راشد ماہیؔ
محفلین
الہی وہ کیا ہیں وہ کیا چاہتے ہیں
جفا ٓکار ہوکے وفا چاہتے ہیں
عجب لو لگائے پھریں ہم بھی پاگل
کہ خود پر بتوں کو فدا چاہتے ہیں
ترے در پہ آئے کچھ ایسے دوانے
نہ کوئی صلہ بس سزا چاہتے ہیں
زمانے کی مانند طالب ہیں ہم بھی
فقط فرق یہ ہے خدا چاہتے ہیں
حجابوں میں رہنے کے عادی نہیں ہم
تری دید بھی بر ملا چاہتے ہیں
بہت جاں نثار او پیا یوں تو تیرے
جہاں والوں سے ہم جدا چاہتے ہیں
نہیں بند بوتل شرابوں کے قائل
ترے ہم تو نینا پیا چاہتے ہیں
تری یاد ہے زخم زخم اس سے بڑھ کے
نشانی کسی کی کیاچاہتے ہیں
ترے عاشقوں کی غرض دام سے کیا
کہ بس ہم تو تیرے ہوا چاہتے ہیں
تری باہوں میں نکلے دم میرا ماہؔی
یوں مرتے ہوئے ہم جیا چاہتے ہیں
جفا ٓکار ہوکے وفا چاہتے ہیں
عجب لو لگائے پھریں ہم بھی پاگل
کہ خود پر بتوں کو فدا چاہتے ہیں
ترے در پہ آئے کچھ ایسے دوانے
نہ کوئی صلہ بس سزا چاہتے ہیں
زمانے کی مانند طالب ہیں ہم بھی
فقط فرق یہ ہے خدا چاہتے ہیں
حجابوں میں رہنے کے عادی نہیں ہم
تری دید بھی بر ملا چاہتے ہیں
بہت جاں نثار او پیا یوں تو تیرے
جہاں والوں سے ہم جدا چاہتے ہیں
نہیں بند بوتل شرابوں کے قائل
ترے ہم تو نینا پیا چاہتے ہیں
تری یاد ہے زخم زخم اس سے بڑھ کے
نشانی کسی کی کیاچاہتے ہیں
ترے عاشقوں کی غرض دام سے کیا
کہ بس ہم تو تیرے ہوا چاہتے ہیں
تری باہوں میں نکلے دم میرا ماہؔی
یوں مرتے ہوئے ہم جیا چاہتے ہیں