زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
پکارا جب مجھے تنہائی نے تو یاد آیا
کہ اپنے ساتھ بہت مختصر رہا ہوں میں
فارغ بخاری​
 

زیرک

محفلین
وہ خدا ہے کسی ٹوٹے ہوئے دل میں ہو گا
مسجدوں میں اسے ڈھونڈو نہ کلیساؤں میں
قتیل شفائی​
 

زیرک

محفلین
مفلس کے بدن کو بھی ہے چادر کی ضرورت
اب کھل کے مزاروں پہ یہ اعلان کیا جائے
قتیل شفائی​
 

زیرک

محفلین
عشق میں کہتے ہیں، فرہاد نے کاٹا تھا پہاڑ
ہم نے دن کاٹ دیئے، یہ بھی ہنر ہے سائیں
عرفان صدیقی​
 

زیرک

محفلین
عاشقی کے بھی کچھ آداب ہوا کرتے ہیں
زخم کھایا ہے تو کیا حشر اٹھانے لگ جائیں
عرفان صدیقی​
 

زیرک

محفلین
کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا
غلام محمد قاصر​
 

زیرک

محفلین
عشق جہاں پہ تہمت ٹھہرے سچائی رسوائی ہو
ایسے شہر میں پاگل ہو کر زندہ رہنا پڑتا ہے
ساجد مجید طاہر​
 

زیرک

محفلین
جس شہر کی مسجد بھی ترستی ہو جبیں کو
سمجھو کہ پھر اس شہر کا ہر شخص خدا ہے
ساجد مجید طاہر​
 

زیرک

محفلین
شیخ جی! ہم تو جہنم کے پرندے ٹھہرے
آپ کے پاس تو فردوس کی چابی ہو گی
عبدالحمید عدم​
 

زیرک

محفلین
چند امیدیں نچوڑی تھیں تو آہیں ٹپکیں
دل کو پگھلائیں تو ہو سکتا ہے سانسیں نکلیں
گلزار​
 
Top