رب کی مرضی

نظم

عنوان:
رب کی مرضی

جسم مرے پہ میری مرضی
کہنے والی تو اے عورت
کیسی تو آزادی چاہے
کس طرح کی مرضی چاہے
یہ کیسی آزادی مرضی
تجھ کو جو بے پردہ کر دے
گلیوں کوچوں میں جو لائے
بد کاری کے کارڈ اٹھا کر
بال تو اپنے کھول رہی ہے
جسم تو اپنا ظاہر کر کے
ورغلا کے عورت کو تو
بے حیائی کو پھیلا کر
برا تو مرد کو ثابت کر کے
پاک جو رشتے گھر میں رہتے
ان میں کیوں تو پھوٹ یہ ڈالے
جا کے تو اسلام مخالف ،
رب کے تو قانون کو توڑے
اوپر سے یہ نعرہ بولے
جسم مرے پہ میری مرضی
اور ہمیں حقوق بھی دے دو
س لے اے تو لبرل عورت
بات اگر حقوق کی ٹھہری
آ بتلاوں میں حقیقت
کھول ذرا قرآن کو پہلے
آج سے چودہ صدیاں پہلے
رب نے پاک قرآن کے اندر
حقوق ترے سب واضح لکھے
پردہ تیرا بھی ہے لکھا
تیرے ان حقوق کی خاطر
رب نے سورہ نساء لکھی
اے عورت کیا یہ بھی کم ہے ؟
تو ہے بیٹی تب ہے رحمت
جب تو ماں ہے تب ہے جنت
اونچی تیری عظمت عزت
اے عورت اماں حوا سے اب تک
اسلام نے تجھ کو آزادی دی
پھر تو کیوں سڑکوں پر آئی
پردہ چھوڑا مرضی چلائی
ہم واقف ہیں لبرل عورت
عورت مارچ کے نام پہ یہ اب
جن اوچھے ہھتکنڈوں کے تو
پیچھے پیچھے بھاگ رہی ہے
دین مخالف نکل رہی ہے
مغرب کی گھٹیا یہ ثقافت
اس کو ہم ہرا کے رہیں گے
مشرق کی بیٹی بہن کے
مومن عورت کی عزت کے
ہم محافظ بن کے رہیں گے
حیا ردا قائم رہے گی
مرضی تو بس ایک چلے گی
ہے وہ میرے رب کی مرضی
ہے وہ میرے رب کی مرضی۔

صدام حسین سومرو
 
Top