سعود عثمانی دیوار ِ وصال درمیاں ہے

"دیوار ِ وصال درمیاں ہے "

کیا ختم ہوئیں ہماری باتیں
کیا آگئے آخری کنارے
کیا موسم گل گزر چکاہے
کیا خواب بکھر گئے ہمارے
کیا خواب بکھر گئے ہمارے
آنکھوں سے قصور کیا ہوا ہے
ٹوٹی ہوئی پتیوں کی صورت
کیا ہم کو خزاں نے آلیا ہے
اک آگ سی جل رہی ہے لیکن
یہ کس نے ہمیں بجھا دیا ہے
کیا سچ ہے کہ اب ہمارے دل میں
اک اور جگہ بنی رہے گی
کیا سچ ہے کہ اب ہمارے دل میں
اک.دوسرے کی کمی رہے گی
کیا سچ ہے کہ رُت گلاب والی
ناقابل واپسی رہے گی
اک عمر محبتوں کے بدلے
تا عمر کی دوستی رہے گی
ٹوٹے گی تو کتنی دیر اے دوست
یہ شاخ ِ شجر ہری رہے گی
سوچو تو ذرا محبتوں کے
کس طرح کے طور ہوگئے ہیں
بے مصلحتی کے سارے لمحے
اب قابل غور ہوگئے ہیں
سچ پوچھتے ہو تو سچ یہی ہے
ہم اور سے اور ہوگئے ہیں

سعود عثمانی
 
Top