رکھتے ہیں صرف اتنا نشاں ہم فقیر لوگ ۔ عقیل عباس جعفری

سیما علی

لائبریرین
رکھتے ہیں صرف اتنا نشاں ہم فقیر لوگ
ذکر نبی جہاں ہے وہاں ہم فقیر لوگ

لیتے ہی ان کا نام مقدر سنور گیا
پہنچے ہیں پھر کہاں سے ہم فقیر لوگ

ہر سانس میں ہے لفظ مدینہ بسا ہوا
رکھتے ہیں یہ اثاثہ جاں ہم کو فقیر لوگ

خلوت نشینی و دم غربت کے باوجود
دستِ عطا سے کب ہیں نہاں ہم فقیر لوگ

آقا کی رحمتوں سے برابر ہیں فیضیاب
جبریل آسماں پہ ، یہاں ہم فقیر لوگ

ان کا کرم ہے اپنی گلی میں بلا لیا
ورنہ کہاں مدینہ، کہاں ہم فقیر لوگ

مانا کہ ان کے در پہ پہنچ گئے عقیل
کیسے کریں گے حال بیاں ہم فقیر لوگ
 
Top