زلفِ برہم سنبھال کر چلیے
راستہ دیکھ بھال کر چلیے
موسمِ گُل ہے اپنی بانہوں کو
میری بانہوں میں ڈال کر چلیے
کچھ نہ دیں گے تو کیا زیاں ہوگا
حرج کیا ہے سوال کر چلیے
یا دوپٹہ نہ لیجئے سر پر
یا دوپٹہ سنبھال کر چلیے
یار دوزخ میں ہیں مقیم عدم
خُلد سے انتقال کر چلیے