زندگی ریت کی گرتی ہوئی دیوار ہے بس

نوید ناظم

محفلین
دب کے مرجائیں گے اس میں کہ یہ اک بار ہے بس
زندگی ریت کی گرتی ہوئی دیوار ہے بس

ایک تُو، جو کہ روا رکھتا ہے اِس دل پہ ستم
اور اک دل جو کہ تیرا ہی طرف دار ہے بس

مجھ کو ناصح نے کہا ہے کہ محبت سے بچوں
بات اچھی تو ہے، لیکن یہ کہ دشوار ہے بس

'اشک' قیمت ہے مِرے دل کی خریدے جو کوئی
اس پہ بیچوں گا یہی چھوٹا سا معیار ہے بس

شہرِ ظلمت میں جلایا تھا دِیا جس نے میں ہوں
میں ہی مجرم تھا، مجھے جرم کا اقرار ہے، بس؟!
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
واہ خوب غزل ہے ماشاءاللہ
شہرِ ظلمت میں جلایا تھا دِیا جس نے میں ہوں
مہو( میں ہوں ) اچھا نہیں لگتا ہوں کہو تو شاید
شہرِ ظلمت میں جلایا تھا دیا! ہاں، میں ہوں
 

نوید ناظم

محفلین
واہ خوب غزل ہے ماشاءاللہ
شہرِ ظلمت میں جلایا تھا دِیا جس نے میں ہوں
مہو( میں ہوں ) اچھا نہیں لگتا ہوں کہو تو شاید
شہرِ ظلمت میں جلایا تھا دیا! ہاں، میں ہوں
بہت شکریہ سر۔
اب اس طرح کر دیا ہے مصرعے کو۔۔۔
شہرِ ظلمت میں دِیا جس نے جلایا میں ہوں
 
Top