عمران شناور
محفلین
جہلم سے تعلق رکھنے والے ایک اور بہت اچھے شاعر جناب شہزاد قمر صاحب۔ جن کی کتاب "آنکھوں کے خیموں میں" منصہء شہود پر آ چکی ہے۔ ایک غزل پیشِ خدمت ہے۔ مجھے ان کا یہ شعر بہت پسند ہے۔ چند روز قبل اردو محفل پر بھی کچھ ایسی ہی صورتِ حال تھی: پتھر لے کر۔۔۔۔۔۔۔۔[syntax="php"][/syntax]
دیکھ ان آنکھوں سے کیا جل تھل کر رکھا ہے
غم سی آگ کو ہم نے بادل کر رکھا ہے
جس نے راہ کے پیڑوں کی سب شاخیں کاٹیں
سب نے اسی کے سر پر آنچل کر رکھا ہے
کوئی پہاڑ ہے اپنی ذات کے اندر جس نے
خود ہم سے بھی ہم کو اوجھل کر رکھا ہے
پتھر لے کر سارا شہر ہے اس کے پیچھے
اک پاگل نے سب کو پاگل کر رکھا ہے
اس نے خالی دشت بسانے کی کوشش میں
بھرے پُرے شہروں کو جنگل کر رکھا ہے
تیری ہستی ایک فرات سہی پر تُو نے
میرے تو آنگن کو کربل کر رکھا ہے
تیرے جلال کے منکر تو چند ایک ہیں لیکن
تیرے عذاب نے سب کو بے کل کر رکھا ہے
اب شہزاد زمانے سے کیا لینا دینا
ہم نے بابِ درد مکمل کر رکھا ہے
(شہزاد قمر)
غم سی آگ کو ہم نے بادل کر رکھا ہے
جس نے راہ کے پیڑوں کی سب شاخیں کاٹیں
سب نے اسی کے سر پر آنچل کر رکھا ہے
کوئی پہاڑ ہے اپنی ذات کے اندر جس نے
خود ہم سے بھی ہم کو اوجھل کر رکھا ہے
پتھر لے کر سارا شہر ہے اس کے پیچھے
اک پاگل نے سب کو پاگل کر رکھا ہے
اس نے خالی دشت بسانے کی کوشش میں
بھرے پُرے شہروں کو جنگل کر رکھا ہے
تیری ہستی ایک فرات سہی پر تُو نے
میرے تو آنگن کو کربل کر رکھا ہے
تیرے جلال کے منکر تو چند ایک ہیں لیکن
تیرے عذاب نے سب کو بے کل کر رکھا ہے
اب شہزاد زمانے سے کیا لینا دینا
ہم نے بابِ درد مکمل کر رکھا ہے
(شہزاد قمر)