دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

رات یوں دل میں تیری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جاےؑ
جیسے صحرا میں ہولے سے چلے باد نسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جاےّ

قرار
 

سیما علی

لائبریرین
آپ سے مل کے ہم نے کیا پایا
اپنے دل کا قرار کھو بیٹھے

خارزاروں سے اس طرح اُلجھے
ہم خلوصِ بہار کھو بیٹھے

بہار
 

شمشاد

لائبریرین
سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے ہیں
احمد فراز

الزام
 
غم نہیں کر مسکرا جینے کا لے لے مزا
نادان یہ زندگی ہے خوب صورت بلا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاں نثار اختر( یہ والد تھے جاوید اختر کےاور جاوید اختر آج کئی حیثیتوں سے بالی وُڈفلموں کی ضرورت ہیں۔صفیہ سراج الحق جو نامور شاعراسرارالحق مجاز کی ہمشیرہ تھیں جاوید صاحب کی والدہ محترمہ تھیں)
یہ
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
علامہ اقبال

چمن
 
شیریں:پھول ہے بہاروں کا، باغ ہے نظاروں کااور چاند ہوتا ہے ستاروں کا۔۔۔۔۔۔۔۔میرا تو، تو ہی تو۔۔۔!
فرہاد:موج ہے کناروں کی، رات بے قراروں کی اور رم جھم، ساون کی پھوہاروں کی۔۔۔۔۔میری تو، توہی تو۔۔۔!

موج
 

شمشاد

لائبریرین
شام کی نا سمجھ ہوا پوچھ رہی ہے اک پتا
موج ہوائے کوئے یار کچھ تو مرا خیال بھی
پروین شاکر

خیال
 
آتا نہیں انہیں کبھی خود سے میرا خیال
میں گاہے گاہے خود ہی بتاتا ہوں اپنا حال
باصر تمام دن کی مشقت بجا مگر
ہے ابتدائے شب ابھی سونے کا کیا سوال

شب
 

سیما علی

لائبریرین
ٹوٹے ہوئے پتّوں سے د رختوں کو تعلق؟
ہم دور کھڑے کنجِ طرب سوچ رہے ہیں

بُجھتی ہوئی شمعوں کا دھواں ہے سرِ محفل
کیا رنگ جَمے آخرِ شب سوچ رہے ہیں

دھواں
 
یہ جو دھواں دھواں سا ہے دشت گماں کے آس پاس
کیا کوئی آگ بجھ گئی ہے سرحد جاں کے آس پاس
شور ہوائے شام غم یوں تو کہاں کہاں نہیں
سنیے تو بس سنائی دے درد نہاں کے آس پاس

آگ
 

سیما علی

لائبریرین
مانا کہ مشت خاک سے بڑھ کر نہیں ہوں میں
لیکن ہوا کے رحم و کرم پر نہیں ہوں میں

رحم و کرم
ہوا کے رحم و کرم پر ہوں بے ٹھکانہ ہوں
شجر سے ٹوٹا ہوا ایک زرد پتا ہوں

شجر
خدا کے رحم و کرم پر جسے یقین نہ ہو
اُسے کہو کہ وہ کثرت سے ماں کو یاد کرے


ماں
نہ کوئی وفا کام آئی
نہ کوئی جفا کام آئی
وقت آہن جب کبھی آیا
ماں کی دعا کام آئی

دعا
 

شمشاد

لائبریرین
میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے
میں ہوں درد عشق سے جاں بہ لب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
شکیل بدایونی

زندگی
 
میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے
میں ہوں درد عشق سے جاں بہ لب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
شکیل بدایونی

زندگی

کیسی دعا ہے کہ جی جاتی نہیں
زندگی اب ہم سے کی جاتی نہیں

بھول
 
آخری تدوین:
Top