رمضان آ گیا ہے

انتہا

محفلین
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست
محمد وارث صاحب، محمد خلیل الرحمٰن صاحب، امجد علی راجا صاحب و دیگر مشفقین

رمضان آ گیا ہے

رحمت کا پھر مہینا مہمان آ گیا ہے
دھونے خطائیں اپنی ذی شان آ گیا ہے

پاکیزہ روح کو کر لو ماہِ محترم میں
پیارے خدا کا اپنے فرمان آ گیا ہے

تھوڑے دنوں میں کر لو تم اپنے رب کو راضی
لے کے یہ رحمتوں کا فیضان آ گیا ہے

رحمت، نجات، بخشش، کیسے مزے کے عشرے
کیا کیا مسرتوں کا سامان آ گیا ہے

آساں گناہ سے بچنا سب پہ کیا گیا ہے
دامِ سلاسل اس میں شیطان آ گیا ہے

کر کے کرم الٰہی تو لاج میری رکھنا
شرمندہ تیرے در پہ انسان آ گیا ہے​
 

عظیم

محفلین
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست
محمد وارث صاحب، محمد خلیل الرحمٰن صاحب، امجد علی راجا صاحب و دیگر مشفقین

رمضان آ گیا ہے

رحمت کا پھر مہینا مہمان آ گیا ہے
دھونے خطائیں اپنی ذی شان آ گیا ہے

'مہمان' مصرع میں الگ ہی معلوم ہو رہا ہے ۔ یعنی باقی الفاظ سے اس کا کوئی ربط نہیں بن پا رہا ۔ شاید 'بن کر مہمان آ گیا ہے' وغیرہ کہا جائے تو درست ہو جائے گا مصرع ۔

پاکیزہ روح کو کر لو ماہِ محترم میں
پیارے خدا کا اپنے فرمان آ گیا ہے

پہلا مصرع بحر میں نہیں ۔ یوں درست کیا جا سکتا ہے ۔
÷÷پاکیزہ روح کر لو اِس ماہِ محترم میں
لیکن 'ماہ محترم میں' میم کی تکرار ہے اگر اس بچا جا سکتا ہے تو اور خوب ہو جائے گا ۔

تھوڑے دنوں میں کر لو تم اپنے رب کو راضی
لے کے یہ رحمتوں کا فیضان آ گیا ہے

'لے کے' کی جگہ ' لے کر ' استعمال کریں تو اچھا لگے گا ۔

رحمت، نجات، بخشش، کیسے مزے کے عشرے
کیا کیا مسرتوں کا سامان آ گیا ہے

÷÷بہت خوب

آساں گناہ سے بچنا سب پہ کیا گیا ہے
دامِ سلاسل اس میں شیطان آ گیا ہے

پہلے مصرع میں 'گناہ' محض 'گنہ' تقطیع ہو رہا ہے ۔ اور کیا یہ ایک اور مطلع ہے؟ اگر نہیں تو پہلے مصرع کے اختتام پر 'کیا گیا ہے ' کے الفاظ کی جگہ کچھ اور ہونا چاہیے ۔

کر کے کرم الٰہی تو لاج میری رکھنا
شرمندہ تیرے در پہ انسان آ گیا ہے

'یہ انسان' ہونا چاہیے صرف 'انسان' سے بات مکمل نہیں ہو پا رہی ۔ اس کے علاوہ 'پہ' کی جگہ 'پر' استعمال کیا جانا چاہیے ۔
 

انتہا

محفلین
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست
محمد وارث صاحب، محمد خلیل الرحمٰن صاحب، امجد علی راجا صاحب و دیگر مشفقین

رمضان آ گیا ہے

رحمت کا پھر مہینا مہمان آ گیا ہے
دھونے خطائیں اپنی ذی شان آ گیا ہے

'مہمان' مصرع میں الگ ہی معلوم ہو رہا ہے ۔ یعنی باقی الفاظ سے اس کا کوئی ربط نہیں بن پا رہا ۔ شاید 'بن کر مہمان آ گیا ہے' وغیرہ کہا جائے تو درست ہو جائے گا مصرع ۔

پاکیزہ روح کو کر لو ماہِ محترم میں
پیارے خدا کا اپنے فرمان آ گیا ہے

پہلا مصرع بحر میں نہیں ۔ یوں درست کیا جا سکتا ہے ۔
÷÷پاکیزہ روح کر لو اِس ماہِ محترم میں
لیکن 'ماہ محترم میں' میم کی تکرار ہے اگر اس بچا جا سکتا ہے تو اور خوب ہو جائے گا ۔

تھوڑے دنوں میں کر لو تم اپنے رب کو راضی
لے کے یہ رحمتوں کا فیضان آ گیا ہے

'لے کے' کی جگہ ' لے کر ' استعمال کریں تو اچھا لگے گا ۔

رحمت، نجات، بخشش، کیسے مزے کے عشرے
کیا کیا مسرتوں کا سامان آ گیا ہے

÷÷بہت خوب

آساں گناہ سے بچنا سب پہ کیا گیا ہے
دامِ سلاسل اس میں شیطان آ گیا ہے

پہلے مصرع میں 'گناہ' محض 'گنہ' تقطیع ہو رہا ہے ۔ اور کیا یہ ایک اور مطلع ہے؟ اگر نہیں تو پہلے مصرع کے اختتام پر 'کیا گیا ہے ' کے الفاظ کی جگہ کچھ اور ہونا چاہیے ۔

کر کے کرم الٰہی تو لاج میری رکھنا
شرمندہ تیرے در پہ انسان آ گیا ہے

'یہ انسان' ہونا چاہیے صرف 'انسان' سے بات مکمل نہیں ہو پا رہی ۔ اس کے علاوہ 'پہ' کی جگہ 'پر' استعمال کیا جانا چاہیے ۔
اصلاح اور حوصلہ افزائی کا انتہائی ممنون ہوں۔
 

انتہا

محفلین
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست
محمد وارث صاحب، محمد خلیل الرحمٰن صاحب، امجد علی راجا صاحب و دیگر مشفقین

آساں گناہ سے بچنا سب پہ کیا گیا ہے
دامِ سلاسل اس میں شیطان آ گیا ہے

پہلے مصرع میں 'گناہ' محض 'گنہ' تقطیع ہو رہا ہے ۔ اور کیا یہ ایک اور مطلع ہے؟ اگر نہیں تو پہلے مصرع کے اختتام پر 'کیا گیا ہے ' کے الفاظ کی جگہ کچھ اور ہونا چاہیے ۔
مجھے یہاں ذرا تفصیل سمجھا دیجیے۔ یہاں ردیف تو ”آ گیا ہے“ استعمال ہوئی ہے، لیکن اس شعر کے پہلے مصرعے میں ”کیا گیا ہے“ ہے، کیا یہ ردیف ہے؟
 

عظیم

محفلین
مجھے یہاں ذرا تفصیل سمجھا دیجیے۔ یہاں ردیف تو ”آ گیا ہے“ استعمال ہوئی ہے، لیکن اس شعر کے پہلے مصرعے میں ”کیا گیا ہے“ ہے، کیا یہ ردیف ہے؟
میرے خیال میں یہ مطلع ہی کی ایک شکل بن جاتی ہے ۔ 'کیا' اور 'آ' ہم قافیہ الفاظ ہیں ۔ جبکہ 'گیا' دونوں مصرعوں میں مختلف معنی میں آیا ہے ۔ شاید اس لیے اس کو 'مطلع' نہیں بھی مانا جائے ۔
اس کے علاوہ دونوں مصرعوں کا اختتام ایک ہی جیسے یا ملتے جلتے الفاظ پر ہونا خوبصورتی میں کمی پیدا کرتا ہے ۔
 

انتہا

محفلین
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست
محمد وارث صاحب، محمد خلیل الرحمٰن صاحب، امجد علی راجا صاحب و دیگر مشفقین

کر کے کرم الٰہی تو لاج میری رکھنا
شرمندہ تیرے در پہ انسان آ گیا ہے

'یہ انسان' ہونا چاہیے صرف 'انسان' سے بات مکمل نہیں ہو پا رہی ۔ اس کے علاوہ 'پہ' کی جگہ 'پر' استعمال کیا جانا چاہیے ۔
ان میں سے کیا بہتر ہے؟
کر کے کرم الٰہی تُو لاج میری رکھنا
کوتاہیاں لیے یہ انسان آ گیا ہے
کوتاہیوں کا خوگر انسان آ گیا ہے
رسوائے کل زماں یہ انسان آ گیا ہے​
 

عظیم

محفلین
ان میں سے کیا بہتر ہے؟
کر کے کرم الٰہی تُو لاج میری رکھنا
کوتاہیاں لیے یہ انسان آ گیا ہے
کوتاہیوں کا خوگر انسان آ گیا ہے
رسوائے کل زماں یہ انسان آ گیا ہے​
دوبارہ دیکھنے پر پہلے مصرع میں 'تُو' کا استعمال اضافی بھی معلوم ہو رہا ہے اور پسند بھی نہیں آ رہا ۔ اس کے علاوہ ۔ 'میری لاج رکھنا' زیادہ بہتر ہو گا ۔
دوسرا مصرع 'کوتاہیوں کا خوگر .... ' قدرے بہتر معلوم ہو رہا ہے ۔
 

انتہا

محفلین
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست
محمد وارث صاحب، محمد خلیل الرحمٰن صاحب، امجد علی راجا صاحب و دیگر مشفقین

رحمت کا پھر مہینا مہمان آ گیا ہے
دھونے خطائیں اپنی ذی شان آ گیا ہے
'مہمان' مصرع میں الگ ہی معلوم ہو رہا ہے ۔ یعنی باقی الفاظ سے اس کا کوئی ربط نہیں بن پا رہا ۔ شاید 'بن کر مہمان آ گیا ہے' وغیرہ کہا جائے تو درست ہو جائے گا مصرع ۔​
اور اس شعر کی یہ کیفیت:
سایہ کرم کا بن کر مہمان آ گیا ہے
دھونے خطائیں اپنی رمضان آ گیا ہے​
 
مجھے یہاں ذرا تفصیل سمجھا دیجیے۔ یہاں ردیف تو ”آ گیا ہے“ استعمال ہوئی ہے، لیکن اس شعر کے پہلے مصرعے میں ”کیا گیا ہے“ ہے، کیا یہ ردیف ہے؟
اس شعر کو اگر غزل سے الگ کر کے پڑھا جائے تو مطلع معلوم ہوگا اور لگے گا کہ جس غزل کا یہ مطلع ہے اس کا قافیہ " آ " "گیا" وغیرہ ہیں اور "گیا ہے" ردیف ہے۔ اس گمان سے بچنے کے لئے عظیم صاحب نے مشورہ دیا ہے جو کہ مناسب مشورہ ہے۔
دیکھئے، کلام جو لکھتا ہے اسی کی ملکیت ہوتا ہے، یہاں موجود اساتذہ کا مقصد تو صرف آپ کے کلام کے نقائص کی نشاندہی کرنا ہے تا کہ آپ کا کلام کسی عیب کے بغیر عوام تک پہنچے اور آپ کو عوام میں وہ عزت اور مقام مل سکے جو شاعر ہونے کے حیثیت سے آپ کو ملنا چاہیئے۔ آپ کے کلام کی فصاحت آپ کے لئے عزت کا باعث بنتی ہے نہ کہ اصلاح کرنے والے کے لئے۔ اس لئے اصلاح کرنے والے کی اصلاح آپ چاہیں تو قبول کریں یا رد، لیکن اس کی بےلوث خدمت کا احترام ضروری ہے۔
 

انتہا

محفلین
اس شعر کو اگر غزل سے الگ کر کے پڑھا جائے تو مطلع معلوم ہوگا اور لگے گا کہ جس غزل کا یہ مطلع ہے اس کا قافیہ " آ " "گیا" وغیرہ ہیں اور "گیا ہے" ردیف ہے۔ اس گمان سے بچنے کے لئے عظیم صاحب نے مشورہ دیا ہے جو کہ مناسب مشورہ ہے۔
دیکھئے، کلام جو لکھتا ہے اسی کی ملکیت ہوتا ہے، یہاں موجود اساتذہ کا مقصد تو صرف آپ کے کلام کے نقائص کی نشاندہی کرنا ہے تا کہ آپ کا کلام کسی عیب کے بغیر عوام تک پہنچے اور آپ کو عوام میں وہ عزت اور مقام مل سکے جو شاعر ہونے کے حیثیت سے آپ کو ملنا چاہیئے۔ آپ کے کلام کی فصاحت آپ کے لئے عزت کا باعث بنتی ہے نہ کہ اصلاح کرنے والے کے لئے۔ اس لئے اصلاح کرنے والے کی اصلاح آپ چاہیں تو قبول کریں یا رد، لیکن اس کی بےلوث خدمت کا احترام ضروری ہے۔
میں نہیں سمجھ سکا کہ میرے جملے میں کوئی ایسی بات جو نا مناسب ہو، یا آپ کو بری لگی ہو۔ غالباً میرا پوچھنے کا انداز آپ کو نا مناسب لگا، لیکن واللّٰہ میرا دریافت کرنا صرف رسوخ علم کے لیے تھا، نہ کہ بسبب اعتراض۔ میں آپ تمام اساتذہ کی دل سے قدر اور عزت کرتا ہوں، میرا تو شعر و شاعری سے دور کا بھی علاقہ نہیں تھا، یہ تو آپ حضرات کے کے کلام کو پڑھ پڑھ کر اور یہاں کے دیگر مشفق ساتھیوں سے سیکھنے کی وجہ سے کچھ یہ مزاج بنا ہے۔ میں انتہائی معذرت خواہ ہوں آپ سے بھی اور جناب عظیم صاحب سے بھی۔ معذرت قبول فرمائیے۔
 

انتہا

محفلین
سایہ کرم کا بن کر مہمان آ گیا ہے
دھونے خطائیں اپنی رمضان آ گیا ہے

پاکیزہ روح کر لو اس ماہِ محترم میں
پیارے خدا کا اپنے فرمان آ گیا ہے

تھوڑے دنوں میں کر لو تم اپنے رب کو راضی
لے کر یہ رحمتوں کا فیضان آ گیا ہے

رحمت، نجات، بخشش، کیسے مزے کے عشرے
کیا کیا مسرتوں کا سامان آ گیا ہے

ہر دم خطا سے بچنا آساں ہوا ہے اس میں
دامِ سلاسل اس میں شیطان آ گیا ہے

کر کے کرم الٰہی تُو میری لاج رکھنا
کوتاہیوں کا خوگر انسان آ گیا ہے​
اب ملاحظہ فرمائیے جناب عظیم صاحب، امجد علی راجا بھائی
 

عظیم

محفلین
پہلی بات کہ مجھے آپ کی کسی بھی بات کا کچھ برا نہیں لگا سو معذرت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ بلکہ مجھے خوشی ہے کہ آپ نے مجھے اس قابل جانا کہ مجھ سے کچھ پوچھا جائے ۔
میری رائے کو اتنی اہمیت مت دیجیے گا دراصل مجھے اس طرح لکھتے رہنے سے کچھ سیکھنے کا موقع مل جاتا ہے اسی لیے میں اصلاحِ سخن میں رائے زنی کرتا رہتا ہوں ۔

سایہ کرم کا بن کر مہمان آ گیا ہے
دھونے خطائیں اپنی رمضان آ گیا ہے

اس کے بارے میں میری رائے وہی ہے کہ 'کرم' کس کا ہے اس کی بھی وضاحت شاید ہو جانی چاہیے ۔

پاکیزہ روح کر لو اس ماہِ محترم میں
پیارے خدا کا اپنے فرمان آ گیا ہے

'محترم میں' میں عیبِ تنافر ہے اگر اس سے بچا جا سکتا ہے تو بہتر ہے ۔

تھوڑے دنوں میں کر لو تم اپنے رب کو راضی
لے کر یہ رحمتوں کا فیضان آ گیا ہے

'رحمتوں کا فیضان' درست ہے یا نہیں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا اس لیے اس شعر کو چھوڑ رہا ہوں ۔

رحمت، نجات، بخشش، کیسے مزے کے عشرے
کیا کیا مسرتوں کا سامان آ گیا ہے

ہر دم خطا سے بچنا آساں ہوا ہے اس میں
دامِ سلاسل اس میں شیطان آ گیا ہے

اس شعر کے بارے میں میرا یہ خیال ہے کہ پورے کا پورا شعر ہی دوبارہ کہنا پڑے گا ۔ 'ہر دم' کا استعمال بھی کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا اور دونوں مصرعوں میں 'اس میں' آ گیا ہے ۔ اس کے علاوہ 'دامِ سلاسل' کی ترکیب بھی کچھ درست معلوم نہیں ہو رہی ۔

کر کے کرم الٰہی تُو میری لاج رکھنا
کوتاہیوں کا خوگر انسان آ گیا ہے

'تُو' جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا اچھا نہیں لگ رہا ۔ اس کے علاوہ یہاں ردیف بھی بے معنی ہوتی ہوئی معلوم ہو رہی ہے ۔
 
میں نہیں سمجھ سکا کہ میرے جملے میں کوئی ایسی بات جو نا مناسب ہو، یا آپ کو بری لگی ہو۔ غالباً میرا پوچھنے کا انداز آپ کو نا مناسب لگا، لیکن واللّٰہ میرا دریافت کرنا صرف رسوخ علم کے لیے تھا، نہ کہ بسبب اعتراض۔ میں آپ تمام اساتذہ کی دل سے قدر اور عزت کرتا ہوں، میرا تو شعر و شاعری سے دور کا بھی علاقہ نہیں تھا، یہ تو آپ حضرات کے کے کلام کو پڑھ پڑھ کر اور یہاں کے دیگر مشفق ساتھیوں سے سیکھنے کی وجہ سے کچھ یہ مزاج بنا ہے۔ میں انتہائی معذرت خواہ ہوں آپ سے بھی اور جناب عظیم صاحب سے بھی۔ معذرت قبول فرمائیے۔

آپ کی انکساری آپ کو بہت اعلیٰ مقام پر لے جائے گی انشاءاللہ۔
اساتذہ جب کسی بات کو غلط قرار دے دیں تو اسے تسلیم کرنے میں سعادت ہے، مزید استفسار کرنا مناسب نہیں ہوتا۔ بالخصوص اس انداز میں جس سے ایسا تاثر پیدا ہو کہ اپنی بات کے درست ہونے کی دلیل دی جا رہی ہے۔
آپ کا میسج اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کا ارادہ حصولِ علم کے سوا کچھ اور نہیں تھا۔ بہرحال کچھ باتیں صرف آپ کے لئے نہیں ہوتیں بلکہ سب کے لئے ہوتی ہیں، اس لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں :)
سلامت رہیں، خوش رہیں۔ اور عظیم صاحب کے شکرگزار رہیں کہ وہ آپ کا کلام ٹھیک کرنے کے لئے ایک ایسی بے لوث محنت کر رہے ہیں جس کا انہیں اس مراسلے اور اس محفل کے علاوہ اور کہیں بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
 
عظیم صاحب نے بہت جامع اصلاح فرما دی ہے۔
میرا صرف ایک ہی مشورہ ہے کہ​
تھوڑے دنوں میں کر لو تم اپنے رب کو راضی
اس مصرعہ کا پہلا حصہ بدل دیں تو بہتر ہوگا

تھوڑے ہی دن ہیں کرلو
مجھے بہتر لگ رہا ہے
 

انتہا

محفلین
عظیم صاحب نے بہت جامع اصلاح فرما دی ہے۔
میرا صرف ایک ہی مشورہ ہے کہ​
تھوڑے دنوں میں کر لو تم اپنے رب کو راضی
اس مصرعہ کا پہلا حصہ بدل دیں تو بہتر ہوگا

تھوڑے ہی دن ہیں کرلو
مجھے بہتر لگ رہا ہے
بہت شکریہ امجد بھائی! بہت اچھی صلاح فرمائی ہے۔ آپ کی خوبی یہی ہے کہ متبادل عنایت فرما دیتے ہیں، مجھ مبتدی کے لیے تو بہت غنیمت ہے۔
 
آخری تدوین:

انتہا

محفلین
آپ کی انکساری آپ کو بہت اعلیٰ مقام پر لے جائے گی انشاءاللہ۔
اساتذہ جب کسی بات کو غلط قرار دے دیں تو اسے تسلیم کرنے میں سعادت ہے، مزید استفسار کرنا مناسب نہیں ہوتا۔ بالخصوص اس انداز میں جس سے ایسا تاثر پیدا ہو کہ اپنی بات کے درست ہونے کی دلیل دی جا رہی ہے۔
آپ کا میسج اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کا ارادہ حصولِ علم کے سوا کچھ اور نہیں تھا۔ بہرحال کچھ باتیں صرف آپ کے لئے نہیں ہوتیں بلکہ سب کے لئے ہوتی ہیں، اس لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں :)
سلامت رہیں، خوش رہیں۔ اور عظیم صاحب کے شکرگزار رہیں کہ وہ آپ کا کلام ٹھیک کرنے کے لئے ایک ایسی بے لوث محنت کر رہے ہیں جس کا انہیں اس مراسلے اور اس محفل کے علاوہ اور کہیں بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
آپ لوگوں کے محبت پیار اور شفقت سے شاید سوال کرنے کا سلیقہ بھی سیکھ جاؤں، عنایت پر ممنون ہوں۔
 

انتہا

محفلین
عظیم صاحب! اب ملاحظہ فرمائیے:

رحمت خدا کی بن کر مہمان آ گیا ہے
دھونے خطائیں اپنی رمضان آ گیا ہے

برکت اٹھاؤ اس کی پاکیزہ روحیں کر لو
اس ماہِ محترم سے پاکیزہ روحیں کر لو
رکھ کر تم اس کے روزے پاکیزہ روحیں کر لو

پیارے خدا کا اپنے فرمان آ گیا ہے

ان میں کون سا مصرع بہتر رہے گا

تھوڑے ہی دن ہیں کر لو تم اپنے رب کو راضی
لے کر یہ رحمتوں کا فیضان آ گیا ہے

چھوٹی کریں گے نیکی بدلہ بڑا ملے گا
ہم پر مہینا کیسا ذی شان آ گیا ہے

رحمت، نجات، بخشش، کیسے مزے کے عشرے
کیا کیا مسرتوں کا سامان آ گیا ہے

لوٹو خزانے پل پل تم نیکیوں کے اس میں
لوٹو عطائیں، ماہِ رحمان آ گیا ہے

کر کے کرم الٰہی رکھ لینا لاج میری
در پر ترے سراپا عصیان آ گیا ہے​
 
Top