دیکھ تو لو۔

رشید حسرت

محفلین
ادا کر کے۔




یاد پھینکی ھے دُور اُٹھا کر کے
تنگ کرتی ہے تھی پاس آ کر کے

پِھر سے کھونا کریں گوارا کیوں
"تُجھ کو مانگا بہت دُعا کر کے"

آخری قرض ہے بِچھڑ جانا
لوٹ جائیں گے کل ادا کر کے

کوئی مُدّت سے اِنتظار میں ہے
دیکھ آنا اُسے بھی جا کر کے

قِیمتی چِیز ہے جفا یارو
ہم نے پائی، بہت وفا کر کے

ہم نے چاہت کی چاہ کی، رکھ دی
موت ہتھیلی پہ اُس نے لا کر کے

ایک حسرتؔ پہ ہی نہیں موقُوف
خلق بیٹھی ہے دل فِدا کر کے۔

رشید حسرت۔
 
Top