جب جمیلہ کے بجائے جھمیلا سے بات ہو جائے تو یہ ہی ہوتا ہے رانگ کال کرنے والوں کے ساتھکئی سالوں سے ترس رہا ہوں کسی رانگ نمبر کی کال کو لیکن مجال ہے جو کسی کی انگلیاں ہمارا نمبر غلطی سے ڈائل کر جائیں۔ اور نہ ہی کبھی نیٹ ورک کے مسئلے کے باعث ایسا ہوا۔ صد افسوس!
ہماری اہلیہ کے نمبر پر ایک نمبر سے کال آنے لگی اور ان کی جانب سے بار بار یہ کہنے کے باوجود کہ یہ رانگ نمبر ہے وہ شخص باز نہ آیا، کبھی کہتا نائلہ سے بات کرنی ہے تو کبھی صدف سے، کبھی صائمہ سے بات کرنے کا متمنی ہوتا اور کبھی جمیلہ سے۔ کبھی اس کی بھابھی کا نمبر بن جاتا اور کبھی بھائی کا اور کبھی بہن کا۔ آخر ایک روز زچ ہو کے بیگم نے اس کی کال پر فون مجھے پکڑا دیا، میں نے ہیلو کہا تو کہنے لگا "محمد علی بھائی، اج منڈی چے آلوواں دا کی بھا چل ریا اے؟"
میں نے کہا پتر، توں مینوں جاندا نئیں تے ایہہ بڑی چنگی گل اے تیرے واسطے، ******* ***** ****** جے اج توں بعد کال کیتی تے میں اپنا تعارف تیرے گھر آ کے کراواں گا تے جیہڑے آلوواں دا بھا پچھ ریا ایں تینوں اپنے ہتھ نال میں آپ اوسے آلوواں دی بوری چے پا کے پولیس موبائل وچ سٹاواں گا۔
اس کے بعد نہ بے چاری نائلہ اور نہ جمیلہ کا نمبر ملا کبھی اور نہ ہی اس کے بہن بھائی اور بھابھی کا۔ میں نے سائبر کرائمز سیل سے اس کا حدود اربعہ معلوم کروا کے اس کے خلاف کاروائی کرنے کا ارادہ کیا تو بیگم نے روک دیا کہ آئندہ اگر کال آئی تو کر لیجیے گا ابھی چھوڑیں لعنت بھیجیں۔ اور ہم نے بھی لعنت بھیج دی۔
جتنا آپ ڈریں گے اتنا ہی لوگ ڈرائیں گے۔ ایسے کمینے لوگوں سے ڈرنے کی بجائے ان کے خلاف کاروائی کریں کم از کم اس حد تک ضرور جائیں جس حد تک آپ جا سکتے ہیں۔ اپنے گھر والوں کو اعتماد میں لیں، انہیں تفصیل بتائیں تا کہ ایسے گھٹیا مجرموں کی بیخ کنی ہو سکے۔ جب تک ان کی حوصلہ شکنی نہیں ہو گی اور انہیں پکڑے جانےا ور سزا کا خوف نہیں ہو گا یہ لوگ اپنی گھٹیا حرکتوں سے باز نہیں آئیں گے۔ایسی عجیب کالز تو اکثر آتی ہیں اور جب بھی آتی ہیں تو شدید کوفت کے ساتھ یہ خیال ضرور آتا ہے کہ لوگ کتنے ویلے ہیں نا!
جب نیا نیا موبائل لیا تو ایسی ہی ایک کال سے ڈر کر سم توڑ کر پھینک دی ...
یہ لائن سنسر بورڈ نے کاٹ دی ہےاے تیرے واسطے، ******* ***** ******
ایک بارایک نمبر نے بہت ستایا۔ آپ سے بات کرنی ہے۔ بیٹے نے اٹینڈ کر کے شرمندہ کرنے کی ناکام کوشش کی۔ پر کتھوں!
بیٹی نے لے کے اونگی بونگی ماری۔ نہ جی۔
ماسی (اللہ جنت میں جگہ دے۔ آمین) نے سرائیکی میں بے بھاؤ کی سنائیں۔۔۔۔ابنِ ڈھیٹ۔
پھر جب آیا تو امی جی نے موبائل تھاما۔"ہاں دس مینوں تُوں کون ایں؟ تیری ماں بولدی پئی آں۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔ ایہہ ایس پی دا گھر ہے گا۔ ہُن آن ای آلا اے۔۔۔فیر دسے گا تینوں ۔۔۔۔"
ہم ہنس ہنس کے بے حال۔ بچے بہت خوش ہوئے۔
جی بالکل! ویسے ہی جیسے فلموں میں بعض دفعہ ڈائلاگز کے بیچ میں بیپ بیپ کی آواز ہوتی ہے۔یہ لائن سنسر بورڈ نے کاٹ دی ہے![]()
فاتح بھیا آپ کی بات بالکل درست ہے کہ ایسے لوگوں سے ڈرنے کے بجائے انجام تک پنہچا دینا چاہئیے...جتنا آپ ڈریں گے اتنا ہی لوگ ڈرائیں گے۔ ایسے کمینے لوگوں سے ڈرنے کی بجائے ان کے خلاف کاروائی کریں کم از کم اس حد تک ضرور جائیں جس حد تک آپ جا سکتے ہیں۔ اپنے گھر والوں کو اعتماد میں لیں، انہیں تفصیل بتائیں تا کہ ایسے گھٹیا مجرموں کی بیخ کنی ہو سکے۔ جب تک ان کی حوصلہ شکنی نہیں ہو گی اور انہیں پکڑے جانےا ور سزا کا خوف نہیں ہو گا یہ لوگ اپنی گھٹیا حرکتوں سے باز نہیں آئیں گے۔
اگر نمبر بلاک کرنے سے کام چل سکتا ہے تو نمبر بلاک کر دیں لیکن اگر کوئی دھمکی آمیز بات کرے یا بلیک میلنگ ظاہر ہوتی ہو تو فوراً پولیس یا ایف آئی اے میں شکایت درج کرائیں۔ ایف آئی اے کا سائبر کرائمز سیل کافی اچھے اور پروفیشنل لوگوں پر مشتمل ہے۔
فقرہ نمبر تین تو بہت ہی حیران کن ہے۔ ایسا بھی کیا؟ہمارے گھر بھی کسی کا رانگ نمبر بہت آتا تھا لیکن رانگ نمبر والا کبھی نہیں ملتا۔ ٹیلیفون والوں کو کئی بار کمپلین بھی کاروائی مگر کوئی نمبر ٹریس نہیں ہوتا۔ روز روز کے جھنجھٹ سے بات امی ابا کی طلاق تک پہنچ گئی۔ بالآخر ابو نے نیا امپورٹڈ ٹیلیفون سیٹ منگوا کر "مسئلے" پر قابو پا لیا!![]()
ظاہر ہے جب بار بار گھر میں کسی کی کال آئے اور اٹھانے پر دوسری طرف خاموشی ہو تو کئی طرح کے سوالات جنم لیتے ہیں۔ یاد رہے یہ واقعہ تب کا ہے جب موبائل نام کی کوئی چیز موجود نہیں تھی۔فقرہ نمبر تین تو بہت ہی حیران کن ہے۔ ایسا بھی کیا؟