رقص مقابر سے اقتباس از زاہدہ حنا

زبیر مرزا

محفلین
وہ کابل جو شوروی افواج کی موجودگی میں محفوظ رہاتھا, نجیب کی عملداری میں جس کی سڑکیں اوربازار
آباد تھے, زندہ تھے۔ وہی کابل ان کے ہاتھوں لوٹاگیا اورلٹ گیاجو ہاتھوں میں قرآن اٹھائے ہوئے اس میں
داخل ہوئے تھے۔
رقص مقابر سے اقتباس از زاہدہ حنا
 

زبیر مرزا

محفلین
یہ میرے بچے ہیں, کابل کے بچے- ان کے لیے میں نے بادشادہی ترک کی اورپاوندہ ہوا
" معموں میں کیوں بات کرتے ہو-"
" انھیں معمہ کہتی ہو ؟ یہ تمھیں چیستاں نظرآتے ہیں ؟"
غصے میں اس کی آواز کانپ رہی تھی
" ذرااپنی دائیں جانب تونظرکرو-"
میں گردن گھماکردیکھتی ہوں- دور دورتک کھلی ہوئی قبریں۔ ان میں اترتے ہوئے بچے- ہڈیاں چنتے ہوئے-
یہ بازو کی ہڈی یہ پنڈلی کی۔ " اورہنسلی ہڈی کہاں گئی-"
ایک دوسرے سے پوچھتاہے- بچے قطاردرقطار, سینکڑوں, ہزاروں کھلی ہوئی قبریں۔
" یہ کیا ہے ؟ یہ سب کیاہے ؟"
میری آوازلرزرہی ہے اوروجودکانپ رہاہے۔ Dance Macabre موت کارقص ۔
" یہ ......... یہ رقص مقابرہے ......... لاطینی میں Dance Macabre
 
Top