رباعی: چہروں پہ جمی گرد ہے تو ہے میں ہوں

ن

نامعلوم اول

مہمان
چہروں پہ جمی گرد ہے تو ہے میں ہوں​
جذبوں کا لہو سرد ہے تو ہے میں ہوں​
سب خواب ہوئی راحتِ ایاّمِ وصال​
اب ہے تو فقط درد ہے تو ہے میں ہوں​
 
Top