رپورتاژ سے کیا مراد ہے۔

محمداحمد

لائبریرین
رپورتاژ سے کیا مراد ہے؟

رپورتاژ فرانسیسی کا لفظ ہے -انگریزی زبان میں اس کے لئے رپورٹ کا لفظ استعمال ہوتا ہے -اس صنف میں لکھنےوالا نہ صرف کسی اہم واقعہ یا حالات ، کسی سفر کا حال، میلے، ٹھیلے، حادثہ یا کسی جنگ کے محاذ کی رپورٹ بیان کرتا ہے بلکہ وہ ان واقعات کی جزئیات و تفصیلات میں اپنے نقطۂ نظر اور تخیل کی آمیزش بھی کرتا ہے یعنی کسی حادثے ، مقام اور واقعہ کودیکھ کر جو مصنف کے دل و دماغ پرگزرتی ہے اسے بعینہ رقم کردیتا ہے(صداقت اور خلوض کی ضرورت) - رپوتاژ کاتعلق ماضی اور مستقبل کے بجائے حال سے ہوتا ہے -مصنّف چشم دیدواقعات و مشاہدات کو اپنی داخلی کیفیات کےساتھ شامل کرکے پیش کرتا ہے -رپورتاژ کے مصنّف کی آنکھ کیمرے کی آنکھ کی مانند ہوتی ہے- لیکن کیمرے کی تصویر میں مصنّف کی تصویر جیسا جذبہ ، خلوص ، جوش و شوق اور سوز و ساز نہیں ہوتا- مفہوم یہ ہے کہ رپورتاژ ایک ایسے پودے کی مانند ہے ،جس کی جڑوں کو صرف اور صرف سچائی ،خلوص اور اندرونی جذبے کے پانی کی ضرورت ہوتی ہے -
*رپورتاژ :
مختصر یوں کہا جاسکتا ہے کہ یہ ایک ایسی صنف ہے جس میں خارجیت اور داخلیت کا ایک حسین امتزاج ہوتا ہے وہ ایک دوسرے سے شیر و شکر ہوتی ہیں اور دونوں ہی اس صنف کے معیار کا تعین کرنےکی ذمّہ دار ہوتی ہیں -
رپورتاژ صرف چشم دید واقعات پرلکھاجاسکتا ہے -سنے سنانے واقعات پرلکھی گئی کوئی تخلیق ،افسانہ ،ناول یا ڈرامہ تو ہوسکتی ہے - رپورتاژ نہیں -
رپورتاژ دورجدید کی پیداوار ہے - رپورتاژ اور صحافت کاچولی دامن کاساتھ ہے - برّصغیر کی تقسیم کے وقت سکھوں نے مسلمانوں سے جوخون کی ہولی کھیلی - پاکستان داخل ہونے والی مسلمانوں کی گاڑیاں کی گاڑیاں تباہ کی گئیں - مسلمان عورتوں اوربچوں پرجو طرح طرح کے مظالم ڈھائے گئے تو اس جامع اور ہمہ گیر صنف نثر نے اپنے اندر ان ہنگامی اورخون آشام موضوعات کو سمیٹنا شروع کردیا - اس وقت جورپورتاژ لکھے گئے ان میں جمناداس کا " خدادیکھتا ہے " شاہداحمد دہلوی کا " دہلی کی بپتا " اور تاجور سامری کا "جب بندھن ٹوٹے " مشہور ہیں -
جدید دور میں رپورتاژ کو جن چیزوں نے ترقی و خوشحالی بخشی ،ان میں زمانے کے انتشار،معاشی وسیاسی کشمکش ، جنگ اور سیلاب کی تباہ کاریاں،سپرپاورز کےمابین بڑھتی ہوئی جدید اسلحے کی دوڑ اور سٹاروار جیسے پروگرام بہت اہمیت کے حامل ہیں-
رپورتاژ کاکینوس جنگ اورفسادات تک ہی محدود نہیں بلکہ ان کے علاوہ ادبی تقاریب ،تہذیبی جلسوں اورسیر و سیاحت پر بھی بڑے خوبصورت رپورتاژ لکھے گئے-ادبی اور تہذیبی جلسوں پر یادیں ( ظہیر سجاد )، صبح ہوتی ہے ( کرشن چندر)، خزاں کے پھول ( عادل رشید ) ، بمبئی سے بھوپال تک ( عصمت چغتائی ) مشہور ہیں - سیر و سیاحت پر جو رپورتژ سامنے آئے ان میں، اور زمین اور پانچ ستارے( خواجہ احمد عباس )، الف لیلی کے دیس میں ( ظفر پیامی ) ، پاکستان میں چند روز ( ظ انصاری ) اور برسبیل لندن ( محمود نظامی ) قابل ذکر ہیں -
اس کے علاوہ اردو میں رپورتاژ لکھنے والوں میں حمید نظامی ، عنایت اللہ ، حمید اختر ،اے حمید ،فخر ہمایون ، مستنصر حسین تارڑاور ممتاز مفتی و غیرہ مشہور ہیں -

بشکریہ ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
رپورتاژ دورجدید کی پیداوار ہے - رپورتاژ اور صحافت کاچولی دامن کاساتھ ہے - برّصغیر کی تقسیم کے وقت سکھوں نے مسلمانوں سے جوخون کی ہولی کھیلی - پاکستان داخل ہونے والی مسلمانوں کی گاڑیاں کی گاڑیاں تباہ کی گئیں - مسلمان عورتوں اوربچوں پرجو طرح طرح کے مظالم ڈھائے گئے تو اس جامع اور ہمہ گیر صنف نثر نے اپنے اندر ان ہنگامی اورخون آشام موضوعات کو سمیٹنا شروع کردیا - اس وقت جورپورتاژ لکھے گئے ان میں جمناداس کا " خدادیکھتا ہے " شاہداحمد دہلوی کا " دہلی کی بپتا " اور تاجور سامری کا "جب بندھن ٹوٹے " مشہور ہیں -
کافی حیران کن، کہ آپ نے بیک جنبش قلم پاکستانیوں کی طرف سے ہندو اور سکھ مہاجرین پر ڈھائے جانے والے اسی نوعیت کے مظالم پر بالکل ہی خاموشی اختیار کر لی ہے؟
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کافی حیران کن، کہ آپ نے بیک جنبش قلم پاکستانیوں کی طرف سے ہندو اور سکھ مہاجرین پر ڈھائے جانے والے اسی نوعیت کے مظالم پر بالکل ہی خاموشی اختیار کر لی ہے؟
یہ بالکل ویسی ہی خاموشی ہے جیسی ان کے ادیب اختیار کرتے ہیں۔ ہم اپنے آپ کے ترجمان ہیں۔ دوسروں کے نہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کافی حیران کن، کہ آپ نے بیک جنبش قلم پاکستانیوں کی طرف سے ہندو اور سکھ مہاجرین پر ڈھائے جانے والے اسی نوعیت کے مظالم پر بالکل ہی خاموشی اختیار کر لی ہے؟

ہر لکھنے والے کا اپنا زاویہء نگاہ ہوتا ہے اور وہ حالات و واقعات کو اپنے زاویے سے دیکھتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو تحریریں یکسانیت کا شکار ہو جائیں اور اقوامِ متحدہ امن کمیشن کی رپورٹ معلوم ہونے لگیں جسے فریقین میں سے کوئی بھی تسلیم نہیں کرتا۔

یہ بھی ممکن تھا کہ یہ تحریر آپ اپنے زاویہء نگاہ سے لکھتے اور کوئی انصاف کا علمبردار آپ سے آ کر کہتا کہ بھائی ہندوؤں اور سکھوں نے بھی تو مسلمانوں پر مظالم ڈھائے تھے۔

پھر اس تحریر میں یہ بات مثال کے طور پر پیش کی گئی ہے (یہ اس کا بنیادی موضوع نہیں ہے)، اور مثال میں مکمل فہرست کے بجائے صرف نمونے فراہم کیے جاتے ہیں۔ مثلاً اگر کسی تحریر میں اردو کے4 بہترین افسانوں کے نام بطور مثال پیش کیے جائیں تو انہیں قبول کر لینا چاہیے نہ کہ 20 افسانوں کی فہرست تھما کر کہا جائے کہ یہ اتنے اچھے افسانے ہیں آپ نے ان کا نام کیوں نہیں لکھا۔

سب سے آخری اور اہم بات یہ ہے کہ یہ میری تحریر نہیں ہے اور پہلی پوسٹ میں اصل تحریر کا ربط موجود ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ بالکل ویسی ہی خاموشی ہے جیسی ان کے ادیب اختیار کرتے ہیں۔ ہم اپنے آپ کے ترجمان ہیں۔ دوسروں کے نہیں۔
ہر لکھنے والے کا اپنا زاویہء نگاہ ہوتا ہے اور وہ حالات و واقعات کو اپنے زاویے سے دیکھتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو تحریریں یکسانیت کا شکار ہو جائیں اور اقوامِ متحدہ امن کمیشن کی رپورٹ معلوم ہونے لگیں جسے فریقین میں سے کوئی بھی تسلیم نہیں کرتا۔

یہ بھی ممکن تھا کہ یہ تحریر آپ اپنے زاویہء نگاہ سے لکھتے اور کوئی انصاف کا علمبردار آپ سے آ کر کہتا کہ بھائی ہندوؤں اور سکھوں نے بھی تو مسلمانوں پر مظالم ڈھائے تھے۔

پھر اس تحریر میں یہ بات مثال کے طور پر پیش کی گئی ہے (یہ اس کا بنیادی موضوع نہیں ہے)، اور مثال میں مکمل فہرست کے بجائے صرف نمونے فراہم کیے جاتے ہیں۔ مثلاً اگر کسی تحریر میں اردو کے4 بہترین افسانوں کے نام بطور مثال پیش کیے جائیں تو انہیں قبول کر لینا چاہیے نہ کہ 20 افسانوں کی فہرست تھما کر کہا جائے کہ یہ اتنے اچھے افسانے ہیں آپ نے ان کا نام کیوں نہیں لکھا۔

سب سے آخری اور اہم بات یہ ہے کہ یہ میری تحریر نہیں ہے اور پہلی پوسٹ میں اصل تحریر کا ربط موجود ہے۔
میرا خیال ہے کہ رپورتاژ ایک صنف ہے، جس کی تعریف کو اتنا محدود نہیں کر دینا چاہئے تھا۔ یہ میرا اصل نکتہ تھا کہ رپورتاژ کی درست تعریف نہیں کی گئی
یہ بات سب سے پہلی ہی ہے :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ رپورتاژ ایک صنف ہے، جس کی تعریف کو اتنا محدود نہیں کر دینا چاہئے تھا۔ یہ میرا اصل نکتہ تھا کہ رپورتاژ کی درست تعریف نہیں کی گئی
یہ بات سب سے پہلی ہی ہے :)
کوئی ادبی صنف ہوگی۔۔۔ اللہ ہی جانے۔۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ رپورتاژ ایک صنف ہے، جس کی تعریف کو اتنا محدود نہیں کر دینا چاہئے تھا۔ یہ میرا اصل نکتہ تھا کہ رپورتاژ کی درست تعریف نہیں کی گئی
یہ بات سب سے پہلی ہی ہے :)

اگر تیسرا پیراگراف (جس پر آپ کو اعتراض ہے) نہ بھی پڑھا جائے تب بھی رپورتاژ کی تعریف تو موجود ہے اور تقریباً درست ہی ہے۔ مزید تشنگی کی صورت میں نگہت یاسین کی پریزینٹشن بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
اگر تیسرا پیراگراف (جس پر آپ کو اعتراض ہے) نہ بھی پڑھا جائے تب بھی رپورتاژ کی تعریف تو موجود ہے اور تقریباً درست ہی ہے۔ مزید تشنگی کی صورت میں نگہت یاسین کی پریزینٹشن بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ :)
مصنف کا نام مل سکے گا؟ :)
 
Top