رشتے ہماری پہچان کا ذریعہ

عندلیب

محفلین
ہماری زندگی میں رشتوں کی بہت اہمیت ہے ۔رشتوں کے بغیر ہماری پہچان ادھوری ہے ۔ ہم اپنے رشتوں کو جھٹلا نہیں سکتے ہمارے قریبی رشتے ہی ہماری پہچان کا ثبوت دیتے ہیں جیسے ماں باپ کا اپنی اولاد سے رشتہ ، بھائی کا اپنی بہن سے رشتہ ، شوہر کا اپنی بیوی اور بچوں سے رشتہ ، ساس سسر کا اپنی بہو سے رشتہ ۔ ایسے کئی رشتے ہیں جن سے ہم کبھی منہ نہیں موڑ سکتے ۔
آج کل رشتوں میں خلوص رہا نہ محبت رہی ۔ اپنے بڑوں سے ہم نے سنا تھا کہ پرانے زمانے میں لوگوں میں بہت خلوص اور محبت ہوا کرتی تھی ۔ آپسی ہمدردی رکھتے تھے اور ایک دوسرے کے کام آتے تھے۔ کیا آج بھی ایسا ہوتا ہے یا ہوسکتا ہے ؟
آج لوگ اتنے مصروف ہو گئے ہیں کہ کسی دوسرے کے بارے میں سوچنے کی ان کے پاس فرصت ہی نہیں رہی ۔
مگر ایسا کیوں ۔۔۔۔۔؟

ہم چاہیں تو وقت نکال سکتے ہیں ۔
ہمیں تعلیم یہی دی جاتی ہے کہ آپس میں مل جل کر رہو۔ لوگوں میں خلوص اور محبت بانٹو ، ایک دوسرے کی مدد کرو ، رشتوں میں مٹھاس پیدا کرو، ہر رشتہ کو پوری ایمانداری سے نبھاؤ ، کبھی کسی رشتے کی بے عزتی مت کرو ، ہر رشتے کا احترام کرنا سیکھو ۔
ہمیں اس تعلیم پر عمل کی آج بہت ضرورت ہے۔
مل جل کر رہنے اور محبتیں بانٹنے کی ضرورت ہے۔
سب کی دعائیں حاصل ہوں گی تو پھر ہم دیکھیں گے کہ ہماری زندگی کس طرح حسین بن جائے گی۔

اقتباس بشکریہ : بشریٰ بصیر
 

خورشیدآزاد

محفلین
جی بہنا میں آپ کے ایک ایک لفظ سے متفق ہوں۔۔۔لیکن اس وقت کیا کیجیئے جب آپ کے آنکھوں کے سامنے یہ اٹوٹ رشتے آپ سے اپنا مطلب نکالنے کی تگ ودو میں لگے ہوں۔۔یاہمیشہ آپ سےہی ان کے ساتھ اچھا کرنے اور اچھا کہنے کی آس لگائے رکھے ہوں۔۔۔ یا آپ کے بچوں میں فرق کرتے ہوں ۔۔۔اس وقت ان رشتوں کو کیسے بچایا جاسکتا ہے۔۔یا دل میں ان کے لیے کڑواہٹ کیسے ختم کی جا سکتی ہے؟؟
 

شمشاد

لائبریرین
اسلام بھی صلہ رحمی کی تعلیم دیتا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پہلے رشتوں کا لحاظ اور ادب مانع ہوتا تھا۔ اب تو نفسا نفسی کے اس پُرآشوب دور میں سگی اولاد نے ماں باپ کا احترام کرنا چھوڑ دیا ہے۔
 

عندلیب

محفلین
جی بہنا میں آپ کے ایک ایک لفظ سے متفق ہوں۔۔۔لیکن اس وقت کیا کیجیئے جب آپ کے آنکھوں کے سامنے یہ اٹوٹ رشتے آپ سے اپنا مطلب نکالنے کی تگ ودو میں لگے ہوں۔۔یاہمیشہ آپ سےہی ان کے ساتھ اچھا کرنے اور اچھا کہنے کی آس لگائے رکھے ہوں۔۔۔ یا آپ کے بچوں میں فرق کرتے ہوں ۔۔۔اس وقت ان رشتوں کو کیسے بچایا جاسکتا ہے۔۔یا دل میں ان کے لیے کڑواہٹ کیسے ختم کی جا سکتی ہے؟؟

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے قطع رحمی کرنے والوں پر لعنت کی ہے
وَيَقْطَعُونَ مَآ أَمَرَ اللّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ (سورہ الرعد)
اور جن تعلقات کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے ان کو توڑتے ہیں
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
جنت میں کاٹنے والا داخل نہیں ہوگا یعنی رشتہ داری کو کاٹنے والا۔

اگر سامنے والا ہم سے رشتہ توڑ دے تو وہ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم) کے فرمان کے مطابق جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ اور اگر ہم بھی پلٹ کر یہی عمل اپنے اُس رشتہ دار کے ساتھ برتیں تو کیا ہم جنت میں داخل ہو جائیں گے ؟

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا ہے : ليس الواصل بالمكافئ، ولكن الواصل الذي إذا قطعت رحمه وصلها
صلۂ رحمی کرنے والا شخص وہ نہیں جو برابر کا معاملہ کرتا ہے بلکہ اصل صلہ رحم کرنے والا شخص وہ ہے کہ جب اس کی رشتہ داری قطع کی جائے تو وہ اسے ملائے۔
صحیح بخاری ، کتاب الادب۔

اور صحیح مسلم میں حدیث ہے
ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے عرض کیا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم) ! میرے کچھ رشتہ دار ایسے ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔۔
میں ان سے ملتا ہوں تو وہ مجھ سے قطع کرتے ہیں
میں ان سے احسان کرتا ہوں تو وہ مجھ سے بدسلوکی کرتے ہیں
میں ان سے حلم اختیار کرتا ہوں تو وہ مجھ پر جہالت کرتے ہیں ۔
یہ سن کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم) نے فرمایا ‫:
اگر ایسے ہی ہے جس طرح تم کہہ رہے ہو تو گویا کہ تم ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہے ہو اور جب تک اس عمل پر قائم رہو گے ہمیشہ ان کے مقابلے میں اللہ کی طرف سے ایک مددگار تمہارے ساتھ رہے گا۔
 
Top