ذرا جی کر تو دیکھو..........!!

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
حق خود ایک فیصلہ ہے
اس بات کا کہ
ہم زندہ ہیں تو کس حد تک زندہ ہیں
اس نیلے آسماں تلے
سانسوں کا ذخیرہ تو سب کو ملتا ہے
لیکن کون نہیں جانتا ،کسے نہیں معلوم
کہ جینے کی بات اور ہوتی ہے
جس راہ میں قدم رکھنے کے لیئے زندگی ملے
شعور عطا ہو
ضمیر دیا جائے
اسی راہ میں قدم نہ اٹھے تو
کیسی زندگی اور کس کی زندگی
سچائی کے لیئے ہی نہ جیئے تو کیا جئے اور کیوں جیئے
حق پہنچ جائے تو حق پہچانا ہوتا ہے
ورنہ حق ادا نہیں ہوتا
نہ یہاں جینے کا نہ یہاں سے جانے کا
اور سچائی وہ شے نہیں
جس کا آج ساتھ دو
اور کل ساتھ چھوڑ دو
نہ حق کسی ایسی چیز کا نام ہے
جس کا اپنا بھی حق ہو
اور چھوڑ دینا بھی حق
یہ ثابت قدمی کا سفر ہے
یہ راست روی کی منزل ہے
اس کا مقام ان کے پاس دیکھو
جنہیں احترام سے دیکھتے ہو
اس کی شان اپنے آبلہ پاؤں میں دیکھو
کہ ماضی کو سر خرو کر گئے
اور مستقبل کے سنگ میل بن گئے
اور دیکھ لو
سنگ میل دور دور تک جگمگا رہے ہیں
حق کی راہ پر چلنے والوں کی کامیابی یہ نہیں ہوتی کہ
دنیا انہیں کامیاب کہے
ان کی کامیابی اس پر ہوتی ہے کہ وہ حق پر ہوں
اور حق پر رہیں
کیسا کرم ہے بندے پر اس کے مالک کا
کہ وہ اس سے کامیابی کا نہیں
حسن نیت کا مطالبہ کرتا ہے
اس سے حسنِ عمل چاہتا ہے
اس کی لگن دیکھا ہے
اور اس کا ہر حال میں چلتے چلے جانا دیکھتا ہے
پھر اسی کو اس کی حقیقی کامیابی قرار دیتا ہے
کیسی عظمت والا ہے کہ
انعام کو انعام پانے والے کے وجود میں رکھ دیتا ہے
کامیاب زندگی حق کی زندگی ہے
بکھرے ہوئے کانٹوں کے باوجود
پھیلی ہوئی رکاوٹوں کے باوصف
بڑھتی ہوئی مشکلات کے درمیان
کامیاب زندگی
حق پر چلنے والوں کی زندگی ہوتی ہے
اور یہ کسی اور کا نہیں
خود مالک کا طے کیا ہوا قرینہ ہے
خود اس کی مقدر کی ہوئی راہ ہے
تاکہ صبر آزمالیا جائے
اخلاص دیکھ لیا جائے
انسان پرکھ لیئے جائیں
اور پھر فیصلہ ہو تو خوب ہو
کہ کس نے صرف سانسوں کا ذخیرہ پایا ہے
اور کس نے زندگی
جینے کی بات اور ہے ذرا جی کر تو دیکھو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
 
Top