زوال زیست کو میں لازوال کرتا پھر

مجھے جو بزم میں لاتے دھمال۔ کرتا پھر
الم۔ سناتا رلاتا کمال کرتا پھر

خلوصِ دل سے نبھاتے وہ گر محبت کو
تو کس لئے میں وفا کا سوال کرتا پھر

مری بھی ہوتیں اگر ، سن غزال سی آنکھیں
سبھی دلوں کا نظر سے۔ قتال کرتا پھر

حضور میں نے لٹا دی ہے۔ جان الفت میں
جو مجھ کو روکتے کیسے۔ مجال کرتا پھر

مجھے جو ہوش و خرد ہوتا عشق سے پہلے
تو عشق میں نہ جگر کو۔ نڈھال کرتا پھر

مجھے بھی ہیر سا لیلی۔ سا پیار گر ملتا
زوالِ زیست کو میں۔ لا زوال کرتا۔ پھر
islam official 001
 
Top