میر دیکھیں تو تیری کب تک یہ کج ادائیاں ہیں - میر تقی میرؔ

میم الف

محفلین

دیکھیں تو تیری کب تک یہ کج ادائیاں ہیں
اب ہم نے بھی کسو سے آنکھیں لڑائیاں ہیں
ٹک سن کہ سو برس کی ناموسِ خامشی کھو
دو چار دل کی باتیں اب منھ پرآئیاں ہیں
ہم وے ہیں خوں گرفتہ ظالم جنھوں نے تیری
ابرو کی جنبش اوپر تلواریں کھائیاں ہیں
آئینہ ہو کہ صورت معنی سے ہے لبالب
رازِ نہانِ حق میں کیا خود نمائیاں ہیں
کیا چہرہ تجھ سے ہوگا اے آفتاب طلعت
منھ چاند کا جو ہم نے دیکھا تو جھائیاں ہیں
کعبے میں میرؔ ہم پر یا سرگراں ہے زاہد
یا بت کدے میں ہم نے دھولیں لگائیاں ہیں​
 
Top