوا دیے اور رہائش گاہ کے باہر پناہ گاہ کا بورڈ بھی لگا دیا گیا۔

اس حوالے سے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ ’اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کی پناہ گاہ میں تبدیلی سال کی سب اچھی خبر ہے‘۔

213166_125511_updates.jpg

اسحاق ڈار کے گھر کی نیلامی روکنے کا حکم

علی زیدی نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کی پرتعیش رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کردیا گیا جو سال کی سب سے اچھی خبر ہے۔

27 جولائی 2019 کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا لاہور میں 4 کنال 17 مرلے کا گھر سیل کر دیا گیا تھا۔

اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ اور ایل ڈی اے افسران نے پولیس کی سربراہی میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گھر کو سیل کیا۔

208265_062417_updates.jpg

نیب کا اسحاق ڈار سے 50 کروڑ روپے نقد اور جائیداد کی ریکوری کا دعویٰ

نیب نے احتساب عدالت میں درخواست جمع کراتے ہوئے استدعا کی تھی کہ اسحاق ڈار مفرور ہیں ان کی پاکستان میں موجود تمام جائیداد فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔

اسحاق ڈار کیس کا پسِ منظر
واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا کیس احتساب عدالت میں چل رہا ہے اور وہ کئی پیشیوں پر احتساب عدالت میں پیش بھی ہوئے تاہم وہ نومبر 2017ء میں علاج کی غرض سے لندن گئے تھے اور اس کے بعد سے وطن واپس نہیں آئے۔

نیب نے اسحاق ڈار کو انٹرپول کی مدد سے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے بھی انہیں 8 مئی 2018 کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم ان کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ بیماری کے باعث اسحاق ڈار عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔

202990_032520_updates.jpg

اسحاق ڈار کا لاہور میں 4 کنال 17 مرلے کا گھر سیل

اس کے علاوہ اسحاق ڈار کے خلاف پارک اکھاڑ کر رہائش گاہ کے لیے سڑک بنانے کا کیس بھی چل رہا ہے اور اس کیس میں عدالت عظمیٰ نے ایل ڈی اے حکام کو پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

سابق وزیر خزانہ کو وطن واپس لانے کے لیے ایف آئی اے کی جانب سے ریڈ وارنٹ جاری کرتےہوئے انٹرپول کو درخواست دی گئی تھی تاہم 7 نومبر کو انٹرپول نے حکومت پاکستان کی درخواست پر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گرفتاری کیلئے ریڈ نوٹس جاری کرنے سے انکار کردیا اور انہیں کلین چٹ دیتے ہوئے ڈیٹا حذف کرنےکی ہدایت کردی۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسحاق ڈار کا رہائشگاہ کو پناہ گاہ میں بدلنے کے کیخلاف عدالت جانے کا اعلان
ویب ڈیسک

February 08, 2020

213895_9602615_updates.jpg

فوٹو: فائل
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پنجاب حکومت کی جانب سے اپنی رہائشگاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ روز پنجاب حکومت نے لاہور کے پوش علاقے گلبرگ میں واقع اسحاق ڈار کی رہائشگاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کر کے 12 کمروں میں بستر بھی لگا دیئے تھے۔

مسلم لیگ ن کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری ویڈیو بیان میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی رہائشگاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے وزیراعظم اور پنجاب حکومت کا گٹھ جوڑ قرار دیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے لاہور میں 1988 سے واقع میری رہائشگاہ کو بے گھر لوگوں کے لیے وقف کرنا توہین عدالت ہے کیونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 27 جنوری کو اس کیس میں حکم امتناع جاری کیا تھا۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے توہین عدالت پر ہم اسلام آباد ہائی کورٹ میں جائیں گے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ حکومت نے یہ تمام اقدامات مفرور ہونے پر لیے ہیں لیکن بنیادی طور پر مفرور ہونے کا فیصلہ بھی غیر قانونی ہے کیونکہ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں ہماری درخواست موجود ہے، جب حکومت نے میری رہائشگاہ کو نیلامی کا فیصلہ کیا تو ہم نے درخواست دائر کی تھی، سپریم کورٹ کا مؤقف ہے کہ اپنی باری پر درخواست پر سماعت کی جائے گی۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ میرے خلاف سارا کیس ہی فراڈ اور بدنیتی پر مبنی ہے، جے آئی ٹی کی رپورٹ ایک بہت بڑے جھوٹ پر مبنی ہے کہ میں نے 20 سال تک پاکستان میں ٹیکس ریٹرن نہیں دی حالانکہ گزشتہ 36 سال سے میری ایک ایک ٹیکس ریٹرن کی رسیدیں دستیاب ہیں اور ہر چیز ڈاکومینڈٹ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت احسان اللہ احسان والا گھر کب پناہ گاہ بنا رہی ہے! وہ بھی تو خالی کرا لیا گیا ہے۔
ہزاروں گھروں کے مالک اپنے ایک گھر کو پناہ گاہ بنانے پر اتنا شور مچائیں گے اتنی کنجوسی تو میں نے بھی نہیں سوچی تھی :)
Dar invested billions abroad in recent years, reveals NAB report
The Untold Wealth of Ishaq Dar
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت احسان اللہ احسان والا گھر کب پناہ گاہ بنا رہی ہے! وہ بھی تو خالی کرا لیا گیا ہے۔
یعنی مشرف کا گھر ، احسان اللہ احسان کا گھر شیلٹر ہوم بنانا سیاسی انتقام نہیں ہے جرات کا مظاہرہ ہے۔ لیکن اسحاق ڈالر کا گھر شیلٹر ہوم بنانا جرات کا مظاہرہ نہیں بد ترین سیاسی انتقام ہے :)
 

جاسم محمد

محفلین
ہنسی ہی آسکتی ہے یوتھیز کے عقلوں پہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قومی چوروں کو پکڑنے پر ہنسی ہی آ سکتی ہے۔

‘کبھی خواب میں نہیں سوچا تھا اسحاق ڈار کے گھر میں رہائش ملے گی’

By ویب ڈیسک اتوار 09 فروری 2020 2
لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع سابق وزیر خزانہ کی رہاش گاہ کو پناہ گاہ میں بدلنے پر مزدور طبقے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

مزدور طبقے کا اپنے ردعمل میں کہنا تھا کہ ہم نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ہم لوگوں کو ایسے دسترخوان پر کھانا کھانے کا موقعہ ملے گا جہاں پر ہمارے اوپر مسلط رہنے والے آمر کھانا کھایا کرتے تھے۔ پناہ گاہ میں رہائش پذیر مسافروں نے عمران خان اور حکومت پنجاب کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے دعائیں دیں اور اس امید کا بھی اظہار کیا کہ عمران خان غریب لوگوں کی بہتری کے لیے مزید اقدامات اٹھائیں گے۔

ویڈیو میں موجود نجی ٹی وی کے اینکر نے اپنی بات کا آغاز فیض احمد فیض کے اس شعر سے کیا کہ
"جب اہل حکم کے سر کے اوپر "
"بجلی کڑ کڑ کڑکے گی جب تخت اچھالے جائیں گے"

انکا ان اشعار کے بعد کہنا تھا کہ یہ گھر ایک ایسی جگہ پر واقع ہے جہاں کوئی صرف گھر خریدنے کا سوچ سکتا ہے پر خریدنے کی سکت نہیں رکھتا۔۔
یاد رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اس گھر کو حکومت پنجاب نے اپنے قبضے میں لینے کے بعد نیلامی کے لیے بھی پیش کیا تھا جبکہ جس دن نیلامی کی بولی ہونی تھی اس دن کوئی خریدار نیلامی میں پیش نہیں ہوا تھا جس وجہ سے نیلامی کے عمل کو موخر کر دیا گیا تھا۔۔


دوسری طرف سابق وزیر خزانہ کی اہلیہ نے اس نیلامی کو روکنے کے لیے عدالت سے بھی رجوع کیا تھا۔ بعدازاں عدالت نے اپنے جاری حکم نامہ میں نیلامی کو روک دینے کے احکامات جاری کیے تھے۔۔

مزید برآں حکومت پنجاب نے عدالتی احکامات کو ملحوظ خاطر لاتے ہوئے نیلامی کا عمل روک کر کچھ دن پہلے اسحاق ڈار کے اس اعلی شان گھر کو مزدوروں اور مسافروں کے لیے پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا تھا جہاں پر ان مزدوروں اور غریب لوگوں کو کھانا مہیا کرنے کے علاوہ رہائش بھی دی جاتی ہے۔۔
 

آورکزئی

محفلین
چیخیں تو اگے بھی سنیں گے۔۔۔ گولڈ اسمتھ تک سنیں گے۔۔۔۔۔۔۔ دیکھنا۔۔۔ اگر حقیقت میں انصاف ہوا تو۔۔۔۔۔۔
ویسے کیا خیال ہے اپکا 300 کنال میں کتنے غریب رہ پائیں گے۔۔؟؟ کتنے گھر یا خاندان؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
چیخیں تو اگے بھی سنیں گے۔۔۔ گولڈ اسمتھ تک سنیں گے۔۔۔۔۔۔۔ دیکھنا۔۔۔ اگر حقیقت میں انصاف ہوا تو۔۔۔۔۔۔
ویسے کیا خیال ہے اپکا 300 کنال میں کتنے غریب رہ پائیں گے۔۔؟؟ کتنے گھر یا خاندان؟؟؟
بنی گالا گھر کی منی ٹریل عدالت میں جمع کروائی جا چکی ہے۔ 60 سے زائد دستاویزات ثابت کرتے ہیں کہ یہ گھر جائز طریقہ سے خریدا گیا ہے۔
The court's detailed judgement noted that the money trail provided by Imran Khan sufficiently covered the Bani Gala property's purchase price, the funds provided by Jemima Goldsmith, Khan's ex-wife, and the proceeds from the sale of Khan's apartment in London​
Imran Khan not out, Jahangir Tareen disqualified for being 'dishonest': Supreme Court - Pakistan - DAWN.COM

کیا شریف، زرداری خاندان اپنے اثاثہ جات کی ایک بھی منی ٹریل دے سکتے ہیں؟
 
اسحٰق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے پر حکم امتناع


5e40ebdf5ef9c.jpg

پنجاب حکومت نے اسحٰق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کردیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
5e40ebdf5ef9c.jpg

لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کے لاہور میں گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے پر حکم امتناع جاری کردیا۔

عدالت عالیہ میں جسٹس شاہد بلال حسن نے اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم ڈار کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔

واضح رہے کہ تسم ڈار نے رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے خلاف عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا۔

مذکورہ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ حکومت پنجاب نے گھر کو غیرقانونی طور پر پناہ گاہ میں تبدیل کیا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہائش گاہ کی نیلامی پر حکم امتناع جاری کررکھا ہے۔


درخواست گزار کے مطابق پنجاب کا یہ اقدام آئین و قانون کے خلاف ہے جبکہ صوبائی حکومت نے ہائی کے حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ حکومت لیگی رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے، لہٰذا عدالت حکومت پنجاب کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔

بعد ازاں عدالت عالیہ نے مذکورہ درخواست پر سماعت کے بعد رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے 10 روز میں صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

یاد رہے کہ 8 فروری کو پنجاب حکومت نے سابق وزیر اسحٰق ڈار کے لاہور میں واقع گھر کو غریبوں کے لیے پناہ گاہ میں تبدیل کردیا تھا۔

پنجاب حکومت کی جانب سے سابق وزیر خزانہ کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن ذیشان نصراللہ رانجھا کی نگرانی میں اسحٰق ڈار کے گلبرگ بلاک ایچ میں واقع گھر ہجویری ہاؤس کے 12 کمروں میں غریب اور بے گھر افراد کے لیے بستر لگوا دیے گئے تھے۔

4 کنال 17 مرلے پر محیط گھر میں موجود تمام کمرے ایئر کنڈیشنڈ ہیں، یوں یہ لاہور کی پہلی ایئر کنڈیشنڈ پناہ گاہ ہوگئی تھی۔ واضح رہے کہ 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے لاہور میں موجود گھر کی نیلامی سے روکتے ہوئے نوٹس جاری کیا تھا۔

یہاں یہ واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر 2 اکتوبر 2018 کو سابق وزیر خزانہ کی ضبط شدہ جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔

اوچھے ہتھکنڈوں سے اسحٰق ڈار کی خدمات کو جھٹلایا نہیں جاسکتا، شہباز شریف
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کو غیرقانونی قبضہ قرار دیا اور وہاں لنگرخانہ کھولنے کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار نے ملک و قوم کی خدمت کی، اوچھے ہتھکنڈوں سے ان کی خدمات کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کو روٹی، روزگار اور کاروبار کے لالے پڑے ہیں جبکہ کرپٹ، نالائق اور انتقامی حکومت سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران نیازی کے تکبر، ضد، ہٹ دھرمی اور حسد کے نتیجے میں ملکی معیشت ڈوب رہی ہے'۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین کے گھروں پر قبضے افسوسناک اور منفی روایت ہے، ایسی گری ہوئی حرکتوں سے اسحٰق ڈار اور مسلم لیگ (ن) کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔

اسحٰق ڈار کی جائیداد نیلامی کا معاملہ
واضح رہے کہ 28 جولائی 2017 کو پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو کو اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس کے بعد ان کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے منجمد کردیے گئے تھے۔

بعدازاں نیب نے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے 3 ریفرنسز میں اشتہاری قرار دیئے، سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی ملک میں موجود منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا تھا۔

جس پر 2 اکتوبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کے اثاثے نیلام کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

بعدازاں اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحٰق نے سابق وزیر خزانہ کی جائیداد کی قرقی و نیلامی کو چیلنج کیا تھا اور اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ اسحٰق ڈار نے لاہور کی یہ جائیداد انہیں تحفے میں دی تھی۔

تاہم احتساب عدالت نے جائیداد کی نیلامی روکنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا، جس کے ساتھ ہی قومی احتساب بیورو (نیب) کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی جائیداد کی نیلامی کی اجازت مل گئی تھی۔

 

جاسم محمد

محفلین
مذکورہ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ حکومت پنجاب نے گھر کو غیرقانونی طور پر پناہ گاہ میں تبدیل کیا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہائش گاہ کی نیلامی پر حکم امتناع جاری کررکھا ہے۔
نیلامی سے روکا گیا ہے پناہ گاہ بنانے سے نہیں۔

درخواست گزار کے مطابق پنجاب کا یہ اقدام آئین و قانون کے خلاف ہے جبکہ صوبائی حکومت نے ہائی کے حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
بیماریوں کا بہانہ بنا کر سالہا سال تک عدالتوں سے مفرور ہونا آئین و قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے؟

انہوں نے کہا کہ 'عمران نیازی کے تکبر، ضد، ہٹ دھرمی اور حسد کے نتیجے میں ملکی معیشت ڈوب رہی ہے'۔
عمران خان کی آمد سے قبل یہاں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھی

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین کے گھروں پر قبضے افسوسناک اور منفی روایت ہے، ایسی گری ہوئی حرکتوں سے اسحٰق ڈار اور مسلم لیگ (ن) کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔
عدالتوں سے مسلسل مفرور ہونے کی بنیاد پر احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کا گھر سرکاری تحویل میں دے دیا تھا۔ انتقام عدالتیں لیں اور الزام حکومت پر
احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام کرنے کا حکم دے دیا
 

جاسم محمد

محفلین
اسحٰق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے پر حکم امتناع


5e40ebdf5ef9c.jpg

پنجاب حکومت نے اسحٰق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کردیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
5e40ebdf5ef9c.jpg

لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کے لاہور میں گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے پر حکم امتناع جاری کردیا۔

عدالت عالیہ میں جسٹس شاہد بلال حسن نے اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم ڈار کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔

واضح رہے کہ تسم ڈار نے رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے خلاف عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا۔

مذکورہ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ حکومت پنجاب نے گھر کو غیرقانونی طور پر پناہ گاہ میں تبدیل کیا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہائش گاہ کی نیلامی پر حکم امتناع جاری کررکھا ہے۔


درخواست گزار کے مطابق پنجاب کا یہ اقدام آئین و قانون کے خلاف ہے جبکہ صوبائی حکومت نے ہائی کے حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ حکومت لیگی رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے، لہٰذا عدالت حکومت پنجاب کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔

بعد ازاں عدالت عالیہ نے مذکورہ درخواست پر سماعت کے بعد رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے 10 روز میں صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

یاد رہے کہ 8 فروری کو پنجاب حکومت نے سابق وزیر اسحٰق ڈار کے لاہور میں واقع گھر کو غریبوں کے لیے پناہ گاہ میں تبدیل کردیا تھا۔

پنجاب حکومت کی جانب سے سابق وزیر خزانہ کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن ذیشان نصراللہ رانجھا کی نگرانی میں اسحٰق ڈار کے گلبرگ بلاک ایچ میں واقع گھر ہجویری ہاؤس کے 12 کمروں میں غریب اور بے گھر افراد کے لیے بستر لگوا دیے گئے تھے۔

4 کنال 17 مرلے پر محیط گھر میں موجود تمام کمرے ایئر کنڈیشنڈ ہیں، یوں یہ لاہور کی پہلی ایئر کنڈیشنڈ پناہ گاہ ہوگئی تھی۔ واضح رہے کہ 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے لاہور میں موجود گھر کی نیلامی سے روکتے ہوئے نوٹس جاری کیا تھا۔

یہاں یہ واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر 2 اکتوبر 2018 کو سابق وزیر خزانہ کی ضبط شدہ جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔

اوچھے ہتھکنڈوں سے اسحٰق ڈار کی خدمات کو جھٹلایا نہیں جاسکتا، شہباز شریف
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کو غیرقانونی قبضہ قرار دیا اور وہاں لنگرخانہ کھولنے کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار نے ملک و قوم کی خدمت کی، اوچھے ہتھکنڈوں سے ان کی خدمات کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کو روٹی، روزگار اور کاروبار کے لالے پڑے ہیں جبکہ کرپٹ، نالائق اور انتقامی حکومت سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران نیازی کے تکبر، ضد، ہٹ دھرمی اور حسد کے نتیجے میں ملکی معیشت ڈوب رہی ہے'۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین کے گھروں پر قبضے افسوسناک اور منفی روایت ہے، ایسی گری ہوئی حرکتوں سے اسحٰق ڈار اور مسلم لیگ (ن) کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔

اسحٰق ڈار کی جائیداد نیلامی کا معاملہ
واضح رہے کہ 28 جولائی 2017 کو پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو کو اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس کے بعد ان کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے منجمد کردیے گئے تھے۔

بعدازاں نیب نے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے 3 ریفرنسز میں اشتہاری قرار دیئے، سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی ملک میں موجود منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا تھا۔

جس پر 2 اکتوبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کے اثاثے نیلام کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

بعدازاں اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحٰق نے سابق وزیر خزانہ کی جائیداد کی قرقی و نیلامی کو چیلنج کیا تھا اور اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ اسحٰق ڈار نے لاہور کی یہ جائیداد انہیں تحفے میں دی تھی۔

تاہم احتساب عدالت نے جائیداد کی نیلامی روکنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا، جس کے ساتھ ہی قومی احتساب بیورو (نیب) کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی جائیداد کی نیلامی کی اجازت مل گئی تھی۔

مفرور اشرافیہ کیلئے فوری انصاف
 

جاسم محمد

محفلین
ڈار پناہ گاہ میں غریبوں کے مزے، پہلی رات 17افراد مقیم
نمائندہ ایکسپریس پير 10 فروری 2020
1982388-ishaqdarwarehouse-1581284568-314-640x480.jpg

کھانا اور ناشتہ ملا،لوگ دیکھنے کے لیے آنے لگے، صبح پناہ گاہ بند ہوتی ہے ۔ فوٹو : فائل

لاہور: سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گلبرگ والے گھرکو پناہ گاہ بنائے جانے کے بعد پہلی رات 17افراد نے قیام کیا۔

مقیم افراد کو رات کا کھانا اور صبح کا ناشتہ دیا گیا، پناہ گاہ روزانہ شام چھ سے صبح 8 بجے تک کھلا کرے گی جہاں 50 مرد و خواتین کی رہائش کا بندوبست کیا گیا ہے ،ان میں 15 خواتین 35 مرد رہ سکیں گے۔ضلعی انتظامیہ نے حکومت پنجاب کی مشاورت کے بعد اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ بنا یا ہے، غریب اور بے سہارا لوگوں نے اب عالیشان بنگلے کا لطف اٹھانا شروع کردیا۔

پہلے روز رہائش اور کھانا کھانے کے بعد تمام افراد اپنے اپنے روزگار پر چلے گئے اور شام چھ بجے دوبارہ غریب اوربے سہارا لوگ پناہ گاہ پہنچ گئے ۔اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ بنائے جانے پر دور دور سے لوگ اسے دیکھنے بھی آرہے ہیں۔ گجرات سے تعلق رکھنے والے پروفیسر عبدالمجید اپنی بیٹی کے ہمراہ عالیشان پناہ گا ہ دیکھنے آئے مگر وقت ختم ہونے کی وجہ سے دیکھنے کی اجازت نہ مل سکی۔

اسسٹنٹ کمشنر ذ یشان نصراللہ رانجھا کے مطابق تمام پناہ گاہیں صرف بے سہارا افراد کے لئے رات کو کھولی جاتی ہیں اور صبح کو بند کر دیا جا تا ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسحاق ڈار کی رہائش گاہ سے حکومت نے بے گھر لوگوں کو نکال دیا
11/02/2020 نیوز ڈیسک



اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ قرار دیتے ہوئے ادھر بے گھر لوگوں کو رہائش فراہم کر دی گئی تھی لیکن اب انہیں گھر سے نکال کر ملحقہ پارک میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ پارک میں عارضی شیلٹر ہوم بنانے پر محلہ داروں نے اعتراض اٹھاتے ہوئے پنجاب حکومت کے خلاف بھرپور احتجاج کیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کی اہلیہ تبسم ڈار کی درخواست پر دو صفحات پر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔ عدالتی حکم کے بعد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسحاق ڈار کے گھر سے پناہ گاہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ عدالت نے صوبائی حکومت سے دس مارچ کو جواب طلب کر رکھا ہے۔


لاہور ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کی اہلیہ کی درخواست کو باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو ان کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے سے بھی روک دیا تھا۔

ضلعی انتظامیہ نے اسحاق ڈار کی رہائشگاہ کے عقب میں موجود پارک میں کنٹینرز لگا کر بے گھر افراد کے لیے انتظامات شروع کر دیے ہیں۔ کنٹینرز میں سونے اور کھانے پینے کی سہولیات کی فراہمی کی جا رہی ہے۔
ماخذ: دنیا نیوز۔
 
Top