رانا ریاض احمد؛خطاط

الف نظامی

لائبریرین
989.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان میں پوائنٹ ورک میں خطاطی کرنے والے واحد خطاط
رانا ریاض احمد

جب خطاطی کا نام سامنے آتا ہے تو ذہن میں قرآنی انوارات اور اللہ کے پاک ناموں کے حسین و جمیل فن پاروں کا تصور ذہن میں گھومنے لگتا ہے۔ بلاشبہ یہ فن پارے انوار و جمال کا حسین ترین مظہر ہوتے ہیں۔رانا ریاض کا شمار بھی پاکستان کے ان نامور خطاطوں میں ہوتا ہے جو اپنے وجدان اور فنی مہارت کو یکجا کر کے قرآنی آیات کے فن پارے تیار کرتے ہیں۔ یہ فن پارے اس لحاظ سے بھی منفرد ہوتے ہیں کہ باریک سوئی کی نوک سے لگائے کے رنگین نقاط سے فن پارہ مکمل ہوتا ہے اور اس طرح کے ایک فن پارے پر دو یا تین ماہ لگ جاتے ہیں اور محنت و مشقت کی انتہا ہو جاتی ہے۔
یہ فن پارہ آئیڈیا ، فنی مہارت ، رنگوں کے حسین ترین انتخاب اور پھر ان میں پوائنٹ ورک کا مشترکہ مجموعہ ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے پاکستان میں اپنی نوعیت کے اعتبار سے یہ مشکل ترین انداز میں تیار ہونے والے فن پارے کہلائے جا سکتے ہیں۔ بیک وقت یہ فنی شاہکار مصوری ، منی ایچر اور خطاطی جیسے رنگ اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے جاذب نظر بن جاتے ہیں۔
رانا ریاض احمد صاحب نے زندگی کا ایک طویل عرصہ دنیا بھر کے مختلف ممالک میں آرٹ کے میدان میں فنی خدمات سر انجام دیتے ہوئے گزارا ہے۔
آپ نے فرانس ، برطانیہ ، امریکہ اور یورپ کے دیگر ممالک میں فنی خدمات سر انجام دی ہیں۔ جن دنوں حضرت داتا علی ہجویری کے دربار میں خطاطی کا کام ہو رہا تھا ، یہ وہاں باقاعدہ آتے اور اس مرحلے میں برابر مدد کرتے تھے اور یوں اس بابرکت کام میں دلچسپی کو اللہ تعالی نے اُن کی زندگی کا مقصد بنا دیا۔
تب سے اب تک فنِ خطاطی سے منسلک ہو کر آپ نے نیا انداز اور جداگانہ فنی اسلوب اپنایا جسے ہر طرف بے پناہ پذیرائی ملی اور پوائنٹ ورک جناب رانا ریاض احمد صاحب کی شناخت بن گیا۔ انہوں نے بہت محنت سے اللہ تعالی کے اسمائے مبارکہ کے فن پارے تخلیق کیے ہیں جو دیکھنے والوں کو محوِ حیرت کر دیتے ہیں اور ان کے رنگ قرآنی آیات کا مفہوم بیان کرتے نظر آتے ہیں۔آنے والے دنوں میں رانا صاحب کے یہ فنی شاہکار تاریخ خطاطی کا ایک اہم عنوان بن جائیں گے۔
آپ کے فن پاروں کو اہلِ فکر و دانش اور اہلِ فن نے بے حد سراہا ہے۔ حنیف رامے مرحوم نے رانا ریاض احمد صاحب کے فن پاروں کی نمائش پر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ:
"رانا ریاض کائناتی وحدت اور اس کی طرزِ تخلیق کو مد نظر رکھ کر نقطہ اور ڈاٹ کے ساتھ جو فن پارے تخلیق کر رہے ہیں یہ قدرت کے جلال و جمال کی خوبصورت عکاسی ہے اور ان کے فن پاروں میں خونِ جگر سے نمود والا انداز موجود ہے"
اطہر طاہر صاحب نے لکھا کہ:
"رانا ریاض کے فن میں بلاشبہ فنی نزاکتوں کا روم موجود ہے جو ان فن پاروں کو بامعنی بنا رہا ہے"
بشیر موجد صاحب نے انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ:
"رانا صاحب کی فنی مہارت بلاشبہ سب پر عیاں ہے اور ان کے فن پاروں کو کن الفاظ سے سراہا جائے"
رانا ریاض اتنے بڑے صاحبِ فن ہونے کے باوجود عاجزی و انکساری کی ایک زندہ مثال ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت سے سرشار رہتے ہیں۔ دوستوں کے لیے دیدہ و دل فرشِ راہ کیے ہوئے ہیں۔
پھول بچو! یہ سب محنت اور لگن کا نتیجہ ہوتا ہے ہمارے ملک پاکستان میں ایسے فن کار موجود ہیں جو دنیا بھر میں اپنے فنی حوالوں سے پہچانے جاتے ہیں۔ مگر یہاں تو ایسا سلسلہ چل رہا ہے کہ کسی کو اس کا حق نہیں دیا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے ان نامور اہلِ فن کو بڑی مشکل زندگی کے ایام بسر کرنے پڑتے ہیں۔ کھلاڑیوں وغیرہ کو اعزازی ملازمت دی جاتی ہے اور انہیں بھاری معاوضے دئیے جاتے ہیں مگر کیا وجہ ہے کہ اسلامی فنون سے متعلقہ ان نامور اہلِ فن کا اس ملک میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
کیا یہ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے پاکستان کے ساتھ زیادتی نہیں ہے؟
 
آخری تدوین:
Top