سائنس اور اسلام

dxbgraphics

محفلین
جرمنی کے طبی ماہرین نے تحقیق کے بعد یہ اخذ کیا ہے کہ انسان کی انگلیوں کے پوروں پر موجود خاص قسم کی پروٹین اسے دست ، قے اور ہیضے جیسی بیماریوں سے بچاتی ہے ۔ ماہرین کے مطابق وہ بیکٹیریا جنہیں ” ای کولائی “ کہتے ہیں ، جب انگلیوں کی پوروں پر آتے ہیں تو پوروں پر موجود پروٹین ان مضر صحت بیکٹیریا کو ختم کر دیتی ہے ۔ اس طرح یہ جراثیم انسانی جسم پر رہ کر مضر اثرات پیدا نہیں کرتے خاص طور پر جب انسان کو پسینہ آتا ہے تو جراثیم کش پروٹین متحرک ہو جاتی ہے ۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر یہ پروٹین نہ ہوتی تو بچوں میں ہیضے ، دست اور قے کی بیماریاں بہت زیادہ ہوتیں ۔ ( روزنامہ نوائے وقت 30 جون 2005ء )

اہل مغرب کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنے کے فعل کو غیرصحت مند ( Unhigienic ) قرار دے کر اس پر حرف گیری کرتے رہے ہیں ، لیکن اب سائنس اس کی تصدیق کر رہی ہے کہ یہ عمل تو نہایت صحت مند ہے کیونکہ انگلیاں منہ کے اندر نہیں جاتیں اور یوں منہ کے لعاب سے آلودہ نہیں ہوتیں ۔ نیز انگلیوں کے پوروں پر موجود پروٹین سے مضر بیکٹیریا بھی ہلاک ہو جاتے ہیں ۔ اس کے برعکس چمچے یا کانٹے سے کھانا کھائیں تو وہ بار بار منہ کے لعاب سے آلودہ ہوتا رہتا ہے اور یہ بے حد غیرصحت مند عمل ہے ، جب اللہ تعالیٰ نے انگلیوں کے پوروں پر جراثیم کش پروٹین پیدا کی ہے تو ہاتھ سے کھانا اور کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنا دونوں صحت مند افعال ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا حدیث میں انہی دو باتوں پر عمل کی تلقین کی گئی ہے ، یعنی ( 1 ) کھانا ہاتھ ( دائیں ) سے کھایا جائے ، ( 2 ) ہاتھ پونچھنے سے پہلے انگلیاں چاٹی جائیں ۔

دائیں ہاتھ سے کھانے اور اس کے بعد انگلیاں چاٹنے کی اس اسلامی روایت بلکہ سنت کو عربوں نے اب تک زندہ رکھا ہوا ہے جسے ماضی میں یورپ والے غیر صحت منع عمل ٹھہراتے رہے ، مگر اب انہی کے طبی محققین کی تحقیق کہہ رہی ہے کہ یہ ہرگز مضر عمل نہیں بلکہ عین صحت مند اور فائدہ مند ہے

ڈاکٹر جولے سمپسن ، ہیوسٹن ( امریکہ ) کے بیلور کالج آف میڈیسن میں شعبہ حمل و زچگی و امراض نسوانی ( Ob-Gyn ) کے چیئرمین اور سالماتی و انسانی توارث کے پروفیسر ہیں ، اس سے پہلے وہ میمفس کی یونیورسٹی آف ٹینٹیسی میں شعبہ ” اوب گائن “ کے پروفیسر اور چیئرمین رہے ، وہ امریکی باروری انجمن کے صدر بھی تھے ۔ 1992ءمیں انہیں کئی ایوارڈ ملے ، جن میں ایسوسی ایشن آف پروفیسرز آف اوب گائن پبلک ریلکنیشن ایوارڈ بھی شامل تھا ۔ پروفیسر سمپسن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل دواحادیث کا مطالعہ کیا ۔
(( ان احدکم یجمع خلقہ ، فی بطن امہ اربعین یوما ))
( صحیح البخاری ، بدءالخلق ، باب ذکر الملائکۃ ، حدیث : 3208 ، صحیح مسلم ، القدر ، باب کیفیۃ خلق الآدمی ، حدیث : 2643 )
” تم میں سے ہر ایک کی تخلیق کے تمام اجزاءاس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک ( نطفے کی صورت ) میں جمع رہتے ہیں ۔ “

(( اذا مر بالنطفۃ اثنتان واربعون لیلۃ ، بعث اللہ الیھا ملکا ، فصورھا وخلق سمعھا وبصرھا وجلدھا ولحمھا وعظامھا ))
( صحیح مسلم ، القدر ، باب کیفیۃ خلق الآدمی.... حدیث : 2645 )
” جب نطفہ قرار پائے بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ ایک فرشتے کو اس کے پاس بھیجتا ہے جو ( اللہ کے حکم سے ) اس کی شکل و صورت بناتا ہے ، اور اس کے کان ، اس کی آنکھیں ، اس کی جلد ، اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں بناتا ہے ۔ “

پروفیسر سمپسن ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ان دوحدیثوں کا بالاستیعاب مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کہ جنین کے پہلے چالیس دن اس کی تخلیق کے ناقابل شناخت مرحلے پر مشتمل ہوتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان احادیث میں جس قطعیت اور صحت کے ساتھ جنین کی نشوونما کے مراحل بیان کئے گئے ہیں ان سے وہ خاص طور پر متاثر ہوئے ، پھر ایک کانفرنس کے دوران انہوں نے اپنے درج ذیل تاثرات پیش کئے ۔

دونوں احادیث جو مطالعے میں آئی ہیں ، وہ ہمیں پہلے چالیس دنوں میں بیشتر جنینی ارتقاءکا متعین ٹائم ٹیبل فراہم کرتی ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ آج صبح دوسرے مقررین نے بھی بار بار اس نکتے کو دہرایا ہے ۔ یہ احادیث جب ارشاد فرمائی گئیں اس وقت کے میسر سائنسی علم کی بنا پر اس طرح بیان نہیں کی جا سکتی تھیں ۔ میرے خیال میں اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ نہ صرف جینیات ( Genetics ) اور مذہب کے درمیان کوئی تصادم نہیں ، درحقیقت ، مذہب بعض روایتی سائنسی نقطہ نظر کو الہام سے تقویت پہنچا کر سائنس کی رہنمائی کر سکتا ہے اور یہ کہ قرآن میں ایسے بیانات موجود ہیں جو صدیوں بعد درست ثابت ہوئے اور جو اس امر کا ثبوت ہیں کہ قرآن میں دی گئی معلومات اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی گئی ہیں ۔
 

خرم

محفلین
بھائی باتیں آپ کی بہت اچھی ہیں۔ ایک اصلاح، پاکستان میں‌بھی دیہات میں‌لوگ ہاتھوں سے ہی کھانا کھاتے ہیں بلکہ ہم لوگ تو شہر میں بھی ہاتھ سے ہی کھانا کھاتے تھے۔ ہاں چاول البتہ شہروں میں چمچ سے کھائے جاتے ہیں۔
ایک اور بات غور کرنے کی کہ آخر یہ تمام تحقیق گوروں نے ہی کیوں‌کی؟ ہم جو ان احادیث کے پیروکار ہیں ہم نے یہ سب دریافت کیوں نہ کیا؟
 

arifkarim

معطل
ایک اور بات غور کرنے کی کہ آخر یہ تمام تحقیق گوروں نے ہی کیوں‌کی؟ ہم جو ان احادیث کے پیروکار ہیں ہم نے یہ سب دریافت کیوں نہ کیا؟

کیونکہ ہمنے صرف "مذہب" کی راہ اختیار کرکے تحقیق کے دروازے اپنے اوپر بند کر دئےہیں۔
 

خرم

محفلین
نہ وجی بھائی۔ اللہ اور اس کے رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہر حکم میں کوئی حکمت ہے اور اس حکمت کو تلاش کرنا عبادت۔ حق الیقین کا مرحلہ اس کے بغیر آہی نہیں سکتا۔
 

arifkarim

معطل
تحقیق کی انکو ضرورت پڑتی ہے جنکو شک ہو احادیث پر یا کتاب اللہ پر

جی نہیں۔ تحقیق ایمان کی تقویت کا باعث ہے۔ خدا تعالیٰ نے خود کئی بار قرآن پاک میں امت مسلمہ کو کائنات کی تسخیر کا حکم دیا ہے۔ اگر یورپی اقوام تحقیق نہ کرتی تو ہم ابھی بھی علما کی طرح زمین ساکن ہے پر شور مچا رہے ہوتے!
 

dxbgraphics

محفلین
جی نہیں۔ تحقیق ایمان کی تقویت کا باعث ہے۔ خدا تعالیٰ نے خود کئی بار قرآن پاک میں امت مسلمہ کو کائنات کی تسخیر کا حکم دیا ہے۔ اگر یورپی اقوام تحقیق نہ کرتی تو ہم ابھی بھی علما کی طرح زمین ساکن ہے پر شور مچا رہے ہوتے!

عارف بھائی کوئی حوالہ بھی دے دیجئے گا۔ شکریہ
 

dxbgraphics

محفلین
جی نہیں۔ تحقیق ایمان کی تقویت کا باعث ہے۔ خدا تعالیٰ نے خود کئی بار قرآن پاک میں امت مسلمہ کو کائنات کی تسخیر کا حکم دیا ہے۔ اگر یورپی اقوام تحقیق نہ کرتی تو ہم ابھی بھی علما کی طرح زمین ساکن ہے پر شور مچا رہے ہوتے!

آپ کی باتوں سے مغربیت کی بو آتی ہے عارف بھائی
 

طالوت

محفلین
آپ بھی نوائے وقت کے علاوہ کوئی حوالہ دیجئے ۔ تحقیق تو میں نے مکھی کے پر کے بارے میں بھی پڑھی ہے مگر کوئی مستند حوالہ نہیں ملتا ۔ خیر یہ بھی غنیمت ہے کہ سائینس کو تسلیم کرنے کی کوئی صورت تو نکلی ۔
وسلام
 

وجی

لائبریرین
نہ وجی بھائی۔ اللہ اور اس کے رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہر حکم میں کوئی حکمت ہے اور اس حکمت کو تلاش کرنا عبادت۔ حق الیقین کا مرحلہ اس کے بغیر آہی نہیں سکتا۔
حکمت اور تحقیق میں فرق ہے میرے بھائی
حکمت ایک چیز کو ماننے کے بعد تلاش کی جاتی ہے
مگر تحقیق عموما ان چیزوں پر کی جاتی ہے جن پر یقین و ایمان نہ ہو

جی نہیں۔ تحقیق ایمان کی تقویت کا باعث ہے۔ خدا تعالیٰ نے خود کئی بار قرآن پاک میں امت مسلمہ کو کائنات کی تسخیر کا حکم دیا ہے۔ اگر یورپی اقوام تحقیق نہ کرتی تو ہم ابھی بھی علما کی طرح زمین ساکن ہے پر شور مچا رہے ہوتے!

عارف صاحب اگر خدا نے امت مسلمہ کو حکم دیا ہے کہ وہ کائنات کو تسخیر کریں اور ساتھ ساتھ انکو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ
غیر مسلم کی باتوں پر یقین نہ کریں بلکہ تحقیق کر لیں کہ وہ ٹھیک بھی ہیں یا نہیں

اب اس روح سے اس تحقیق کی حقیقت ایک مسلمان کے نظر میں کیا رہ جاتی ہے ؟؟
ہاں یہاں آپ کہیں کہ کیا مسلمانوں نے اس پر تحقیق کی کہ یہ بات بلکل ٹھیک کہ رہا ہے کہ نہیں
 

طالوت

محفلین
لفظ غالبا فاسق ہے نہ کہ غیر مسلم کہ جب کوئی فاسق تمھارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لیا کرو ۔ اور اگر یہ درست ہے تو فاسق مسلمانوں میں بھی ہو سکتے ہیں ۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
تحقیق کی انکو ضرورت پڑتی ہے جنکو شک ہو احادیث پر یا کتاب اللہ پر
قران پر تو شک کی گنجائش نہیں بچتی کہ ذالک الکتاب لا ریب رہی حدیث کی بات تو اس میں شک کی کس قدر گنجائش ہے اس کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں ۔ "منکرین" حدیث تو ایک طرف علماء حدیث کے اقوال موجودہ اور سابقہ کے کافی ہیں ۔ بہرحال سائینس اور اسلام میں ایسی باتوں کی گنجائش نہیں نکلتی ۔ یہ عجب رویہ ہے کہ جب بات آغاز سائینس کی ہو تو نامور مسلمان علمائے سائینس کا نام فخر سے لیا جاتا ہے مگر جب بات غیر مسلم علماء کی ہو تو ہماری آراء بدل جاتی ہیں ۔ اور سوچ انتہائی متضاد سمت میں سفر کرنے لگتی ہے ، ڈاکٹر غلام جیلانی کی کتاب "دو قران" پڑھئیے خاصی مفید ہے اس موضوع کے حوالے سے ۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
حکمت اور تحقیق میں فرق ہے میرے بھائی
حکمت ایک چیز کو ماننے کے بعد تلاش کی جاتی ہے
مگر تحقیق عموما ان چیزوں پر کی جاتی ہے جن پر یقین و ایمان نہ ہو



عارف صاحب اگر خدا نے امت مسلمہ کو حکم دیا ہے کہ وہ کائنات کو تسخیر کریں اور ساتھ ساتھ انکو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ
غیر مسلم کی باتوں پر یقین نہ کریں بلکہ تحقیق کر لیں کہ وہ ٹھیک بھی ہیں یا نہیں

اب اس روح سے اس تحقیق کی حقیقت ایک مسلمان کے نظر میں کیا رہ جاتی ہے ؟؟
ہاں یہاں آپ کہیں کہ کیا مسلمانوں نے اس پر تحقیق کی کہ یہ بات بلکل ٹھیک کہ رہا ہے کہ نہیں

ان دو ٹکے کی مغربی تحقیقات کو چھوڑیں۔ اگر مسلمانوں کی تحقیق ، حکمت ،یا حق الیقین کی بات کرنی ہے تو پہلے مغربیوں سے یہ پوچھیں کہ وہ لوگ جو نوٹ چھاپتے ہیں (ڈالرز وغیرہ) اور جن کے پیچھے تمام مسلمان لیڈرز بھاگتے ہیں،یہ سب کیسے اورکہاں سے آتا ہے؟! ابھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، :yawn:
 

dxbgraphics

محفلین
ان دو ٹکے کی مغربی تحقیقات کو چھوڑیں۔ اگر مسلمانوں کی تحقیق ، حکمت ،یا حق الیقین کی بات کرنی ہے تو پہلے مغربیوں سے یہ پوچھیں کہ وہ لوگ جو نوٹ چھاپتے ہیں (ڈالرز وغیرہ) اور جن کے پیچھے تمام مسلمان لیڈرز بھاگتے ہیں،یہ سب کیسے اورکہاں سے آتا ہے؟! ابھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، :yawn:

چاچو یہ بات کچھ ہضم نہیں ہوئی۔ذرا وضاحت کرنا چاہیں گے آپ؟
 
Top