یوسف سلطان
محفلین
ہم ميکشوں کا کام ابھي زيرِ غور ہے
جوتا چلے کہ جام ابھي زيرِ غور ہے
بلقيس کے خصم کو ترقي بھي مل گئي
ميرے مياں کا نام ابھي زيرِ غور ہے
چھ ماہ سے مرے مريض کي حالت تباہ ہے
نزلہ ہے يا زکام ابھي زيرِ غور ہے
ميں نے کہا کہ دادِ سخن ديجئے حضور
بولے تيرا کلام ابھي زيرِ غور ہے
پي اے بنا ليا ہے پيا سے غريب کو
اِس سے بھي نيچ کام ابھي زيرِ غور ہے
ہر محفلِ سخن ميں ميں جاتا ضرور ہوں
ليکن مرا مقام ابھي زيرِ غور ہے
کہنے لگے عنايتِ عُجلت پسند سے
بھيا تمہارا کام ابھي زيرِ غور ہے
جوتا چلے کہ جام ابھي زيرِ غور ہے
بلقيس کے خصم کو ترقي بھي مل گئي
ميرے مياں کا نام ابھي زيرِ غور ہے
چھ ماہ سے مرے مريض کي حالت تباہ ہے
نزلہ ہے يا زکام ابھي زيرِ غور ہے
ميں نے کہا کہ دادِ سخن ديجئے حضور
بولے تيرا کلام ابھي زيرِ غور ہے
پي اے بنا ليا ہے پيا سے غريب کو
اِس سے بھي نيچ کام ابھي زيرِ غور ہے
ہر محفلِ سخن ميں ميں جاتا ضرور ہوں
ليکن مرا مقام ابھي زيرِ غور ہے
کہنے لگے عنايتِ عُجلت پسند سے
بھيا تمہارا کام ابھي زيرِ غور ہے
عنایت علی خان
آخری تدوین: