رباعی برائے اِ صلاح

شہنواز نور

محفلین
پر زور مخالف یہ ہوا ہے تو ہے
روشن تری امید وفا ہے تو ہے
کس بات کا ہے خوف یہ ڈر کیسا ہے
اے نور ترے ساتھ خدا ہے تو ہے
 
Top