روشن صبح

جاسمن

لائبریرین
ماحول دوست سولر رکشہ، پاکستانی طالب علم کی کاوش
کراچی کے ایک نوجوان طالب علم نے ایک ایسا رکشہ تیار کیا ہے جو سولر انرجی سے چلتا ہے اور انتہائی ماحول دوست ہونے کے علاوہ سفری لاگت میں بھی انتہائی کم ہے۔

کراچی کی اقراء یونیورسٹی میں الیکڑانکس ڈپارٹمنٹ کے طالبعلم راشد عالم کا تعلق اس نوجوان طبقے سے ہے جو اپنی ذہانت کے بل بوتے پر ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے انتہائی پُر عزم ہے۔ راشد بیچلرز کے آخری سال کے طالبعلم ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے پیٹرول کی بڑھتی قیمت اور سی این جی کی ہفتہ وار بندشوں کے باعث عوام کو ٹرانسپورٹ کے حوالے سے ہونے والی مشکلات سے کسی حد تک چھٹکارا دلانے کے لیے ایک عام رکشے کو سی این جی اور پیڑول سے شمسی اور برقی توانائی پر منتقل کرنے کا تجربہ کیا ہے۔ اپنی یونیورسٹی کے لیے کیے جانے والے اس پراجیکٹ کو انہوں نے “Solect hybrid” کا نام دیا ہے۔

راشد کے علاوہ ان کے گروپ میں 10طالبعلم تھے جنہوں نے دن رات کی محنت سے اس رکشہ پراجیکٹ کی تکمیل کی
اپنے شمسی اور برقی ہائبریڈ رکشہ پراجیکٹ کے حوالے سے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے راشد نے بتایا، ’’اس کا جو بنیادی انجن ہے، وہ فیول پر کام نہیں کرتا بلکہ موٹر پر کام کرتا ہے۔ اس کے لیے رکشے کی پچھلی جانب بیٹریز لگائی گئی ہیں جوشمسی اور برقی توانائی سے چارج ہوتی ہیں۔ اگر موسم کی خرابی کے سبب شمسی توانائی سے بیٹریز چارج نہ ہو سکیں تو اسے آپ اپنے گھر پر برقی توانائی سے بھی چارج پر لگا سکتے ہیں۔ دن میں یہ رکشے پر لگائے گئے سولر پینلز سے حاصل ہونے والی بجلی سے چارج ہوتی رہتی ہیں۔‘‘
راشد کے مطابق یہ رکشہ سفری لاگت کے اعتبار سے انتہائی عوام دوست ہے، ’’ہم نے جو حساب لگایا اس کے مطابق ہمارے اس ہائبرڈ رکشے پر فی کلومیٹر لاگت صرف 75 پیسے ہے جبکہ سی این جی رکشہ فی کلومیٹر جو خرچ کرتا ہے وہ تین روپے ہے۔ اگر سی این جی رکشہ پاکستان میں کامیاب ہو سکتا ہے تو یہ اس سے بھی زیادہ کامیاب ہو گا۔‘‘

رکشے کی پچھلی جانب بیٹریز لگائی گئی ہیں جوشمسی اور برقی توانائی سے چارج ہوتی ہیں
’’یہ رکشا بالکل بھی آلودگی کا سبب نہیں بنے گا کیونکہ اس سے کوئی دھواں نہیں نکلتا اور یہ ہی کوئی شور ہوتا ہے۔ یہ سی این جی یا پیٹرول کے بجائے بیڑی سے چلتا ہے اس لیے یہ انتہائی ماحول دوست ہے۔‘‘
اس پراجیکٹ کے کو آرڈینیٹر ڈاکٹر عابد کے مطابق نجی کمپنیوں کی جانب سے تو اس میں دلچسپی کا اظہار کیا جا رہا ہے مگر حکومت کی طرف سے اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کے لیے اب تک کوئی رابطہ نہیں ہوا، لیکن ہمارا کام ہے ریسرچ کرتے رہنا۔ اسی لیے اب ہم قابل تجدید توانائی کے ذریعے چلنے والی سائیکل اور رکشے کے بعد ہائبرڈ گاڑی تیار کرنے کے منصوبے پر کام کریں گے۔‘‘
اس پراجیکٹ کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس پر بہت بڑی لاگت نہیں آئی۔ راشد عالم کے مطابق اس کو مکمل کرنے کے لیے پونے دو لاکھ پاکستانی روپے کی لاگت آئی ہے۔ یہ رکشہ مکمل طور پر آٹومیٹک ہے اور یہ چالیس میل فی گھنٹے کی رفتار سے فاصلہ طے کر سکتا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
پاکستان میں تھری جی اور فور جی، ٹیکنالوجی کا درخشاں مستقبل
حکومت پاکستان نے ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر کے عوض موبائل انٹرنیٹ کی تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کے لائسنس فروخت کر دیے ہیں۔ اس پیشرفت کو پاکستان میں ٹیکنالوجی کے روشن مستقبل کی نوید قرار دیا جا رہا ہے۔

ایک سو پچاس سے زائد ممالک میں استعمال ہونے والی تھری جی اور فور جی موبائل ٹیلی کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اب بہت جلد پاکستانی صارفین کو بھی دستیاب ہو گی۔ پاکستانی حکومت نے بدھ 24 اپریل کو ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر کے عوض تھری جی اور فور جی کے مجموعی طور پر پانچ لائسنس فروخت کیے۔ ان میں دو دس میگا ہرٹز کے تھری جی، دو پانچ میگا ہرٹز کے تھری جی اور ایک فور جی لائسنس شامل ہیں جبکہ ایک فور جی لائسنس اب بھی نیلامی کے لیے دستیاب ہے۔

یہ ٹیکنالوجی کافی دیر سے پاکستان میں آئی ہے جبکہ پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، بھارت حتیٰ کہ افغانستان میں بھی تھری جی ٹیکنالوجی کافی عرصے سے دستیاب ہے
پاکستان کے سب سے بڑے نجی بینک میں صارفین کے مالی معاملات کے شعبے کے سربراہ فائق صادق کے مطابق ''آپ ایجوکیشن کے لیے اسے استعمال کرسکتے ہیں، ہیلتھ کے لیے کرسکتے ہیں، رپورٹس کی تیاری وغیرہ میں، دور دراز علاقوں تک رسائی ممکن ہوسکے گی، بینکوں کو بہت فائدہ ہوگا اور عالمی سطح پر آپ بڑے بڑے اداروں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔‘‘
کچھ حلقوں کے بقول یہ ٹیکنالوجی کافی دیر سے پاکستان میں آئی ہے جبکہ پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، بھارت حتیٰ کہ افغانستان میں بھی تھری جی ٹیکنالوجی کافی عرصے سے دستیاب ہے۔
لائسنس حاصل کرنے والی نجی کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں تھری جی سروسز فراہم کرنے کے لیے ان کا موجودہ مواصلاتی ڈھانچہ کافی ہے اور وہ چند ہی ہفتوں میں صارفین کو یہ سروس فراہم کرسکتے ہیں۔ جس کے بعد انٹرنیٹ صارفین کو گھر بیٹھے اور موبائل فونز پر زیادہ بہتر رفتار کی حامل سروس مل سکے گی۔ تیز تر انٹرنیٹ سروس یعنی فور جی کے حوالے سے البتہ کچھ انتظار ناگزیر بتایا جارہا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
حتف 3 بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ
290 کلومیٹر تک مار کرنے والا یہ میزائل جوہری اور روایتی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

[URL='http://gdb.voanews.com/C54A9363-FB77-49B7-AD56-6A518F6DA0FE_mw1024_n_s.jpg']
[/URL]
08.05.2014 08:18

پاکستان نے جمعرات کو زمین سے زمین تک مار کرنے والے مختصر فاصلے کے بیلسٹک میزائل حتف تھری "غزنوی" کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ 290 کلومیٹر تک مار کرنے والا یہ میزائل جوہری اور روایتی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

بیان کے مطابق تجربے کا مقصد میزائل گروپوں کی صلاحیت کو مزید بہتر بنانا ہے اور حتف تھری بیلسٹک میزائل کا یہ تجربہ اسٹریٹیجک فورسز کی مشقوں کے اختتام پر کیا گیا۔

جنگی مشقوں میں حتف میزائل کا یہ دوسرا تجربہ تھا۔

اس موقع پر چیف آف آرمی سٹاف ، فوجی حکام، سائنسدان اور دیگر اعلیٰ عہدیداران بھی موجود تھے۔

جنرل راحیل شریف نے کہا کہ پاکستان دنیا کے بہترین کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کا حامل ہے۔

ماضی میں پاکستان اور اس کے روایتی حریف بھارت کے درمیان میزائل تجربات تعلقات میں تناؤ کا باعث رہے ہیں۔

تاہم دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان ایسے تجربات سے متعلق پیشگی اطلاع کا نظام وضع کیے جانے کے بعد اب یہ معمول کی کارروائی کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔

پاکستان میں اعلیٰ حکومتی و فوجی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ان کا ملک اسلحے کی دوڑ کا حصہ نہیں لیکن ملک کے کم ازکم دفاع کی صلاحیت کو برقرار رکھنا اس کا حق ہے۔
http://www.urduvoa.com/content/pakistan-conducted-ballistic-missile-/1910279.html
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
عمرہ کیلئے پی آئی اے کرایوں میں 8 ہزار روپے تک کمی
09 مئی 2014 0

news-1399591849-8759.gif

پی آئی اے نے عمرہ زائرین کے لئے رواں مہینے سے کرائے میں 7 تا 8 ہزارروپے فی مسافر کمی کر دی۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ پی آئی اے نے حجاز مقدس کے لئے جنوری فروری مارچ میں چلائی جانے والی اضافی پروازوں کی بندش کے بعد کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے کو سال کے پہلے مہینے سے ہی عمرہ زائرین کے بے پناہ رش کے باعث حجاز مقدس کے لئے معمول کی پروازوں کے علاوہ اضافی پروازیں چلانا پڑیں۔ پی آئی اے نے مختلف اوقات میں عمرہ کرایہ میں 3 بار اضافہ کیا جس کے باعث مسافروں کی تعداد میں کمی ہو گئی۔ پی آئی اے کو اضافی پروازیں بند کرنا پڑیں۔ اس صورتحال کوکنٹرول کرنے کے لئے مئی اور جون کے مہینوں کے لئے پی آئی اے نے ایک بار پھر عمرہ کرایہ میں کمی کر دی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ جولائی سے رمضان کے موقع پر کرائے پھر بڑھائے جائیں گے۔(خدانخواستہ)
http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/09-May-2014/301683
 

جاسمن

لائبریرین
بھارت نے غلطی سے سرحد پار کرنے والا نوجوان پاکستان کے حوالے کر دیا
09 مئی 2014
بھارت نے غلطی سے سرحد عبور کرنے والے نوجوان کو پاکستان کے حوالے کردیا۔ ذرائع کے مطابق لاہور کا 19 سالہ محمد اصغر 6مئی کو غلطی سے سرحد عبور کرکے بھارتی حدود میں داخل ہوگیا تھا۔ بھارتی حکام نے محمد اصغر سے تفتیش کی جس میں یہ ثابت ہوگیا کہ محمد اصغر نے غلطی سے سرحد عبور کی تھی جس پر اسے اٹاری بارڈر پر پاکستانی حکام کے حوالے کیا گیا جسے واپس لاہور لایا گیا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان غلطی سے سرحد عبور کرنے والے لوگوں کی رہائی کا معاہدہ موجود ہے۔http://www.nawaiwaqt.com.pk/lahore/09-May-2014/301692
 

جاسمن

لائبریرین
وزیراعظم نے سانس کی نالی سے محروم بچی کی والدہ سے فون پر خیریت دریافت کی، علاج کیلئے 15 لاکھ ٹرانسفر
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف نے پیدائشی طور پر سانس کی نالی سے محروم 10 سالہ بچی حاجرہ کی والدہ کو فون کیا۔ والدہ نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے حاجرہ کی خیریت دریافت کی۔ وزیراعظم نے حاجرہ کے علاج کیلئے 15 لاکھ روپے ٹرانسفر کئے ہیں۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/karachi/09-May-2014/301700
 

جاسمن

لائبریرین
سونے کی قیمت میں کمی جاری
08 مئی 20140
news-1399508505-3127.jpg

کراچی سمیت مختلف شہروں میں دس گرام سونے کی قیمتیں128روپے کمی پر 42042 روپے سے کم ہوکر41914روپے پر بند رہیں جس کے نتیجے میں انہی شہروں میں سونے کی فی تولہ قیمتیں مزید150روپے کمی کے ساتھ ہی 49050روپے سے کم ہو کر48900روپے کی نچلی سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/business/08-May-2014/301503
 

جاسمن

لائبریرین
سابق ٹی ایم او شرقپور اور بھائیوں کے قبضے سے 4کنال سرکاری اراضی واگزار
08 مئی 2014
شرقپور تحصیل انتظامیہ نے سابق ٹی ایم او شرقپور منشا احسن اور ان کے بھائیوں کے قبضہ سے 4کنال سرکاری اراضی واگزار کرا لی۔ جبکہ ایک اور جگہ پر بھی 4کنال آراضی قبضہ گروپ سے وا گزار کرائی گئی۔ یہ زمین پجاب حکومت نے 1976ء میں 5مرلہ سکیم کیلئے خریدی تھی۔ 2010ء تک زمین کاغذات میں صوبائی حکومت کی ملکیت رہی۔ مگر 2011ء میں اس کی ملکیت ٹی ایم او منشا احسن اور ان کے 3بھائیوں کے نام کر دی گئی۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/sports/09-May-2014/301766
 

جاسمن

لائبریرین
ڈاؤ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی تحقیق امریکی کانفرنس کیلئے منظور
خبر رساں ادارے تاریخ اشاعت 08 مئ, 2014

امریکن سوسائٹی آف مائیکرو بیالوجی کی ویب سائٹ پر پاکستان پیج کا ایک منظر۔ تصویر بشکریہ اے ایس ایم
کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ( ڈی یو ایچ ایس) کے مختلف شعبوں میں تحقیق کرنے والے 9 پی ایچ ڈی طالب علموں کے تحقیقی مقالے امریکن سوسائٹی آف مائکروبائیلوجی ( اے ایس ایم ) نے اپنی سالانہ میٹنگ کیلئےمنظور کر لیے ہیں۔

ڈی یو ایچ ایس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ان طالب علموں کو امریکہ میں منعقد ہونے والی چار روزہ امریکن سوسائٹی آف مائکروبائیلوجی بین الاقوامی کانفرنس میں تحقیقی مقالے پیش کرنے کیلئے مدعو کیا گیا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی پی ایچ ڈی طالب علم بین الاقوامی کانفرنس میں ٹی بی، ایچ آئی وی ایڈز، ہیپاٹائٹس، چھاتی اور پھیپھڑوں کے سرطان سمیت دیگر بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے مقالے پیش کرینگے ۔

یہ کانفرنس مائیکرو بیالوجی ( خرد حیاتیات ) کا سب سے بڑا فورم ہے جہاں دنیا بھر کے ماہرین شرکت کررہے ہیں۔ ' یہ طالب علم پاکستان کی پذیرائی کرینگے اور اس بین الاقوامی کانفرنس میں اپنے مقالے پیش کرکے ملک کا نام روشن کرینگے،' ان خیالات کا اظہار ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان اور مالیکیولر پیتھالوجی ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹر سعید خان نے جمعرات اوجھا کیمپس میں منعقدہ پریس بریفینگ میں کہی۔

انھوں نے مزید کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے کو مسلسل کوشاں ہے اور اس سلسلے میں یونیورسٹی میں ریسرچ ڈیپارٹمنٹ بھی قائم کیا گیا ہے جہاں تحقیق کرنے والے طالب علموں کو ریسرچ گرانٹ بھی مہیا کی جاتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ نہ صرف ڈاؤ یونیورسٹی بلکہ پورے ملک کیلئے اعزاز کی بات کہ یہاں ہونے والی تحقیق کو ایک اہم بین الاقوامی فورم پر پذیرائی ملی ہے۔

ان پی ایچ ڈی طالب علموں میں آٖصف اقبال، نور العین، نازش حیدر، ماریہ زاہد، زیبا زہراوی، فاتن زہرہ، سحرش محسن، نورالہدیٰ، ایاز احمد، کنول نیازی شامل ہیں جو اس بین الاقوامی کانفرنس میں اپنے تحقیقی مقالے پیش کرینگے۔

اس موقع پر نور العین نے اپنے تحقیق مقالے کے بارے میں بتایا کہ پاکستان میں ایچ آئی وی ٹائپ اے ون پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس بیماری کی سب سے بڑی وجہ ہمسائے ممالک ہیں۔ اس بیماری کی اعداد و شمار ہمسائے ممالک کے برابر ہے۔پڑوسی ممالک میں مقیم پاکستانی اس بیماری کے منتقلی کی وجہ بن رہے ہیں۔

آصف اقبال نے بتایا کہ پاکستان میں عورتوں میں چھاتی کا سرطان اور مردوں میں پیھپڑوں کے سرطان میں اضافہ ہورہا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے ۔ دنیا میں ایسے جڑی بوٹی کے مرکبات پائے جاتے ہیں جو کہ کینسر کے خلاف انتہائی مزاحم ہیں۔یہ مرکبات انیمل ماڈل پر کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔

زیبا رہراوی اور سحرش محسن نے بتایا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس کی شرح 20سے 40عمر کے افراد میں سب سے زیادہ ہے۔ ہیپاٹائٹس بی کے مریضوں میں ہیپاٹائٹس سی کی جراثم کا بھی معائنہ کیا جائے۔ بعدازاں دیگر پی ایچ ڈی طلباء نے اپنے تحقیق مقالوں کے بارے میں بتایا۔

امریکن سوسائٹی فاور مائیکروبیالوجی ( اے ایس ایم) کی ویب سائٹ کے مطابق وہ گزشتہ دس برس سے پاکستان تحقیق و ترقی کیلئے ایک اہم کردار ادا کرتی رہی ہے اور پاکستان میں اس کے 500 سے زائد اراکین ہیں۔ اے ایس ایم پاکستان میں بایوریسورس سینٹروں کی تعمیر کے علاوہ، ماہرین کی تربیت،ملکی سیمینار اور ویبینار کے انعقاد میں بھی مدد کی ہے۔

خبر بشکریہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسنز
http://urdu.dawn.com/news/1004756/dow-university-microbiology
 

جاسمن

لائبریرین
دبئی میں پالتو جانوروں کے لیے ٹیکسی سروس
آخری وقت اشاعت: جمع۔ء 9 مئ 2014
دبئی میں پالتو جانور رکھنے کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے

دبئی میں پالتو جانوروں کی لیے شروع کی جانے والی ٹیکسی سروس مقبول ہو رہی ہے۔

دبئی میں پبلک ٹرانسپورٹ میں پالتو جانور کے ساتھ سفر کرنے پر پابندی ہے۔

گلف نیوز کے مطابق دبئی میں مقیم ایک برطانوی شہری نے گذشتہ سال اکتوبر میں اس وقت یہ سروس شروع کی جب ان کے ایک دوست نے اپنے پالتو کتے کو جانوروں کے ڈے کلیئر مرکز پہنچانے میں مدد کی درخواست کی۔

پالتو جانوروں پر سالانہ 50 ارب ڈالر خرچ

آرتھر اوبن کے مطابق گذشتہ کئی ماہ کے دوران انھوں نے ایک سو سے زائد پالتو جانوروں کو ٹیکسی کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچایا۔

انھوں نے کہا کہ ان میں زیادہ تر کو ڈے کیئر کے مراکز اور جانوروں کے ڈاکٹروں کے کلینک پہنچایا۔

آرتھر اوبن کے مطابق وہ ایئرپورٹ سے بھی پالتو جانوروں کو گھروں میں پہنچاتے ہیں کیونکہ وہاں عام ٹیکسی ڈرائیور پالتو جانوروں کو گاڑی میں بیٹھانے سے انکار کر دیتے ہیں۔

اسلامی قوانین کے مطابق کتے کو ناپاک سمجھا جاتا ہے لیکن دبئی میں پالتو کتے رکھنے کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔

حکام نے حال ہی میں پالتو جانوروں کی غیرقانونی تجارت کو روکنے کے لیے ایک خصوصی مارکیٹ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس مارکیٹ میں صرف وہ کتے، بلیاں اور پرندے دستیاب ہوں گے جن کی اجازت ہو گی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/05/140508_dubai_pet_taxi_service_zz.shtml
 

جاسمن

لائبریرین
جاسوسی کے الزام میں گرفتار چرند و پرند
جمعرات 5 ستمبر 2013
130905104802_cat_spy_1.jpg

گزشتہ ہفتے مصری حکام نے جاسوسی کے شبہہ میں ایک بگلے کو پکڑ لیا اور اس پر نقل مکانی پر نظر رکھنے کے لیے جو ڈیجٹل چپ لگی تھی اسے جاسوسی کا آلہ سمجھ لیا گیا۔

حقیقت میں وہ بگلا معصوم تھا لیکن جیسے برسوں سے بہت سے دیگر چرند و پرند کو جاسوسی کے غلط الزام میں پکڑا جاتا رہا ہے وہی سلوک اس کے ساتھ بھی ہوا۔

دو ہزار گيارہ میں سعودی حکومت نے بلند پروازی کرنے والے ایک گدھ کو اس شبہہ میں گرفتار کیا تھا کہ شاید وہ اسرائیلی ایجنسی موساد کے لیے فضاء میں اڑ رہا ہے۔

دو ہزار دو میں بحر احمر کے قریب مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں ایسے شارک نے کئی بار حملے کیے جن میں انہیں ٹریک کرنے کے لیے جی پی ایس نصب تھے اور ایک ٹی وی چینل نے اس کے لیے بھی اسرائیل کو یہ کہہ کر ذمہ دار ٹھہرایا کہ وہ مصر کی سیاحتی شعبہ کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

ایران نے بھی کئی بار ایسے جانوروں سے خطرہ محسوس کیا ہے۔ دو ہزار سات میں ایرانی فوج نے چودہ گلہریوں کے ایک گروپ کو پکڑا جو اس کے جوہری تنصیب کے پاس پائی گئی تھیں۔

اس سے متعلق ایرانی حکام نے کہا ’اس سے پہلے کہ وہ کوئی کارروائی کر پاتیں‘ انہوں نے مشکوک گلہریوں کو پکڑ لیا۔

جانوروں کی جاسوسی سے متعلق اس طرح کی تمام رپورٹ تو درست نہیں تاہم ان کا استعمال جاسوسی کے لیے ہوتا بھی رہا ہے۔

فوج میں چرند و پرند کا اس طرح کا استعمال سنہ انیس سو آٹھ سے ہی ہوتا رہا ہے جب جرمنی نے پہلی بار فضاء سے تصاویر لینے کے لیے کبوتروں میں کیمرے نصب کیے۔

130621053925_cats_cam_512x288_bbc_nocredit.jpg

امریکہ نے بلیوں کو بھی جاسوسی کے لیے استعمال کیا لیکن یہ تجربہ کامیاب ثابت نہیں ہوا

اس سلسلے میں بعض پروگرامز دوسروں کے بہ نسبت زیادہ کامیاب رہے۔ امریکی خفیہ ادارہ سی آئی اے ایک بار سننے والے آلے ایک بلی میں نصب کیے، جس کا نام ’آپریشن آکیسٹک کٹی‘ رکھا گيا۔

لیکن واشنگٹن میں واقع روسی سفارتخانے کے باہر اس بلی کو ایک کار نے روند ڈالا جس سے یہ آپریشن پہلے ہی دن ناکام ہوگيا۔ ایک تخمینے کے مطابق اس پروجیکٹ میں ایک کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا خرچ آیا تھا۔

دوسری عالمی جنگ کے دوران اسی طرح امریکہ کا ایک اور ناکام پروجیکٹ ’بیٹ بم‘ بھی تھا۔ اس کے تحت چمگادڑوں کو ایک چھوٹی ڈیوائس میں لپیٹ کر جاپان پر گرانا تھا۔

اس کے تحت سوچ یہ تھی کہ جاپان کی لکڑی کی عمارتوں کو آگ سے اڑانے سے پہلے چمگادڑ پہلے اس میں اپنا بسیرا بنا لیں۔ لیکن بالآخر یہ کوشش ناکام رہی اور ایٹم بم زیادہ موثر ثابت ہوئے۔

جاسوسی کرنے کی مناسبت سے شاید سب سے زیادہ کامیاب جانور اب تک ڈولفن ثابت ہوئی۔ امریکہ اور روس دونوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے پاس ایسے جانوروں کی تربیت کا پروگرام موجود ہے۔

اس کے تحت ڈولفن اور سیلز کو پانی کے اندر باردوی سرنگیں پتہ کرنے اور دشمن تیراکوں کو ناکام بنانے کے لیے تربیت دی جاتی ہے۔

لیکن نوجوان فوجیوں کی طرح ڈولفن میں بھی ہارمون ہوتے اور وہ جنسی تلذذ کی تلاش میں کبھی بھی دھوکا دیکر نکل سکتے ہیں۔

اسی برس مارچ میں یوکرین کی وزارت دفاع نے ان خبروں کی تردید کی تھی کہ اس کے تین فوجی ڈولفن فرار ہوکر بحر اسود میں سیکس کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2013/09/130905_animals_spies_arrest_sz.shtml
 

جاسمن

لائبریرین
'سب وے' برطانیہ میں صرف حلال سینڈوچ فراہم کرے گا
نصرت شبنم
30.04.2014
لندن — دنیا بھر میں فاسٹ فوڈ کی مقبول فرنچائز 'سب وے' نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ اور آئر لینڈ کی تمام شاخوں پر اب صرف حلال گوشت سے تیار کردہ سینڈوچز فراہم کیے جائیں گے جبکہ خنزیر کے گوشت سے تیار کردہ تمام سینڈوچز کو مینو سے نکال دیا گیا ہے۔

'میل آن لائن' کی خبر کے مطابق امریکی فاسٹ فوڈ چین کی جانب سے مسلمانوں کے پر زور اصرار کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ اور آئر لینڈ کی 185 ریسٹورنٹس پر حلال گوشت سے بنے ہوئے سینڈوچز متعارف کرائے گئے ہیں جو کہ اسلامی قوانین کے تحت ذبیحہ گوشت سے تیار کئے جاتے ہیں۔

برطانیہ میں جانور کو بے ہوش کئے بغیر ذبح کرنا غیر قانونی ہے لیکن قانون میں مذہب کی بنیاد پر مسلمان اور یہودی قصابوں کو ذبیحہ کا چھوٹ دی گئی ہے۔

فاسٹ فوڈ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ آئر لینڈ اوربرطانیہ کے سب وے اسٹورز پر اب صرف حلال گوشت سے تیار کردہ سینڈوچز فروخت کئے جارہے ہیں جبکہ ہیم اور بیکن کی جگہ ٹرکی یعنی فیل مرغ کا گوشت استعمال کیا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ برطانیہ کی کثیر الثقافتی آبادی میں فاسٹ فوڈ سینڈوچز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا مطلب یہ ہے کہ ہم مختلف کمیونٹیز کی مذہبی اقدارکا احترام کریں۔
فاسٹ فوڈ چین کے مطابق، سب وے پر فراہم کیے جانے والے تمام سینڈوچز حکام کی طرف سے سند یافتہ حلال گوشت سے تیار کیے جاتے ہیں۔
برطانیہ میں سب وے کے تمام ریستورانوں کے استقبالیہ کے علاوہ داخلی دروازے پر بھی حلال گوشت کی علامتی تختی آویزاں کردی گئی ہے۔
http://www.urduvoa.com/content/subway-uses-only-halal-meat-now-in-britain-30apr2014/1904949.html
 

جاسمن

لائبریرین
کراچی کا پہلا اور اپنی نوعیت کا منفرد ڈولفن شو
سفید ڈولفن، سی لائن اور بوٹل نوز ڈولفن ایک اشارے پر مختلف رنگز سے نکلنے، چھلانگ لگانے، فٹبال کھیلنے اور تصویر میں رنگ بھرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہیں۔یہ مختلف آوازیں نکال کر بھوکے ہونے کا احساس دلاتی ہیں


وسیم صدیقی
30.04.2014 10:46

کراچی — کراچی کے ساحل پر کبھی کبھار کوئی مری ہوئی دیو ہیکل سائز کی مچھلی کہیں سے بہتی ہوئی آجائے تو یہاں بے تحاشا رش لگ جاتا ہے۔ لوگ اسے دیکھنے میں اس قدر دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ بھیڑ کو سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔

’نیشنل جیوگرافک‘ چینل پر ڈولفن، وہیل اور شارک جیسی بڑی اور خطرناک مچھلیوں کو دیکھ کر یہ شوق اور بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ درحقیقت ان مچھلیوں کو زندہ دیکھنے کا کوئی ذریعہ یہاں موجود نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی کراچی میں ڈولفن شو کا اعلان ہوا، ٹکٹ خریدنے والوں کی لائنیں لگ گئیں۔

ابتدائی طور پر ڈولفن شو کے لئے دو ماہ کا عرصہ طے کیا گیا تھا، لیکن لوگوں کا شوق و ذوق دیکھ کر اس میں مزید کئی ماہ کا اضافہ کردیا گیا۔

پاکستان بحریہ نے نجی شعبے کے اشتراک سے’میری ٹائم میوزیم‘ میں شوز کا اہتمام کیا۔

ادارے کی جانب سے جاری اطلاعات کے مطابق، ڈولفن روس سے منگائی گئی ہیں، جو خود تو تربیت یافتہ ہیں ہی، ان کے ٹرینر بھی بہت اچھی تربیت کے حامل ہیں۔تربیت کی مدت کم از کم 2سال پر محیط ہے۔ ٹرینرز کا تعلق بھی روس ہی سے ہے۔

مچھلیوں کا تعلق ’بلوگا ویل‘ کی نسل سے ہے جن میں سے ہر ایک کا وزن 20ٹن ہے۔ڈولفن اور سی لائن جسے پانی کی بلی بھی کہاجاتا ہے۔ یہ دونوں مچھلیاں انسان دوست ہوتی ہیں اسی لئے انہیں آسانی سے ٹرین کرلیا جاتا ہے۔ ان میں قدرتی طور پر 8گھنٹے آرام کے بعد مسلسل کرتب دکھانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

اپنے طرز کے پہلے اور بالکل منفرد شو میں خوبصورت اور نخریلی’رشین بلوگا‘، ’ ڈولفن اسٹیفن‘، ’ڈولفن بورس‘ اور ’سی لائن می بو‘ نے شاندار کرتب دکھا کر دیکھنے والوں کو دیوانہ بنا دیا۔خاص کر بچے سب سے زیادہ محظوظ ہوئے۔ شہر کے بیشتر اسکولوں نے ’ڈولفن شوز‘ میں شرکت کا اہتمام کیا۔

سفید ڈولفن، سی لائن اور بوٹل نوز ڈولفن ایک اشارے پر مختلف رنگز سے نکلنے، جمپنگ، فٹبال کھیلنے اور تصویر میں رنگ بھرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ مختلف آوازیں نکال کر بھوکے ہونے کا احساس دلاتی ہیں۔

بلوگا کی عمر 10 سال، ڈولفن8 اور سی لائن کی عمر11سال ہے۔ یہ ٹھنڈے پانی میں رہنے کی عادی ہیں اور انہیں یہاں اسی قسم کے قدرتی ماحول دینے کی بھی کوشش کی جارہی ہے۔

پاکستان آنے والی ڈولفن میں ’ویل بلوگا ڈولفن‘ کا وزن ایک ٹن ہے اور اس کی روزانہ خوراک 20 سے 25 کلو مچھلی ہے۔ ’اسٹیفن ڈولفن‘ کی عمر 10 سے 12 سال ہوتی ہے۔ یہ 150 کلو کی ہوتی ہے اور سائبریا میں پائی جاتی ہے۔ ’بوٹل نوزرڈ ڈولفن‘ روزانہ 10 کلو مچھلی کھاتی ہیں ۔ یہ سرد اور گرم ممالک میں پائی جاتی ہے۔

’سی لائن میموڈولفن‘ کی خوراک 20 کلو مچھلی ہے۔ اس کا وزن 200 کلو گرام ہے۔ اس ڈولفن کو منفی 40 ڈگری سینٹی گریڈ ٹمپریچر میں رکھا جاتا ہے، تاکہ اس کے بیکٹریا کے اثرات ختم ہوجائیں۔ اس کے لئے مارکیٹ سے خاص طور پر مچھلی اور غذا کا بندوبست کیا گیا ہے۔

ڈولفن کے ذریعے عوام کو منفرد تفریح فراہم کرنے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ڈولفن حیرت انگیز حد تک ذہین ہیں اور انسانوں سے مانوس ہونے کی وجہ سے ان میں سیکھنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔

مچھلیوں کے لئے 80 فٹ لمبا اور 15 فٹ گہرا پول تیار کیا گیا، جس میں عام پانی کو سمندری نمکین پانی میں تبدیل کرنے کیلئے خصوصی کیمیکل استعمال کرنے کے ساتھ ایسا فلٹر سسٹم لگایا ہے، جس سے 24 لاکھ لیٹر پانی فلٹر کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ 4 ہزار افراد کی گنجائش والا خصوصی پویلین بھی تیار کیا گیا ہے۔
http://www.urduvoa.com/content/karachi-dolphin-show/1904453.html
 

قیصرانی

لائبریرین
کراچی کا پہلا اور اپنی نوعیت کا منفرد ڈولفن شو
سفید ڈولفن، سی لائن اور بوٹل نوز ڈولفن ایک اشارے پر مختلف رنگز سے نکلنے، چھلانگ لگانے، فٹبال کھیلنے اور تصویر میں رنگ بھرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہیں۔یہ مختلف آوازیں نکال کر بھوکے ہونے کا احساس دلاتی ہیں


وسیم صدیقی
30.04.2014 10:46

کراچی — کراچی کے ساحل پر کبھی کبھار کوئی مری ہوئی دیو ہیکل سائز کی مچھلی کہیں سے بہتی ہوئی آجائے تو یہاں بے تحاشا رش لگ جاتا ہے۔ لوگ اسے دیکھنے میں اس قدر دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ بھیڑ کو سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔

’نیشنل جیوگرافک‘ چینل پر ڈولفن، وہیل اور شارک جیسی بڑی اور خطرناک مچھلیوں کو دیکھ کر یہ شوق اور بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ درحقیقت ان مچھلیوں کو زندہ دیکھنے کا کوئی ذریعہ یہاں موجود نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی کراچی میں ڈولفن شو کا اعلان ہوا، ٹکٹ خریدنے والوں کی لائنیں لگ گئیں۔

ابتدائی طور پر ڈولفن شو کے لئے دو ماہ کا عرصہ طے کیا گیا تھا، لیکن لوگوں کا شوق و ذوق دیکھ کر اس میں مزید کئی ماہ کا اضافہ کردیا گیا۔

پاکستان بحریہ نے نجی شعبے کے اشتراک سے’میری ٹائم میوزیم‘ میں شوز کا اہتمام کیا۔

ادارے کی جانب سے جاری اطلاعات کے مطابق، ڈولفن روس سے منگائی گئی ہیں، جو خود تو تربیت یافتہ ہیں ہی، ان کے ٹرینر بھی بہت اچھی تربیت کے حامل ہیں۔تربیت کی مدت کم از کم 2سال پر محیط ہے۔ ٹرینرز کا تعلق بھی روس ہی سے ہے۔

مچھلیوں کا تعلق ’بلوگا ویل‘ کی نسل سے ہے جن میں سے ہر ایک کا وزن 20ٹن ہے۔ڈولفن اور سی لائن جسے پانی کی بلی بھی کہاجاتا ہے۔ یہ دونوں مچھلیاں انسان دوست ہوتی ہیں اسی لئے انہیں آسانی سے ٹرین کرلیا جاتا ہے۔ ان میں قدرتی طور پر 8گھنٹے آرام کے بعد مسلسل کرتب دکھانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

اپنے طرز کے پہلے اور بالکل منفرد شو میں خوبصورت اور نخریلی’رشین بلوگا‘، ’ ڈولفن اسٹیفن‘، ’ڈولفن بورس‘ اور ’سی لائن می بو‘ نے شاندار کرتب دکھا کر دیکھنے والوں کو دیوانہ بنا دیا۔خاص کر بچے سب سے زیادہ محظوظ ہوئے۔ شہر کے بیشتر اسکولوں نے ’ڈولفن شوز‘ میں شرکت کا اہتمام کیا۔

سفید ڈولفن، سی لائن اور بوٹل نوز ڈولفن ایک اشارے پر مختلف رنگز سے نکلنے، جمپنگ، فٹبال کھیلنے اور تصویر میں رنگ بھرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ مختلف آوازیں نکال کر بھوکے ہونے کا احساس دلاتی ہیں۔

بلوگا کی عمر 10 سال، ڈولفن8 اور سی لائن کی عمر11سال ہے۔ یہ ٹھنڈے پانی میں رہنے کی عادی ہیں اور انہیں یہاں اسی قسم کے قدرتی ماحول دینے کی بھی کوشش کی جارہی ہے۔

پاکستان آنے والی ڈولفن میں ’ویل بلوگا ڈولفن‘ کا وزن ایک ٹن ہے اور اس کی روزانہ خوراک 20 سے 25 کلو مچھلی ہے۔ ’اسٹیفن ڈولفن‘ کی عمر 10 سے 12 سال ہوتی ہے۔ یہ 150 کلو کی ہوتی ہے اور سائبریا میں پائی جاتی ہے۔ ’بوٹل نوزرڈ ڈولفن‘ روزانہ 10 کلو مچھلی کھاتی ہیں ۔ یہ سرد اور گرم ممالک میں پائی جاتی ہے۔

’سی لائن میموڈولفن‘ کی خوراک 20 کلو مچھلی ہے۔ اس کا وزن 200 کلو گرام ہے۔ اس ڈولفن کو منفی 40 ڈگری سینٹی گریڈ ٹمپریچر میں رکھا جاتا ہے، تاکہ اس کے بیکٹریا کے اثرات ختم ہوجائیں۔ اس کے لئے مارکیٹ سے خاص طور پر مچھلی اور غذا کا بندوبست کیا گیا ہے۔

ڈولفن کے ذریعے عوام کو منفرد تفریح فراہم کرنے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ڈولفن حیرت انگیز حد تک ذہین ہیں اور انسانوں سے مانوس ہونے کی وجہ سے ان میں سیکھنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔

مچھلیوں کے لئے 80 فٹ لمبا اور 15 فٹ گہرا پول تیار کیا گیا، جس میں عام پانی کو سمندری نمکین پانی میں تبدیل کرنے کیلئے خصوصی کیمیکل استعمال کرنے کے ساتھ ایسا فلٹر سسٹم لگایا ہے، جس سے 24 لاکھ لیٹر پانی فلٹر کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ 4 ہزار افراد کی گنجائش والا خصوصی پویلین بھی تیار کیا گیا ہے۔
http://www.urduvoa.com/content/karachi-dolphin-show/1904453.html
اچھی شیئرنگ ہے لیکن بیلوگا وہیل ڈولفن کے سائز کی وہیل ہی ہوتی ہے۔ اس کا وزن ہرگز 20 ٹن نہیں ہوتا۔ نر کا وزن 1100 کلو سے لے کر 1900 کلو تک اور مادہ 700 سے 1200 کلو تک وزنی ہوتی ہے۔ 1000 کلو ایک ٹن ہوتا ہے۔
اس ڈولفن کو منفی 40 ڈگری سینٹی گریڈ ٹمپریچر میں رکھا جاتا ہے
حوالہ؟
 

جاسمن

لائبریرین
طیارے میں ذاتی اپارٹمنٹ کی سہولت
طاہر عمران

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن
ہفتہ 10 مئ 2014
140510155220_etihad_airways_new_first_residence_624x351_etihadairways.jpg

اتحاد ایئرویز کے ایئربس اے 380 کے کیبن میں پیش کیا جانے والا ڈبل بیڈ جو ایک تین کمرے کے اپارٹمنٹ میں موجود ہے۔

تصور کریں کہ آپ ایک طیارے پر اپنے اپارٹنمٹ بھی لے جا سکیں یا آپ کا اپنا ذاتی طیارہ نہ ہو مگر آپ ایک پرائیویٹ جیٹ کی سہولیات ایک عام ایئر لائن کے طیارے میں حاصل کر سکیں؟

متحدہ عرب امارات کی قومی فضائی کمپنی اتحاد ایئرویز نے دنیا میں پہلی بار اپنے نئے اے 380 ایئر بس میں ایک جدت کی ہے اور طیاروں میں ایسے اپارٹمنٹ متعارف کر رہی ہے جو تین کمروں پر مشتمل ہوں گے۔

یہ ’ریزیڈنس‘ فضا میں اڑتا ہوا آپ کا ذاتی اپارٹمنٹ ہوگا جو ایک ڈبل بیڈ روم، ایک شاور روم اور ایک لیونگ روم مشتمل ہوگا اور فائیو سٹار ہوٹل کے معیار کا ہو گا۔

اور تو اور اس ’ریزیڈنس‘ کے رہائشی کو ذاتی بٹلر دستیاب ہوگا جس کی تربیت لندن کے مشہور سیوئے ہوٹل کی اکیڈمی میں کی جائے گی اور باورچی خصوصی مینو تیار کرکے ان کی تواضع کے انتظامات کرے گا۔

ایئربس کے اے 380 طیارے کے سروس میں آنے کے بعد سے ہر ایئر لائن اس میں جدت اور تنوع کے ساتھ ساتھ آسائش پیش کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔

140510155400_etihad_airways_new_first_residence_624x351_etihadairways.jpg

طیارے کے فرسٹ کلاس اور بزنس کلاس کے مسافروں کے لیے اوپری منزل پر ہی لاؤنج بھی موجود ہے جہاں آپ بیٹھ کر ٹی وی دیکھ سکتے ہیں یا اپنے دوستوں سے گفتگو کر سکتے ہیں۔

دبئی کی فضائی کمپنی ایمرٹس نے اپنے فرسٹ کلاس کیبن میں شاور یعنی غسل خانے کی سہولت پیش کی ہے ۔



تاہم اتحاد ایئرویز اس لگژری کو اس نئے بزنس سٹوڈیو کی شکل میں ایک نئی بلندی پر لے جانےکی کوشش کر رہی ہے جسے یہ اپنے نئے اے 380 اور بوئنگ 787 طیاروں پر پیش کریں گے۔

یہ 125 مربع فٹ پر محیط اپارٹمنٹ اے 380 کے اوپر والی منزل پر موجود ہو گا اور اس کے لیونگ روم کی سیٹوں پر وہی چمڑا استعمال کیا جائے گا جو فیراری کی کار کی سیٹوں پر استعمال کیا جاتا ہے جس کے ساتھ اس کمرے میں 32 انچ ایل سی ڈی ٹی وی بھی دستیاب ہو گا۔

140510154541_etihad_airways_residence_624x351_etihadairways_nocredit.jpg

اسی تین کمرے کے اپارٹمنٹ میں یہ غسل خانہ دستیاب ہے جس میں شاور کی سہولت بھی ہے۔

ڈبل بیڈ روم کمرے میں بھی 27 انچ ایل سی ڈی سکرین دستیاب ہو گی جس پر آپ لائیو ٹی وی دیکھ سکیں گے اور اس کے ساتھ موبائل انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ کی سہولت بھی ہو گی جبکہ پورے ریزیڈنس میں وائی فائی کی سہولت موجود ہو گی۔

اتحاد ایئر ویز کے چیف کمرشل آفیسر پیٹر بومگارٹنر نے بتایا کہ ’ریزیڈنس اتحاد کو باقی انڈسٹری سے جدا کرتی ہے اور ہمیں موقع فراہم کرتی ہے کہ ہم اپنے وی آئی پی مسافروں کے لیے ان کے انفرادی مزاج کے مطابق سہولیات فراہم کر سکیں۔‘

140510154951_etihad_airways_new_business_studio_624x351_etihadairways.jpg

انہیں طیاروں میں نئی بزنس سٹوڈیو کی پیشکش بھی ہے جو ایک چھوٹا کمرہ ہے جس میں آپ کی نشست کے علاوہ بیڈ بھی ہے۔

اس کے علاوہ ان دونوں طیاروں پر بزنس سٹوڈیوز بزنس کلاس کے مسافروں کے لیے دستیاب ہوں گے۔ ایئر بس اے 380 کی اوپری منزل پر 70 بزنس سوئٹس جبکہ بوئنگ 787 پر 28 بزنس سٹوڈیوز دستیاب ہوں گے۔

اگر آپ دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ سب کچھ حقیقت میں کیسا لگے گا تو کلِک اس لنک پر کلک کرکے ویڈیو دیکھ سکتے ہیں۔

140510154659_etihad_airways_new_residence_624x351_etihadairways.jpg

اس فرسٹ ریزیڈنس میں سفر کرنے کے بعد آپ نہا دھو کر اپنا سفر ختم کر سکتے ہیں اور میک اپ کو آخری ٹچ دینے کی سہولت بھی اسی میں موجود ہے۔

عالمی معیشت میں مندی کے پسِ منظر میں جس کا براہِ راست اثر ہوابازی پر بھی پڑا اور کئی فضائی کپمنیاں دیوالیہ ہوئیں اور کئی کا نام و نشان مٹ گیا مگر اس نوعیت کی پیشکش سے کیا یہ اشارہ ملتا ہے کہ وقت بدل رہا ہے؟

دوسری جانب اس سب کے باوجود مشرقِ وسطیٰ خصوصاً خلیج فارس کی چھوٹے ممالک کی فضائی کمپنیاں ایمرٹس، قطر ایئرویز، اتحاد، گلف اور اومان ایئر حکومتی سرپرستی میں اس رجحان کے برعکس ترقی کرتی رہیں۔

تاہم اس ساری ترقی اور چمک دمک کے باوجود اتحاد ایئر ویز ابھی تک منافع بخش نہیں ہے اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ لگژری مارکیٹ میں ایک پرتعیش پیشکش سے کیا اس کمپنی کے دن پھر سکیں گے؟
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/05/140510_etihad_residence_tim.shtml
 

جاسمن

لائبریرین
پاکستان کے سب سے بڑے شمسی بجلی گھر کا سنگ بنیاد
آخری وقت اشاعت: ہفتہ 10 مئ 2014,‭
140510000403_pakistan_solar_energy_304x171_pid.jpg

حکومت کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائےگا: وزیراعظم

پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے جمعے کو صوبہ پنجاب کے جنوبی علاقے بہاولپور میں ملک کے سب سے بڑے شمسی بجلی گھر کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔

اس منصوبے کو حکومت پنجاب، بینک آف پنجاب اور چین کی کمپنی میسرز ٹی بی ای اے لیمٹڈ کے مشترکہ تعاون سے قائم کیا جائے گا۔

13 کروڑ ڈالر لاگت کے منصوبے کا پہلا مرحلہ سات ماہ میں مکمل ہو گا اور اس کے ذریعے ایک سو میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی جبکہ ڈھائی سال کے عرصے میں منصوبے کے مکمل ہونے پر ایک ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی جا سکے گی۔

کلِک بجلی سے محروم پاکستانیوں کو سورج کا سہارا

منصوبے کے افتتاح کے موقعے پر وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ قوم سے وعدہ تو نھیں کرتے لیکن انھیں امید ہے کہ حکومت کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائےگا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کے قیام کے بعد سے اب تک 23 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی ہے تاہم موجودہ حکومت آئندہ 8 سال کے دوران سسٹم میں مزید 21000 میگاواٹ اضافے کی کوشش کر رہی ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/05/140509_pak_solar_energy_park_zz.shtml
 

جاسمن

لائبریرین
چشمہ:جوہری بجلی گھر کا تعمیراتی کام مکمل
محمود جان بابر

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، چشمہ میانوالی

جمعرات 2 جنوری 2014,
140103005201_chashma_nuclear_power_plant_4_624x351_bbc.jpg

چوتھے مرحلے کے تعمیراتی کام کی تکمیل حفاظتی گنبد (کنٹینمنٹ ٹومب) کی تنصیب سے ہوئی

پاکستان میں چشمہ کے مقام پر تیسرے اور چوتھے مرحلے کے جوہری توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں ’سی تھری‘ اور ’سی فور‘ کا تعمیراتی کام مکمل ہوگیا ہے۔

جمعرات کو پاکستان میں منصوبہ بندی اور ترقی کے وفاقی وزیراحسن اقبال نے چوتھے پلانٹ پر حفاظتی گنبد(کنٹینمنٹ ٹومب) لگایا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پاکستان میں چین کے سفارتکار اور ماہرین بھی موجود تھے۔

یہ پلانٹ 2016 کے آخر تک بجلی کی پیداوار شروع کر دیں گے اور مزید 680 میگا واٹ بجلی نیشنل گریڈ میں آ سکے گی۔
افتتاح سے قبل بدھ کی شام پاکستان میں ایٹمی توانائی کمیشن کے سربراہ انصر پرویز نے چشمہ میں ہی پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو پاکستان میں جوہری توانائی سے بجلی کے پیداوار کے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ جاپان میں فوکوشیما ایٹمی پلانٹ کو سونامی سے پہنچنے والے نقصان کے بعد پاکستان میں چشمہ پاور پلانٹ کے جنریٹر تھری کے ڈیزائن میں حفاظتی نقطۂ نظرسے ضروری تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

چشمہ سے بجلی کی پیداوار
پاکستان میں ایٹمی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے اس منصوبے کے تحت دو پلانٹ سی ون اور سی ٹو سے مجموعی طور پر655 میگا واٹ بجلی حاصل کی جاتی ہے جس میں سے 50 میگا واٹ پلانٹس کی ضروریات کوپورا کرنے کے بعد باقی بجلی نیشنل گرِڈ میں شامل کی جاتی ہے۔

چشمہ کے مقام پر تیسرے اورچوتھے مرحلے یعنی سی تھری اور سی فورکی تکمیل کے بعد 2016 سے مزید 630 میگا واٹ بجلی نیشنل گرِڈ میں شامل ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بجلی کی پیداوار کے لیے تیل پر انحصارکم کرتے ہوئے مستقبل میں تیل سے بجلی پیدا کرنے کا کوئی پلانٹ نہیں لگایا جائے گا۔

پاکستان میں ایٹمی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے چشمہ منصوبے کے تحت دو پلانٹس سی ون اور سی ٹو سے مجموعی طور پر 655 میگا واٹ بجلی حاصل کی جاتی ہے جس میں سے 50 میگا واٹ پلانٹس کی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد باقی بجلی نیشنل گرِڈ میں شامل کی جاتی ہے۔
انصرپرویز کا کہنا تھا کہ کراچی میں جب پاکستان نے بجلی کی پیداوار کے لیے کینپ جوہری پلانٹ لگایا تو دنیا نے اس کا یہ حق تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے تعاون چھوڑ دیا، تاہم چین نے دنیا کے دباؤ کوقبول نہ کرتے ہوئے اس کا ساتھ دیا اورچشمہ کے مقام پر بھی اس جوہری توانائی کے منصوبے کے لیے چین نے ہی پاکستان کو مالی اور فنی مدد فراہم کی ہے۔

انصر پرویز کا کہنا تھا کہ دنیا پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک کررہی ہے اور سول نیوکلئیر ٹیکنالوجی کے میدان میں اس کو اس کا حق نہیں دیا جا رہا لیکن بھارت کو 2008 میں 123 معاہدوں کے تحت جوہری کاروبار، جوہری مواد کی نقل و حمل اور سول جوہری ٹیکنالوجی سے پورا فائدہ اٹھانے کا حق دیا گیا۔

انصر پرویز کا کہنا تھا کہ جوہری توانائی کے میدان میں پاکستان کے سائنس دانوں کی مہارت اتنی ہی ہے جتنی کسی بھی بین الاقوامی تنظیم کے ماہرین کی ہے۔

انھوں نے کہا ہم یہ سب کچھ کھلم کھلا کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی ایٹمی توانائی کی ایجنسی آئی اے ای اے کو ہر بار دعوت دیتے ہیں کہ وہ آ کر پاکستان کے معیار کو جانچ سکے۔

ڈیزائن میں تبدیلی
"جاپان میں فوکوشیما ایٹمی پلانٹ کو سونامی سے پہنچنے والے نقصان کے بعد پاکستان میں چشمہ پاور پلانٹ کے جنریٹر تھری کے ڈیزائن میں حفاظتی نقطۂ نظرسے ضروری تبدیلیاں کی گئی ہیں۔"

جوہری توانائی کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بتدریج سول ایٹمی توانائی کے میدان میں ترقی کر رہا ہے اور ویژن 2050 کے منصوبہ کے تحت ایٹمی توانائی سے 42000 میگاواٹ بجلی حاصل کرسکے گا۔

پاکستان کے حساس علاقوں میں جوہری توانائی کے منصوبے لگانے سے خطرے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ’بعض دوست‘ ان تنصیبات کی حفاظت کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے رہتے ہیں لیکن یہ اتنے حفاظتی حصاروں میں ہیں کہ کسی کے لیے ان کے اندر پہنچنا ممکن نہیں اور نہ ہی ان کو میزائل حملے سے کوئی نقصان پہنچایا جاسکتا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/01/140101_cashma_nuclear_power_station4_tim.shtml
 

جاسمن

لائبریرین
’جوہری بجلی گھر کا منصوبہ سوچ سمجھ کر شروع کیا‘
محمد عبداللہ فاروقی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
بدھ 18 دسمبر 2013
111021140902_kanupp304.jpg

کراچی میں ’ کینپ‘ نامی 80 میگا واٹ کا ایک جوہری بجلی گھر پہلے سے کام کر رہا ہے
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کا موقف ہے کہ اِن ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر کی منصوبہ بندی میں تمام ضروری قواعد و ضوابط کا خیال رکھا گیا ہے۔

"یہ جوہری بجلی گھر انتہائی جدید طرز پر بنیں گے۔ اِن میں کسی بھی غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کے لیے انتہائی جدید آلات نصب ہوں گے۔۔۔ان ایٹمی بجلی گھروں کے لیے ایسی احتیاطی تدابیر بھی کی گئی ہیں جو عالمی تجربے سے حاصل ہوئی ہیں۔"

خیال رہے کہ پاکستان میں جوہری بجلی گھر لگانے کا یہ پہلا تجربہ نہیں۔ کراچی میں ہی اِس سے قبل ’ کینپ‘ نامی 80 میگا واٹ کا ایک پلانٹ پہلے سے کام کر رہا ہے۔

اس کے علاوہ چشمہ کے مقام پر لگائے جانے والے جوہری بجلی گھر سی ون اور سی ٹو قومی گِرڈ کو 650 میگا واٹ کے قریب بجلی فراہم کر رہے ہیں جبکہ چشمہ کے ہی مقام پر مزید دو جوہری بجلی گھر سی تھری اور سی فور پر بھی کام جاری ہے جو سنہ 2016 میں مکمل ہوں گے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/12/131218_karachi_nuclear_plants_reservations_zs.shtml

 
Top