رہنمائی فرمائے۔

راشد ماہیؔ

محفلین
الہی وہ کیا ہیں وہ کیا چاہتے ہیں
جفا ٓکار ہوکے وفا چاہتے ہیں

عجب لو لگائے پھریں ہم بھی پاگل
کہ خود پر بتوں کو فدا چاہتے ہیں

ترے در پہ آئے کچھ ایسے دوانے
نہ کوئی صلہ بس سزا چاہتے ہیں

زمانے کی مانند طالب ہیں ہم بھی
فقط فرق یہ ہے خدا چاہتے ہیں

حجابوں میں رہنے کے عادی نہیں ہم
تری دید بھی بر ملا چاہتے ہیں

بہت جاں نثار او پیا یوں تو تیرے
جہاں والوں سے ہم جدا چاہتے ہیں

نہیں بند بوتل شرابوں کے قائل
ترے ہم تو نینا پیا چاہتے ہیں

تری یاد ہے زخم زخم اس سے بڑھ کے
نشانی کسی کی کیاچاہتے ہیں

ترے عاشقوں کی غرض دام سے کیا
کہ بس ہم تو تیرے ہوا چاہتے ہیں

تری باہوں میں نکلے دم میرا ماہؔی
یوں مرتے ہوئے ہم جیا چاہتے ہیں
 

عظیم

محفلین
الہی وہ کیا ہیں وہ کیا چاہتے ہیں
جفا ٓکار ہوکے وفا چاہتے ہیں
//مطلع درست ہے، دوسرے مصرع میں 'کے' کی جگہ 'کر' استعمال کریں، اس طرح مصرع کی خوبصورتی بڑھ جاتی ہے

عجب لو لگائے پھریں ہم بھی پاگل
کہ خود پر بتوں کو فدا چاہتے ہیں
// پہلے مصرع میں تھوڑی سی تبدیلی کر دیں تو بات واضح ہو جاتی ہے، مثلاٍ
÷÷عجب لو لگائے ہوئے ہیں یہ پاگل

ترے در پہ آئے کچھ ایسے دوانے
نہ کوئی صلہ بس سزا چاہتے ہیں
//اس میں بھی وضاحت کی کمی محسوس ہو رہی ہے، صلہ یا سزا کس بات کی؟

زمانے کی مانند طالب ہیں ہم بھی
فقط فرق یہ ہے خدا چاہتے ہیں
//یہ شعر بہت اچھا لگا، صرف دوسرے مصرع میں'فقط' کی جگہ 'مگر' کا استعمال زیادہ بہتر محسوس ہو رہا ہے ۔

حجابوں میں رہنے کے عادی نہیں ہم
تری دید بھی بر ملا چاہتے ہیں
//یہ شعر بھی مجھے درست لگ رہا ہے ۔

بہت جاں نثار او پیا یوں تو تیرے
جہاں والوں سے ہم جدا چاہتے ہیں
// 'او پیا' اور 'تو تیرے' اچھا نہیں لگ رہا، اگر یوں کہیں تو بہتر ہو سکتا ہے ۔
÷÷بہت جاں نثار اے پیا ہوں گے تیرے ۔
لیکن دوسرے مصرع میں بھی تبدیلی کرنا پڑے گی ۔ مجھے لفظ 'مگر' کی کمی محسوس ہو رہی ہے ۔ مثلاً
÷÷مگر تجھ کو سب سے، جدا چاہتے ہیں

نہیں بند بوتل شرابوں کے قائل
ترے ہم تو نینا پیا چاہتے ہیں
//'بند بوتل شرابوں' کچھ عجیب لگ رہا ہے، اس کے علاوہ دوسرے مصرع میں 'نینا' کی جگہ 'آنکھوں' کا استعمال بہتر رہے گا کہ یہ الفاظ بالی ووڈ فلموں وغیرہ میں استعمال کیے جاتے ہیں، شاید اسی لیے پسندیدہ نہیں ہیں ۔

تری یاد ہے زخم زخم اس سے بڑھ کے
نشانی کسی کی کیاچاہتے ہیں
//'تری یاد ہے زخم' کے بعد کاما لگائیں' دو بار زخم استعمال ہونے کی وجہ سے کنفیوژن ہوتی ہے، اس کے علاوہ دوسرے مصرع میں 'کیا' سوالیہ ہے تو 'کا' تقطیع ہو گا، اس لیے وزن کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے، جس کو یوں سدھارا جا سکتا ہے ۔
÷÷نشانی تری اور کیا چاہتے ہیں
یا
÷÷نشانی کوئی اور کیا چاہتے ہیں


ترے عاشقوں کی غرض دام سے کیا
کہ بس ہم تو تیرے ہوا چاہتے ہیں
//یہ شعر بھی درست ہے، بس دوسرے مصرع میں' کہ بس' میں لفظ 'بس' تھوڑا مس فٹ سا لگ رہا ہے، اگر کسی اور طرح سے کہیں تو ایک اچھا شعر بن سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ پہلے مصرع میں بھی 'عاشقوں کی' کی جگہ 'عاشقوں کو' کے استعمال پر بھی غور کریں ۔

تری باہوں میں نکلے دم میرا ماہؔی
یوں مرتے ہوئے ہم جیا چاہتے ہیں
//یہ شعر بھی مجھے درست لگ رہا ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
عزیزی عظیم نے میری شاگردی کا حق ادا کر دیا۔ جیو بیٹا۔ دعائیں تمہارے لیے۔
مزید یہ کہ 'پیا' کا استعمال بھی فلمی گانوں جیسا نہیں؟
 

عظیم

محفلین
عزیزی عظیم نے میری شاگردی کا حق ادا کر دیا۔ جیو بیٹا۔ دعائیں تمہارے لیے۔
مزید یہ کہ 'پیا' کا استعمال بھی فلمی گانوں جیسا نہیں؟
جزاک اللہ خیر بابا، ہمت جواب دے گئی تھی، اب پھر تو تھوڑی امید پیدا ہو گئی ہے،
جی بابا، پیا کا استعمال بھی فلمی گانوں جیسا ہی ہے، ان شاء اللہ آہستہ آہستہ بہتری آتی جائے گی ۔
 
Top