ریحام خان کے اپنی کتاب کے بارے میں ”ہم سب“ کو ایکسکلوسیو انکشافات

ایک نیوز چینل کو اس نے اپنا منصوبہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اتنا ایکسپوز کروں گا کہ دس دن بعد کوئی اس کو پوچھے گا بھی نہیں۔
مگر لگتا ہے کہ منصوبہ الٹا ہی پڑ رہا ہے۔
 

یاز

محفلین
اندازہ ہے کہ پنکی پیرنی جی کے پاس سے ہر طرح کا رائٹنگ میٹیریل ہٹا دیا گیا ہو گا۔
 

سین خے

محفلین
ریحام کی ٹوئٹر ٹائم لائن ملاحظہ ہو Reham Khan (@RehamKhan1) | Twitter ۔ اب وہ ہر جگہ انٹرویوز دے رہی ہے۔ guardian تک میں اس کی کتاب پر آرٹیکل آگیا ہے۔ اور ذرا کمنٹس میں پی ٹی آئی ٹرولز کو دیکھیں۔ وہ اپنے آپ کو ان ٹرولز سے نمٹنے پر بہادر قرار دے رہی ہے۔ یہ لوگ خود اپنی حرکتوں سے ثابت کر رہے ہیں کہ وہ سچ بول رہی ہے۔ ریحام تو اس صورتحال سے مزے لے رہی ہے۔
 

یاز

محفلین
ریحام کے کتاب لکھنے کے پیچھے تو عمران مخالفت صاف نظر آرہی ہے پر اب تک مجھے یہ سمجھ نہیں آسکا کہ حمزہ علی عباسی اور سلمان احمد کیا واقعی عمران خان سے مخلص ہیں یا ان دو نے واقعی بیوقوفی اور کم عقلی کی وجہ سے ایسی حرکتیں کی ہیں۔ یہ ریحام کی کتاب کو لائم لائٹ میں لائے جبکہ اس سے پہلے کوئی توجہ تک نہیں دے رہا تھا۔ ریحام کی اپنی ٹوئٹر ٹیم زیادہ قابل لگ رہی ہے۔ بہت برا حشر کیا ہے۔ ملاحظہ ہو

میرا ایک خام اندازہ ہے، جو غلط بھی ہو سکتا ہے کہ حمزہ عباسی اور سلمان شوبز کے بندے ہیں، اور شوبز میں یہ مائنڈ سیٹ ہوتا ہے کہ لائم لائٹ میں آیا جائے، جیسے بھی آئیں۔ یعنی مشہوری مشہوری ہوتی ہے۔ شاید اسی مائنڈسیٹ کو یہ سیاست میں بھی استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسی طرح کی ایک چول ابرار الحق سے بھی سرزد ہوئی تھی، جب بلدیاتی الیکشن سے ایک دن پہلے عمران کی طلاق کا اعلان ہوا تو ایک ٹی وی مذاکرے میں موصوف نے فرمایا کہ اس طلاق کا بلدیاتی الیکشن میں عمران کو فائدہ ہو گا، کیونکہ اب خواتین زیادہ شوق اور جوش و خروش سے ووٹ ڈالنے جائیں گی۔ اس پہ پی ٹی آئی کے سپورٹر اینکرپرسن نے ہی اس کی خوب عزت افزائی کی۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ شوبز کے لوگ ایسے معاملات کو اپنے ہی انداز سے ہینڈل کرنے کی کوشش کریں تو زیادہ تعجب کی بات نہیں۔
 

جان

محفلین
تحریر میں کوئی دم خم نہیں ہے۔ ایسی ہی ایک تحریر کالا باغ ڈیم کے نقصانات پہ کہیں پڑھی جس میں موصوف تحریر کے آغاز سے انجام تک کچھ اس انداز سے نقصان گنواتے رہے " کالا باغ ڈیم بننے سے ملک کو بہت نقصان ہو گا"۔ اب کیا نقصان ہو گا یہ موصوف نے پورے مضمون میں صحیح طرح بیان نہیں کیا۔ بالکل یہی حال اسی مضمون کا ہے۔
 

جان

محفلین
سیتا وائٹ کیس کی پبلسٹی کی بھی ابتداء ہو گئی ہے۔ پس پردہ خان کو پیغام دیا جا رہا ہے کہ "ملک" کو تمہارے ذریعے پی ٹی آئی کی ایک متبادل کے طور پر ضرورت تھی سو پوری ہوئی لیکن تمہاری ہرگز نہیں۔ ثاقب نثار کو بھی بیک فٹ پہ لانے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ سب ادارے بشمول سیاستدان فٹ بال بنے ہوئے ہیں اور اصل کھلاڑی کھیل کھیلتے جا رہے ہیں۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
تحریر میں کوئی دم خم نہیں ہے۔ ایسی ہی ایک تحریر کالا باغ ڈیم کے نقصانات پہ کہیں پڑھی جس میں موصوف تحریر کے آغاز سے انجام تک کچھ اس انداز سے نقصان گنواتے رہے " کالا باغ ڈیم بننے سے ملک کو بہت نقصان ہو گا"۔ اب کیا نقصان ہو گا یہ موصوف نے پورے مضمون میں صحیح طرح بیان نہیں کیا۔ بالکل یہی حال اسی مضمون کا ہے۔
فی الحال تو میرا یہ مراسلہ بھی فٹ بال بنا ہوا ہے :idontknow:
 

سین خے

محفلین
میرا ایک خام اندازہ ہے، جو غلط بھی ہو سکتا ہے کہ حمزہ عباسی اور سلمان شوبز کے بندے ہیں، اور شوبز میں یہ مائنڈ سیٹ ہوتا ہے کہ لائم لائٹ میں آیا جائے، جیسے بھی آئیں۔ یعنی مشہوری مشہوری ہوتی ہے۔ شاید اسی مائنڈسیٹ کو یہ سیاست میں بھی استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسی طرح کی ایک چول ابرار الحق سے بھی سرزد ہوئی تھی، جب بلدیاتی الیکشن سے ایک دن پہلے عمران کی طلاق کا اعلان ہوا تو ایک ٹی وی مذاکرے میں موصوف نے فرمایا کہ اس طلاق کا بلدیاتی الیکشن میں عمران کو فائدہ ہو گا، کیونکہ اب خواتین زیادہ شوق اور جوش و خروش سے ووٹ ڈالنے جائیں گی۔ اس پہ پی ٹی آئی کے سپورٹر اینکرپرسن نے ہی اس کی خوب عزت افزائی کی۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ شوبز کے لوگ ایسے معاملات کو اپنے ہی انداز سے ہینڈل کرنے کی کوشش کریں تو زیادہ تعجب کی بات نہیں۔

آپ کی بات درست معلوم ہوتی ہے۔

اب تک میں نے یہ غور کیا ہے کہ خان صاحب کو سب سے زیادہ ان کے آس پاس کے لوگوں نے نقصان پہنچایا ہے۔ ان کے پیروکار پہلے دن سے خطرناک ٹرولنگ کرتے آرہے ہیں۔ اگر کوئی ایک عام شہری پی ٹی آئی کے حوالے سے کوئی سوال کر لے تو اسے ایسی غلیظ زبان کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ ایسی بدزبانی سے شائد ہی اس کا زندگی بھر واسطہ پڑا ہو۔ اگر پی ٹی آئی والے تمیز کا مظاہرہ کرتے تو آج ہم پورے ملک کو عمران خان کے ساتھ کھڑا دیکھتے۔ ان کی بدتمیزیوں کی وجہ سے میں نے کئی ووٹرز کو عمران خان کے بجائے کسی اور کو ووٹ دیتے دیکھا ہے۔

یہ ریحام کا معاملہ بھی بہت آسانی سے ڈیل کیا جا سکتا ہے۔ خان صاحب اپنے ساتھیوں اور پیروکاروں کو ہدایت کر دیں کہ خاتون پر کیچڑ نہ اچھالا جائے۔ اس طرح وہ ہیرو بھی بن جائیں گے۔ پی ٹی آئی کے پیروکار اگر بدزبانی کئیے بغیر ریحام سے لوجیکل سوالات کر لیں گے تو ریحام کا پورا پراپگنڈا سامنے آجائے گا۔ وہ الزامات لگائے جا رہی ہے کہ اسے ہراساں کیا گیا ہے اور کیا جا رہا ہے اور یہ سب اسے سچا ثابت کر رہے ہیں۔
 
عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے ہم سب سے اپنی خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ کچھ لوگ سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر مجھے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ آنکھوں دیکھی باتیں بیان کرنے پر بے حیا اور واہیات کے القابات سے پکار رہے ہیں۔ میں ان سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا ایسی حرکتیں کرنا عین حیا کے مطابق ہے۔ یعنی کہیں پر کچھ افراد کو سیاسی عہدوں اور پارٹی منصب لینے کے لئے sexual favors (جنسی مراعات) دینا پڑیں اور بالخصوص خواتین کا استحصال ہو لیکن اس کی پردہ پوشی کرنا عین اچھا ہے جب کہ حقائق بیان کرنا بے حیائی ہے؟ ریحام خان نے سوال کیا کہ کیا واہیات حرکتیں کرنا درست ہے؟

انیلہ خواجہ کے ٹی وی پر بیان کے حوالے سے بھی انہوں نے اپنا موقف دیا۔ یاد رہے کہ انیلہ خواجہ پی ٹی آئی کی انٹرنیشنل میڈیا کوآرڈینیٹر ہیں اور خان صاحب پر کافی اثر و رسوخ رکھتی ہیں۔ انیلہ خواجہ کے حوالے سے میڈیا پر یہ خبریں گردش میں ہیں کہ ریحام کی کتاب کے لیِکڈ (Leaked) حصوں میں ریحام نے انہیں Chief of Harem قرار دیا ہے۔ ریحام نے کہا کہ انیلہ خواجہ اور ان کے ہمدرودں نے مجھ پر تنقید کی ہے کہ میں نے عورتوں کو رسوا کیا ہے اور ان کے لئے سیاسی میدان میں آزادی اور مواقع کو کم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ وہ خود عورتوں کے حقوق اور ان کی سیاست میں موزوں نمائندگی کی حامی ہیں۔ اگر کوئی خاتون سیاسی کارکردگی کی بجائے کسی ناجائز ذریعے سے اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کی کوشش کرے گی اور ان خواتین کی حق تلفی کرے گی جو اصل میں سیاسی میدان میں محنت اور لگن سے کام کر رہی ہیں تو ایسی کالی بھیڑوں کو بے نقاب کریں گی۔

ریحام خان نے مزید بتایا کہ لاہور سے تعلق رکھنے والی پی ٹی آئی کی ایک خاتون رہنما، جو بہت محنتی، دیانتدار اور نظریاتی کارکن ہیں، تین سال سے ان کے ساتھ ای میل کے ذریعے رابطے میں ہیں۔ جب عائشہ گلالئی والا واقعہ پیش آیا تو اس نے مجھے ای میل پر خود اپنے ساتھ پیش آنے والے کئی واقعات بتائے مگر میں نے اس کے حوالے سے بالکل خاموشی اختیار کی کیونکہ اس بیچاری کا گھر برباد ہو جائے گا اور اس کا شوہر اسے گھر سے نکال دے گا۔ اس خاتون نے براہ راست عمران خان، جہانگیر ترین اور نعیم الحق کا نام لیا ہے۔ لیکن میں نے اپنی کتاب میں اس خاتون کا کہیں ذکر نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ مراد سعید نے مجھ پر الزام لگایا کہ میں امیر مقام کی گاڑی استعمال کرتی ہوں تو میں یہ بتا دوں کہ میری آج تک امیر مقام سے ملاقات نہیں ہوئی بلکہ امیر مقام نے بھی آج تک مجھ سے ملنے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تو میں امیر مقام کو اور شہباز شریف کو پیغام بھیجنا چاہتی ہوں کہ وہ ایک لاکھ پونڈ جس کا الزام لگایا گیا ہے مجھے بھجوا ہی دیں۔

ریحام خان نے مزید بتایا کہ میں میٹرو بس کی سخت مخالف تھی۔ میں نے اس پر کافی تنقید کی تو حنیف عباسی نے مجھ سے رابطہ کیا اور کہا آپ ایک دفعہ آکر اس منصوبے کو دیکھیں تو سہی۔ اس کی بعد آپ جتنی چاہیں تنقید کریں۔ تو میں نے اس پراجیکٹ پر پروگرام کیا۔ وہ پروگرام جیسے ریکارڈ ہوا، ویسے ہی پیش کیا گیا۔ اس میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میرا اور حنیف عباسی کا آپسی رویہ کیا تھا۔ انہوں نے مزید اضافہ کیا کہ جیسے ہی پروگرام ختم ہوا، حنیف عباسی نے مجھے خداحافظ کہا اور وہیں سے اجازت لے لی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ واقعی میٹرو منصوبے سے متاثر ہوئیں کچھ روز بعد جب ان کی ملاقات جماعت اسلامی کے ایک بڑے لیڈر کی والدہ سے ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میں شہباز شریف کو بہت دعائیں دیتی ہوں میں نے استفسار کیا کہ ماں جی آپ اس سے اتنا کیوں خوش ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ میرا بیٹا اکثر مصروف ہوتا ہے۔ ہم عورتیں باعزت طریقے سے بالکل سہولت کے ساتھ خود میٹرو پر جاکر شاپنگ کرکے یا ضروری کام نپٹا کر گھر آجاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حفیظ اللہ نیازی نے سچ کہا ہے کہ انہوں نے کبھی مجھ سے رابطہ نہیں کیا۔ تاہم پی پی پی کے لوگ مجھ سے رابطہ کرتے ہیں۔ ریحام خان نے کہا کہ حفیظ اللہ نیازی انتہائی معقول شخص ہیں اور بے لاگ تبصرہ کرتے ہیں۔ اسی بنا پر انہیں اپنے گھر میں تکلیف برداشت کرنا پڑی۔

انہوں نے کہا کہ مائزہ حمید نے ایک ٹی وی چینل پر کہا ہے کہ کتاب میں خواتین کا ذکر کرنا غلط ہے اور مجھے خواتین کے لئے مسائل پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ تو میرا جواب وہی ہے کہ کیا خواتین کا استحصال ہوتے رہنے دینا چاہیے اور کیا ان کالی بھیڑوں کی نشاندہی نہیں کرنی چاہیے جومیرٹ کی بجائے sexual favors (جنسی ہتھکنڈوں) کی بدولت دوسروں کی حق تلفی کرتی ہیں اور کیا جو لوگ ایسے مکروہ کرتوت کرتے ہیں، انہیں کھلی چھٹی دے دینی چاہیے۔

ریحام خان نے مزید کہا کہ مبین رشید کو میرے خلاف استعمال کرنےکی کوشش کی جارہی ہے۔ وہ دو ٹکے کا شخص نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت بری طرح گھبرائی ہوئی ہے۔ وہ میری کتاب سے خائف ہیں اور لوگوں کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ مجھے ٹارگٹ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ ایسے بے شرم ہیں کہ انہیں مجھے ہدف بنانے کے لئے مجھ ہی سے انٹرویو کی درخواست کرتے ہوئے شرم بھی نہیں آتی۔

ریحام خان کا کہنا تھا کہ میں جب بنی گالہ میں تھی تو میں نے وہاں دیکھا کہ پی ٹی آئی نے کیسے سارا میڈیا قابو کیا ہوا ہے اور کس طرح ان کی مرضی سے میڈیا میں خبروں اور تبصروں کو اینگلنگ (خاص زاویہ) دی جاتی ہے۔
 
Top