راجہ ضیاءالحق کمرشل تھئیٹر سے دعوت الی اللہ تک

راجہ ضیاء الحق کا ایک مختصر خطاب اردو مجلس کے انگلش فورم پر شئر کیا تو خیال آیا کہ اس با صلاحیت مسلمان کی رجوع الی اللہ کی کہانی بھی لکھ ڈالی جائے۔
راجہ صاحب دینی لحاظ سے ایک عام پاکستانی کی مانند تھے ۔ بہترین دنیاوی تعلیم اور بہترین کیرئیر کی تلاش میں دنیا کے بہترین تعلیمی اداروں تک پہنچے اور خود کو ایک با صلاحیت انسان ثابت کیا ۔
بی ایس سی اونرز (کمپیوٹر سائنس ) یونیورسٹی آف پورٹسموتھ برطانیہ سے مکمل کیا ۔ ماسٹرز انفرمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی آف کینبرا آسٹریلیا سے مکمل کرنے کے بعد عملی زندگی میں قدم رکھا۔ انفرمیشن ٹیکنالوجی ، سیلز اینڈ مارکیٹنگ ، ٹیلی کام انڈسٹری جیسے میدانوں میں کئی سالہ تجربہ حاصل کیا۔
ان کی زندگی کا ایک اور پہلو نام نہاد پرفارمنگ آرٹس میں کامیابیاں حاصل کرنا تھا ۔ کمرشل تھئیٹر میں قدم رکھا تو کئی ماہرین فن نے سراہا اور ہدایت کاری ، پروڈکشن اور اداکاری میں آگے بڑھتے چلے گئے۔ شوبز کی دنیا سے خوب دولت اور شہرت کمائی یہاں تک کہ سی این این ، ہیرالڈ سمیت دنیا کے مشہور اشاعتی اور نشریاتی اداروں نے ان کے فن اور شخصیت پر لکھا اور ان کے انٹرویوز شائع کیے ۔
دنیا کے بہترین تعلیمی اداروں سے حاصل کردہ تعلیم ، مستحکم کیرئیر ، دنیا کے ترقی یافتہ شہروں میں من مرضی کا معیار زندگی، شوبز سے کمائی اندھی دولت اور عالمی سطح پر شہرت، اس مقام پر پہنچ کر راجہ ضیاء الحق نے ہر وہ چیز حاصل کر لی تھی جس کی تمنا عصرِ حاضر میں جینے والا ایک مادیت پرست انسان کر سکتا ہے ۔۔۔ لیکن ہر چیز میسر ہونے کے باوجود انہوں نے اپنے اندر ہمیشہ خلا اور بے سکونی محسوس کی ۔آخر کار سکو ن کی تلاش انہیں اللہ تعالی کی آخری کتاب تک لائی ، یہاں تک کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا، توبہ کی اور اللہ تعالی سے رجوع کیا۔ علمائے کرام سے رابطہ کیا اور اس کے بعد اسلامی علوم کا مطالعہ شروع کر دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ :’’اس امت کی اصلاح صرف اور صرف کتاب و سنت کی طرف رجوع سے ممکن ہے ۔ ہم اپنے شیخ یا اپنے برانڈ کے اسلام کی طرف دعوت نہیں دیتے ہم صرف اللہ کی کتاب اور نبی کریم ﷺ کی سنت کی طرف دعوت دیتے ہیں‘‘۔
ان کا کہنا ہے کہ :‘‘ جو جتنا اسلام جانتا ہے اتنا علم ضرور آگے منتقل کرے اور مزیدعلم حاصل کرتا رہے، دعوت الی اللہ دنیا کی بہترین جاب ہے ۔ ’’
اب تک ان کی کامیابی کا سبب یہ ہے کہ وہ خود ان مشکلات سے گزرے ہیں جس سے عصر حاضر کا انسان گزر رہا ہے، وہ خاص طور پر نوجوان طبقے کے نبض شناس ہیں ۔ جس کہ وجہ سے ان کی بات حقیقی دنیا کی عکاس ہوتی ہے ۔ پیدائشی مسلمانوں کی بے عملی اور نفاق ان کے خاص موضوعات ہیں۔ ان کا یک خطاب Top 10 excuses to avoid practising Islam اس کی عمدہ مثال ہے ۔
اللہ تعالی کی قدرت دیکھیں سن ۲۰۰۵ تک اسلام آباد میں ان کے ڈائریکٹ کیے ہوئے ڈرامے Dracula اور Count of Monte Cristo سٹیج ہو رہے تھے، اور آج اسی شہر میں ان کی دعوتی سرگرمیاں جاری ہیں ۔
آج کل وہ بحریہ یونیورسٹی میں استاد ہیں ، خود کو اسلام کا ایک طالب علم قرار دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ میدان دعوت میں
Exploring Islam ایکسپلورنگ اسلام کے بانی ڈائریکٹر اور نوجوانوں کے میگزین مائے ویژن MY VISIONکے سینئر ایڈیٹر کی حیثیت سے سر گرم ہیں ۔ یہی نہیں وہ یوتھ کلب کے صدر کی حیثیت سے ہر وقت دعوت الی اللہ میں مصروف ہیں۔ ان کا اپنا بلاگ ، مختلف سوشل نیٹورکنگ سائٹس پر ان کے اکاؤنٹس ، یو ٹیوب چینل اور سماجی و دعوتی تنظیموں سے ان کے خطاب سب اسی جدو جہد کی کڑی ہیں ۔
راجہ صاحب ایک محنتی انسان ہیں، نوجوانوں میں ان کی شخصیت کافی مقبول ہے۔ انہوں نے جس میدان میں قدم رکھا، کامیابیاں حاصل کیں ، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کو حق پر ثابت قدم رکھے اور دعوت الی اللہ کے میدان میں بھی کامیابیوں سے نوازے ۔

تحریر : ام نور العین
بشکریہ :
myvision.pk
Theater Pakistan: Count of Monte Cristo
rajazia.blogspot.com Exploring Islam
IF HE CAN DO IT, SO CAN YOU! - Raja Zia ul Haq
youthclubpk channel @youtube
Exploring Islam@youtube
http://www.youtube.com/user/ExploringIslam
 

یوسف-2

محفلین
’’اس امت کی اصلاح صرف اور صرف کتاب و سنت کی طرف رجوع سے ممکن ہے ۔ ہم اپنے شیخ یا اپنے برانڈ کے اسلام کی طرف دعوت نہیں دیتے ہم صرف اللہ کی کتاب اور نبی کریم ﷺ کی سنت کی طرف دعوت دیتے ہیں‘‘۔

ماشاء اللہ۔ کیا خوبصورت اور درست بات ہے۔ جزاک اللہ
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
بہت خوبصورت تحریر!
جب ہم اپنی اصل پہچان لیتے ہیں لوٹنے کا سفر شروع ہوجاتا ہے۔۔
پھر کامیابی اور فلاح کا راستہ شروع ہوجاتا ہے۔۔
جزاک اللہ احسن الجزاء!
 
ماشاءاللہ بہت ہی خوبصورت تحریر
اللہ ہم سب کو بھی ہدایت دے آمین
آمین ۔ پلٹنے کا کام ہم کو کرنا پڑے گا۔ وہ تو ہمیشہ منتظر رہتا ہے توبہ کرنے والوں کا ۔
قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَ‌فُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّ‌حْمَةِ اللَّ۔هِ ۚ إِنَّ اللَّ۔هَ يَغْفِرُ‌ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ‌ الرَّ‌حِيمُ ﴿٥٣﴾ وَأَنِيبُوا إِلَىٰ رَ‌بِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنصَرُ‌ونَ ﴿٥٤﴾ وَاتَّبِعُوا أَحْسَنَ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّ‌بِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُ‌ونَ ﴿٥٥﴾ أَن تَقُولَ نَفْسٌ يَا حَسْرَ‌تَىٰ عَلَىٰ مَا فَرَّ‌طتُ فِي جَنبِ اللَّ۔هِ وَإِن كُنتُ لَمِنَ السَّاخِرِ‌ينَ ﴿٥٦
(میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وه بڑی بخشش بڑی رحمت واﻻ ہے (53) تم (سب) اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو اور اس کی حکم برداری کیے جاؤ اس سے قبل کہ تمہارے پاس عذاب آ جائے اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے (54) اور پیروری کرو اس بہترین چیزکی جو تمہاری طرف تمہارے پروردگار کی طرف سے نازل کی گئی ہے، اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے اور تمہیں اطلاع بھی نہ ہو (55) (ایسا نہ ہو کہ) کوئی شخص کہے ہائے افسوس! اس بات پر کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے حق میں کوتاہی کی بلکہ میں تو مذاق اڑانے والوں میں ہی رہا (56) سورۃ الزمر
 
Top