رمضان شریف

رمضان شریف کی آمد آمد ہے اس لیے تقریبا فیس بکی دانشوروں نے رمضان شریف کا موضوع سلیکٹ کر لیا ہے ،کوئی تو رمضان شریف کے فضائل بیان کر رہا ہے تو کوئی رمضان شریف کے اعمال بتا رہا ہے یہ کرو گے تو اتنا ثواب وہ کرو گے تو سیدھے جنت میں جاؤ گے اور حوریں تمہارا استقبال کریں گی،
وغیرہ وغیرہ ۔
لیکن دوستوں ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
جہاں رمضان شریف میں ایک نیکی کا ثواب بڑھا چڑھا کر دیا جاتا ہے اور ہم لوگ پورے سال کے اعمال کو رمضان میں موقوف کرتے ہیں وہی ہم لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ ہم جن ہستیوں کی وجہ سے روزہ رکھ پاتے ہیں کیا ان پر بھی ہمارا کوئی حق ہے یا نہیں یا رمضان شریف میں ہمیں اس چیز کا احساس ہو جاتا ہے کہ ہم تو پیدا کی عبادت کے لیے ہوئے ہیں،یا یہی مہینہ ہے بس اپنے گناہوں کو بخشوانے اور جنت خریدنے کا ،
ارے نہیں صاحب نہیں ،،،،،،،
یاد رکھوں عظمت ہمیشہ خدمت میں ہی ہوتی ہے اور خدمت سے ہی مقام ملتا ہے نہ کہ مخدوم بن کر،خیر ہم تو پیدا ہی مخدوم ہوئے تھے نہ تو صاحب اپنے خادموں کی قدر بھی کرو اگر تو اپنے آپ کو مخدوم سمجھتے ہو ،
اگر نہیں تو پھر تو یقینا آپ کو رمضان میں اپنی ماں کا احساس بھی ہوگا جو پورا دن روزہ بھی رکھتی ہے اور دن بھر گھر کے کام کاج میں مصروف رہتی ہے لیکن اس کے باوجود افطاری کے ٹائم آپ کو ہر وہ چیز جو اپ کی صحت کے لیے مفید ہوگی آپ کے دستر خوان پہ آپ کو دے گی ،
اگر نہیں تو پھر تو یقینا آپ کو رمضان میں اپنی بہن کا احساس بھی ہوگا جو پورا دن روزہ رکھ کر عبادت بھی کرتی ہے اور خدمت بھی کبھی تو آپ کی کبھی والدین کی اور اسکے باوجود شام افطاری کے ٹائم آپ کا دسترخوان سجا کے رکھے گی ،قطع نظر اس بات کے پہلے آپ کا روزہ کھلوائے گی اور پھر جو بچ جائے گا اس سے خود روزہ کھولے گی ،
اگر نہیں تو پھر تو یقینا آپ کو رمضان میں اپنی بیوی کا احساس بھی ہوگا جو روزہ رکھ کر سخت گرمی میں آپ کے کپڑے بھی دھوئے گی اور آپ کے بچوں کے ساتھ بھی پورا دن مغز کھپائے گی ،انکا بھی خیال رکھے گی اور ظاہری سی بات ہے اسنے عبادت بھی کرنی ہوگی ،اور باقی بھی گھر کے سب کام کاج کرنے ہونگے ،برتن دھونے سے لے کر جھاڑو پوچا،اور پھر افطاری بھی بناتی ہے قطع نظر اسکے کہ اس کو کیا پسند ہے نہیں نہیں صاحب وہ جو بھی پکائے گی بنائے گی جس بھی چیز سے دستر خوان سجائے گی وہ سب آپ کی پسند کا ہوگا اسکی نہیں ،
اگر نہیں تو پھر تو یقینا آپ کو رمضان میں اپنے باپ کا احساس بھی ہوگا جو روزہ رکھ کر دن بھر محنت مزدوری کرنے کے بعد اکیلا پورے خاندان کی کفالت کرتا ہے اور خاندان کے ہر فرد کی خواہش اور پسند کو پورا کرتا ہے اسکی شام کو خدمت بھی کرتے ہونگے اس کی پاؤں تک دباتے ہونگے ،
اگر تو ہاں تو سمجھیں کہ واقعی ہی میں آپ نے رمضان میں رمضان کا حق ادا کیا ہے ،
بصورت دیگر سمجھ لو کہ عبادت کسی کام کی نہیں کیوں کہ اس رب کی عبادت کے لیے تو اس کے فرشتے ہی کافی تھے ،اگر آپ اپنے ساتھ منسلک رشتوں کا پاس نہیں رکھ سکے جن کا آپ پر جتنا حق ہے انکو وہ حق نہیں دیا تو پھر پورا مہینہ کیا اگر پورا سال بھی آپ رمضان کیطرح بھی گزار دو تو بھی کوئی فائدہ نہیں ،
اس لیے دوستوں جہاں رمضان میں حاجی ثناء اللہ بن کر عبادت کی طرف توجہ مبذول کرتے ہو،،
وہی بایزید بسطامی بن کر اپنی والدہ کی بھی خدمت کرنا جو گھر کے کام کاج کے ساتھ ساتھ اپنے رب کو بھی راضی کرتے ہوئے عبادت کرتی ہے بلکہ رات دیر سونے کے باوجود صبح پورے ٹائم پہ صحری بنانے کے بعد صرف کھانے کے لیے آپ کو اٹھاتی ہے کہ بیٹا اٹھو صحری کر لو،
وہی اس بہن کی حوصلہ آفزائی کرتے ہوئے اسکی فرمائش پوچھ کر اسکی پسند کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکے لیے بھی کچھ نہ کچھ شام کو لیتے جائیو ،اس کے ساتھ پیار سے بات کریوکیوں کہ روزہ صرف آپ کا نہیں اس کا بھی ہوتا ہے اس لیے دن بھر کی تھکان اس پر غصہ کر کے مت اتاریوں کیوں کہ وہ بھی دن بھر کام کاج میں مصروف رہتی ہے کوئی ویلی نہیں ہوتی وہ بھی دماغ رکھتی ہے غصہ اسے بھی آتا ہے ،
وہی اپنی بیوی کی بھی قدر کریوں جو دن بھر بچوں کو بھی سمنبھالتی ہے اور کام کاج بھی کرتی ہے اس لیے اگر کسی ٹائم کچھ دیر سویر ہو جائے تو غصہ کی بجائے اس کے ساتھ ہاتھ بٹانے کی کوشش کریں نہ کہ غصہ بلکہ اگر وہ غصہ کر بھی دے تو اس کا غصہ برداشت کرنا یہ سوچ کر کہ وہ تمہارے لیے دھوبن بھی بنی ہوئی ہے ،آیا بھی بنی ہوئی ہے ،گھر کی حفاظت کے لیے چوکیدارن بھی بنی ہوئی ہے ،اور آپ کی تسکین کا سامان بھی ہے ،
اس لیے دوستوں رمضان میں صرف عبادت نہیں بلکہ خدمت بھی کریں اور خدمت کرنے والوں کو عزت بھی دیں انکی تسکین کا سامان بھی پیدا کریں ،
اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو ،اور ہمیں مخدوم نہیں بلکہ خادم بنائے انکا جو حقیقتا مخدومیت کا حق رکھتے ہیں ،آمین
#متجسس

 
Top