زندگی بچائیں۔ ڈاکٹر کے آنے تک / کسی تربیت یافتہ خاتون کی عدم موجودگی میں کسی کےماں بننے کی سعادت میں مددگار کا کردار ادا کریں

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ماں بننا ایک سعادت ہے۔ پاکستان میں تربیت یافتہ ہیلتھ ورکرز کا وجود بالعموم تو اکثر علاقوں میں عطائی لیڈی ڈاکٹر / محلے کی اسسٹنٹ دایہ/ محلے کی نانی اماں دایہ / نرس / لیڈی ڈاکٹرز کی صورت میں موجود ہے لیکن کچھ صورت حال ایسی ہوتی ہیں جہاں ان میں سے کوئی بھی آس پاس موجود نہیں ہوتا اور وہ وقت آن پہنچتا ہے جو ایک عورت کے لئے جہاں ایک تکمیل کا احساس مکمل کرتا ہے وہیں اس کے لئے جسمانی مشقت/ تکلیف اور آزمائش میں اس طرح سے شدت کا حامل ہوتا ہے کہ اسے موت سے پہلے نزع کا عالم تک کہا جاتا ہے۔ اور اگر فوری طور پر اس معاملے میں مدد میسر نہ ہو تو جہاں ماں بننے والی خاتون کے لئے جان کا خطرہ ہو سکتا ہے وہیں بچے کی جان کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں جو ماں کو بانجھ یا بچے کو دائمی معذور بنانے کا سبب بن سکتے ہیں ۔ ایسی صورت حال میں ایک مددگار کا کردار ادا کرنے کے لئے رہ نما کتابچے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جو ایک ایسے انسان کو قطع نظر اس بات کے کہ وہ عورت ہے مرد ہے یا کوئی بھی، موقع کی مناسبت سے ایک یا ایک سے زیادہ جانیں بچانے میں اپنا کردار ادا کر سکے اور ڈاکٹر/نرس/دایہ یا تربیت یافتہ ہیلتھ ورکر کی عدم موجودگی میں اس نازک ترین صورت حال کو سنبھالے جب کوئی بہتر مددگار آس پاس موجود نہ ہو۔
اس ایمرجنسی کتابچے میں ہم مندرجہ ذیل موضوعات پر گفتگو کریں گے
1۔ ماں بننے کا وقت اور مدت
2۔ حمل کے دوران عمومی ایمرجنسی صورت حال اور ڈاکٹر کے آنے یا ڈاکٹر تک پہنچنے کی احتیاطی تدابیر
3۔ درد زہ کی نوعیت، پہچان اور زچہ کو ڈاکٹر /اسپتال تک پہنچانے کے لئے تیار کرنا
4- اسپتال / ڈاکٹر تک جاتے ہوئے دوران سفر کی احتیاطیں
5۔ سفر کے ممکن نہ ہونے کی صورت / راستے میں ہی پیدائش کا عمل شروع ہو جانے کی صورت میں نارمل بچے کی پیدائش کا عمل
6۔ ابنارمل پیدائش کی صورت میں احتیاطی تدابیر اور ڈاکٹر / اسپتال پہنچانے کی ضرورت و طریقہ کار

یہ کتابچہ مکمل طور پر عوامی آگاہی/ ایمرجنسی صورت حال میں مدد کرنے والوں کی تربیت کے لئے لکھا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں یہ ڈاکٹر/نرس/تربیت یافتہ ہیلتھ ورکر کی کمی کو پورا نہیں کرتا لیکن جب کچھ اور موجود نہ ہو تو اس وقت کی ضرورت کو پورا کرنے اور ایک یا زیادہ جانوں کو بچانے کے لئے فوری تدابیر بیان ضرور کرتا ہے۔

آپ لوگوں سے گذارش ہے کہ مجھے اس سلسلے میں بتائیں کہ اس کتابچے کو یہاں لکھنا اور پوسٹ کرنا کسی زاویے یا معیار کی خلاف ورزی تو نہیں ہے۔ اگر بیس جولائی تک اس سلسلے میں کسی کا بھی اعتراض سامنے نہیں آتا تو میں یہاں اس مواد کو لکھنے اور پوسٹ کرنے کا حق رکھتا ہوں ۔ یہ مواد مکمل طور پر میری تحریر ہے اور اس طرح کے کم و بیش ہر ایمرجنسی موضوع پر میرے لکھے جانے والے کتابچے یہاں ہی تحریر کرنے کا ارادہ ہے جو یہاں سے بعد میں پرنٹنگ کے لئے اٹھائے جائیں گے اور پاکستان بھر میں سول ڈیفنس کے اہلکاران کو پہنچائے جائیں گے۔​
 
Top