ذرا سمجھ میں نہیں آئی دل کی چال مجھے ٭ وقار رامز

ذرا سمجھ میں نہیں آئی دل کی چال مجھے
کسی کے رنج میں اک مستقل ملال مجھے

مرے خمیر میں لکھا ہے خرچ ہو جانا
میں خاک زاد ہوں اتنا بھی مت سنبھال مجھے

یہ صرف میں نہیں ہر شخص ہی نشے میں ہے
سمجھ میں آنے لگا ہے ترا کمال مجھے

کثافتیں مری تعمیر کا نہیں حصہ
ذرا سا جوش دے مجھ کو، ذرا ابال مجھے

کسے خبر کہ میں محور پہ گھومنے لگ جاؤں
فلک کی سمت ذرا زور سے اچھال مجھے

یقین مان یہ مضراب میں چھپی ہوئی تھی
بجا رہا ہوں جو آتی نہیں ہے تال مجھے

اور اس پہ بھاؤ بھی ایسا کہ دسترس میں نہیں
یہ بیچتے ہیں دکانوں پہ میری کھال مجھے

تمام عمر مجھے چاک پر ہی رہنا ہے
تو حتمی شکل میں رامز ابھی نہ ڈھال مجھے

وقار رامز
 
Top