ساغر صدیقی ذوقِ طغیانی میں ڈھل کے دیکھ کبھی

ذوق طغیانی میں ڈھل کے دیکھ کبھی
موج بن کر اچھل کے دیکھ کبھی

تو صدف ہے تو اس سمندر میں
سنگ ریزے نگل کے دیکھ کبھی

آتشِ آرزو عجب شے ہے
اس کی ٹھنڈک میں جل کے دیکھ کبھی

خشک صحرا بھی رشکِ گلشن ہے
اپنے گھر سے نکل کے دیکھ کبھی

اے گرفتار رہبرو منزل
بے ارادہ بھی چل کے دیکھ کبھی

زندگی کی مٹھاس کے ہمراہ
زہر غم کو نگل کے دیکھ کبھی

ہے بہاروں کی جستجو ساغرؔ
خارزاروں میں چل کے دیکھ کبھی
ساغرؔ صدیقی
 
Top