زندگانی ہے منجدھار کے درمیاں۔

اِس طرف اور اُس پار کے درمیاں۔
زندگانی ہے منجدھار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
مصلحت بیں ہے منصِف تو ملحوظ رکھ۔
فاصلہ دست و دستار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
دشمنِ جان اٹکا ہے، جاں کی طرح۔
داغِ دل، خال و رخسار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
برق رَفتاریِٔ شیخ تو دیکھیے۔
مسجِد و کوچۂِ یار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
پھر حساب ہائے یاراں کی فرصت کسے۔
پہلے اور آخری وار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
کچھ تو ہے اور بھی قصّۂِ شاخِ گل۔
عارضِ گل کے اور خار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
وائے سجدہ، کہ حیرت میں گم رہ گئے۔
ہم مصوِر و شہکار کے درمیاں۔
 
Top