زہر پیالہ : شفیع عقیل دی پنجابی نظماں اردو ترجمے نال ؛ پنجابی نظمیں اردو ترجمہ کے ساتھ

الف نظامی

لائبریرین
اِک پرچھَاوَاں
شِکر دوپہریں اِک پرچھاواں
رہ رہ رُکھ نُوں چَمڑے
کیہڑے خوفوں ڈریا ہویا
ٹَہناں نُوں ناں چھڈّے؟


ایک سایہ
شدید دوپہر میں ایک سایہ
رہ رہ کر درخت سے چمٹ رہا ہے
یہ کون سے خوف سے ڈرا ہوا ہے جو
تنوں کو چھوڑتا ہی نہیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
اَنھے پندھ
اَکلاپے دَا اَنھا جنگل
نال مرے پرچھاواں
دونویں ڈر دے ساتھ نہ چھڈّ دے
بھُل ناں جائیے راہواں


اندھے سفر
تنہائی کا اندھا جنگل ہے
اور میرے ساتھ میرا ہم سایہ ہم سفر ہے
ہم دونوں اس خوف کے مارے ایک دوسرے کا ساتھ نہیں چھوڑتے
کہ الگ ہو کر کہیں راستہ نہ بھٹک جائیں
 

الف نظامی

لائبریرین
چہریاں چھانویں
پیار سفر وچ چہریاں چھاویں
کد تک سیس لُکاݨا؟
بَلدِیاں ظالم دُھپّاں اِک دن
رُکھاں نُوں کھا جاݨا


چہروں کی چھاوں میں
پیار کے سفر میں چہرے درختوں کی طرح ہیں ان چہروں کی چھاوں میں
تو کب تک اپنا سر چھپائے گا ، کب تک ان کا سہارا لے گا
یہ جلتی ہوئی ظالم دھوپ ایک نہ ایک دن ان تمام درختوں کو کھا جائے گی
 

الف نظامی

لائبریرین
میریاں اَکھّاں
میریاں اَکھّاں سُفنے بھریاں
اِک آوے اِک جاوے
سُورج وانگوں چہرے چمکݨ
نیندر کِسراں آوے؟


میری آنکھیں
میری آنکھوں میں خواب بھرے ہوتے ہیں
ایک خواب آتا ہے تو ایک جاتا ہے
اور ان خوابوں میں سورج کی طرح کئی چہرے چمک رہے ہوتے ہیں
پھر مجھے نیند کیسے آ سکتی ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
اِک سوچ
پیار دی رسّی بَدّھے دونویں
کد تک ٹھیڈے کھایئے
کیوں نہ وِچھّڑ وِچھّڑ ملیئے
مِل کے وچھّڑ جایئے


ایک سوچ
ہم دونوں پیار کی رسی میں بندھے ہوئے
کب تک اس طرح ٹھوکریں کھاتے پھریں گے؟
کیوں نہ بار بار بچھڑ جائیں اور پھر مل جائیں
اور مل کر پھر بچھڑ جایا کریں
 

الف نظامی

لائبریرین
بَدّل
جھولی دے وچ ٹھنڈیاں چھانواں
بَدّل کِدھروں آوندے؟
دھرتی دا دُکھ ویکھ کے رووَن
آپنی اَگ بجھاوندے


بادل
ان کی جھولی میں ٹھنڈی چھاوں ہے
نہ جانے یہ بادل کہاں سے آتے ہیں؟
یہ دھرتی کا دُکھ دیکھ دیکھ کر رو رہے ہیں
اور اس طرح اپنے دل کی پیاس بجھا رہے ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
شِکر دوپہریں
میرا سایہ پَیریں بَدّھا
ڈردا ، کَنبدا ، آوے
اَگے پِچھّے ہو ہو ویکھے
میتھوں دُور نہ جاوے

شدید دوپہر میں
میرا سایہ میرے پاوں سے بندھا ہوا ہے
وہ ڈرتا اور کانپتا ہوا میرے ساتھ ساتھ آ رہا ہے
بار بار آگے پیچھے ہو کر مجھے دیکھتا ہے
اور ایک پل کے لئے مجھ سے دُور نہیں ہوتا
 

الف نظامی

لائبریرین
یاد دے ٹوٹے
بَدّل ، رنگ ، ہوا تے خوشبو
سُورج تے چَنّ تارے
تیری یاد دے ٹوٹے بن کے
وِکھرے تھاں تھاں سارے


یاد کے ٹکڑے
بادل، رنگ ، ہوا اور خوشبو
سورج چاند اور ستارے
یہ سب تیری یاد کے ٹکڑے تیری یاد کے روپ بن کر
جگہ جگہ بکھر گئے ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
لیکھ دا قیدی
آپنے لیکھ دا قیدی بن کے
تیری آس تے بُھلیا
آپنے پیراں تھلے آیا
راہواں دے وِچ رُلیا


قسمت کا قیدی
میں اپنے مقدر کا قیدی بن کر
تیری امید کا دھوکہ کھا گیا ہوں
اور میں اپنے ہی پیروں تلے آ کر
راستوں میں برباد ہو گیا ہوں
 

الف نظامی

لائبریرین
سمے دا دریا
اک پَل پتھر وانگ کھلوتا
سمے دا دریا تھمیا
میری یاد دے مَتھے اُتّے
کالک بن کے جمیا


وقت کا دریا
ایک لمحہ پتھر کی طرح ٹھہر گیا ہے
جس سے وقت کا بہتا دریا رُک گیا ہے
اور یہ لمحہ میری یاد کے ماتھے پر
کالک بن کر جم گیا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
ویلے دا دستور
جس دی نیکی لوک نہ ویکھن
کرموں بد بن جاوے
جس دی بدی نظر نہ آوندی
اوہو نیک کہاوے


وقت کا دستور
لوگ جس شخص کی نیکیاں اور اچھائیاں نہیں دیکھتے
وہ کردار کا بُرا بن جاتا ہے
اور جس آدمی کی بُرائیاں انہیں نظر نہیں آتیں
وہ نیک کہلانے لگتا ہے
 
Top