زندگی کو اڑان میں رکھنا - سید حباب ترمذی

عندلیب

محفلین
زندگی کو اڑان میں رکھنا

زندگی کو اڑان میں رکھنا
خواہ کچّے مکان میں رکھنا

اپنی منزل دھیان میں رکھنا
اِک توازن اُڑان میں رکھنا

جس میں رقصاں ہوں سوچ کے جگنو
وہ خلاء داستان میں رکھنا

کتنا ہی قُرب کیوں نہ ہو پھر بھی
فاصلہ درمیان میں رکھنا

چند انسانیت کے گملے بھی
اپنی کوٹھی کے لان میں رکھنا

بیچنا ہے ضمیر ہی تو اِسے
کسی اچھی دکان میں رکھنا

جس کا ممکن نہ ہو جواب کوئی
وہ سوال امتحان میں رکھنا

عصبیت کے خلاف ٹھوس قدم
پنچ سالہ پلان میں رکھنا

سعئ پیہم ، سُراغِ منزل
زندگی کو تکان میں رکھنا

لوگ ہوجائیں آپ گرویدہ
لوچ اتنا زبان میں رکھنا

یہ بھی ٹھنڈک کی مستحق ہو اگر
دھوپ کو سائبان میں رکھنا

سر سے اونچا ہو کتنا ہی پانی
زندگی کو ڈھلان میں رکھنا

خواہ وہ نظم ہو کہ نثر حباب
اک روانی بیان میں رکھنا​
 

زیف سید

محفلین
بہت عمدہ غزل ہے۔ مختصر بحر کی غزلوں میں نہ جانے کیا بات ہوتی ہے کہ دل پر اثر کرتی ہیں۔ یہ الگ بات کہ ایک شعر کی سمجھ نہیں آ سکی:

چند انسانیت کے گملے بھی
اپنی کوٹھی کے لان میں رکھنا

انسانیت کے گملے؟؟؟

البتہ “لان“ سے مانسہرہ کے ایک شاعر کا شعر یاد آ گیا (جن کا نام ذہن سے محو ہو گیا ہے)

کانٹوں کی ایک باڑ مرے دل کے اردگرد
پھولوں کی اک قطار مرے گھر کے لان میں

اور شاید مراتب اختر کا شعر ہے

تبھی یہ لمحے بہت ہم کو یاد آئیں گے
یہ ننھے لان میں جب تتلیاں اڑائیں گے
 
Top