درد دیکھئے جس کو یاں - اُسے اور ہی کچھ دماغ ہے - خواجہ میر درد

دیکھئے جس کو یاں - اُسے اور ہی کچھ دماغ ہے
کرمکِ شب چراغ بھی گوہرِ شب چراغ ہے

غیر سے کیا معاملہ؟ آپ ہیں اپنے دام میں
قیدِ خودی نہ ہو اگر - پھر تو عجب فراغ ہے

حال مرا نہ پوچھئے - میں جو کہوں - سو کیا کہوں؟
دل ہے سو ریش ریش ہے - سینہ - سو داغ داغ ہے

سنتے ہیں یوں کہ آہ تو ہم ہی میں چھپ رہا کہیں!
اپنی تلاش سے غرض ہم کو ترا سراغ ہے

غفلتِ دل ہوئی مگر - پنبہء گوشِ خلق درد!
بلبلِ داستاں سرا ورنہ ہر ایک زاغ ہے

خواجہ میر درد
 

محمد نعمان

محفلین
سنتے ہیں یوں کہ آہ تو ہم ہی میں چھپ رہا کہیں!
اپنی تلاش سے غرض ہم کو ترا سراغ ہے


بہت پسند آیا یہ شعر۔۔۔
بہت شکریہ اس عمدہ غزل کو شریک محفل کرنے لے لیے۔۔۔
 
Top