راجہ گدھ

آپ اگر قیصرانی بھائی کی پوسٹ کی بات کر رہے ہیں تو اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ میں نے اس پوسٹ پر پرمزاح کی ریٹنگ ضرور دی ہے لیکن ضروری نہیں کہ پرمزاح کی ریٹنگ ہمیشہ منفی معنوں میں یا طنز کی صورت میں دی جائے۔۔۔میں انکی پوسٹ سے متفق بھی ہوں، پسند بھی آئی اور انکی بات میں ایک ہلکا سامزاح کا پہلو بھی مجھے نظر آیا جب انہوں نے ڈی این اے کے حوالے سے یہ معلومات شئیر کرتے ہوئے اشارتاّ کہا کہ اتنی زیادہ پروٹینز کا ایک مخصوص تناسب میں مل جانا اتفاق نہیں ہوسکتا بلکہ creation by design کا اظہار ہے۔ اگر یہ اتفاق ہے تو ایسا ہی اتفاق ہے کہ بلال گنج میں کوئی طوفانِ باد و باراں آئے اور وہاں پڑا ہوا سکریپ خودبخود اسمبل ہوکر ایک پرفیکٹ قسم کی فیراری کار میں بدل جائے۔۔۔یہ بات مجھے پسند بھی آئی، میں متفق بھی ہوں اور میرے لئے اس میں ایک مزاح کا پہلو بھی ہے۔۔۔:)
اور یہ جو میں نے آپکے سوال کے نتیجے میں اتنی لمبی چوڑی وضاحت کی ہے، یہ بھی کافی پرمزاح ہے کاش میں خود بھی اسے مزاح کی ریٹنگ دے سکتا:D
 
بہت عمدہ نیلم بٹیا ایسی ہی عمدہ تحاریر پیش کرتی رہو ۔
بٹیا ایک محفل میں بیٹھا تھا کہ ایک دوسرے شہر سے آئے ہوئے مہمان بزرگ نے ایک بات کہی تھی جو اچانک آپ کی اس تحریر کو دیکھ کر یاداشت کی لوح میں دھندلی دھندلی نظر آرہی ہے قریبا 5سال پرانی بات ہے اگر وہ من و عن لکھ دو تو مزہ ہی آجائے ۔
واضح ہو کہ موضوع بیوی کی ذات کے مختلف روپ تھے۔
بزرگ کی بات کا مفہوم کچھ یوں بنتا ہے کہ بیوی میں تین خصوصیات کا ہونا اس کو ایک مکمل عورت ہونا ثابت کرتا ہے ۔ نمبر ایک جب وہ بیوی ہو تو اس میں اپنے شوہر کے لیئے تھوڑا سا بازاری پن ہونا چاہیئے۔ نمبر دو جب اس کا شوہر پریشان ہو تو اس کو ایک ماں کی طرح اس کو آغوش میں لیکر اس سے ماں کی مامتا اور شفقت سے پیش آئے اور اور اس کا غم غلط کرے اور اس کو حوصلہ دے۔ تیسرا میں بھول گیا"
یہ بزرگ کی خواہشات لگتی ہیں۔
 
Top