راجا رانی کی کہانی ۔ صوفی تبسّم

فرخ منظور

لائبریرین
راجا رانی کی کہانی


آؤ بچّو ، سنو کہانی
ایک تھا راجا ایک تھی رانی
دونوں اِک دن شہر میں آئے
شہر سے اِک اِک گڑیا لائے
راجے کی گڑیا تھی دبلی
رانی کی گڑیا تھی موٹی
راجے کی گڑیا تھی لمبی
رانی کی گڑیا تھی چھوٹی
راجا بولا "میری گڑیا
میری گڑیا بڑی ہی سیانی
گڑیاؤں میں جیسے رانی"
رانی بولی "میری گڑیا
میری گڑیا کے کیا کہنے
اچھّے اچھّے گہنے پہنے"
راجا بولا "میری گڑیا
میری گڑیا بین بجائے
میٹھے میٹھے گانے گائے"
رانی بولی "میری گڑیا
میری گڑیا ناچ دکھائے
اُچھلے کُودے شور مچائے"
دونوں میں بس ہوئی لڑائی
دونوں نے کی ہاتھا پائی
رانی بولی "سن مِری بات
میری گڑیا کے دو ہات
ایک سے کھائے دال چپاتی
ایک سے کھائے ساگ اور پات"
راجا بولا "بس چُپ کر
میری گڑیا کے دو سر
جیسے چڑیا کے دو پر
ایک اِدھر اور ایک اُدھر"
رانی بولی "ہُوں ہُوں ہُوں
میری گڑیا کے دو مُوں
ایک سے کھائے گرم پکوڑے
ایک سے بولے سُوں سُوں سُوں"
اتنے میں اِک بڑھیا مائی
دوڑی دوڑی اندر آئی
آتے ہی اِک ڈانٹ بتائی
"کیا ہے جھگڑا کیا ہے لڑائی؟

یہ بھی گڑیا
وہ بھی گڑیا
یہ بھی سیانی
وہ بھی سیانی
تُو ہے راجا
تُو ہے رانی
ختم کرو یہ رام کہانی"


(صوفی تبسّم)
 
Top